فیصل آباد میں سزائے موت کے منتظر معذور قیدی کی پھانسی پرعمل درآمد روک دیا گیا
پھانسی دینے کے لیے قیدی کو کھڑا ہونا چاہیے تاہم عبدالباسط معذور ہے،سیشن جج فیصل آباد
ڈسٹرکٹ جیل میں سزائے موت کے منتظر معذور قیدی عبدالباسط کی پھانسی پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے سیشن جج فیصل آباد دلشاد ملک نے بتایا کہ عبدالباسط کی پھانسی پرعمل درآمد نہیں ہوا ہے کیونکہ پھانسی دینے کے لیے قیدی کو کھڑا ہونا چاہیے تاہم عبدالباسط معذور ہے۔ اس لئے اس کی پھانسی کو عارضی طور پر ملتوی کرتے ہوئے حکومت سے رائے لی جائے گی۔ جیل سپریٹینڈنٹ آئی جی جیل خانہ جات سے رابطہ کریں گے اور پھر سیکریٹری داخلہ تک اس معاملے کو پہنچایا جائے گا تاکہ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کا طریقہ کار معلوم کیا جاسکے۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے عبدالباسط کی پھانسی رکوانے کی درخواست مسترد کردی تھی، درخواست میں عبدالباسط کے وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا موکل عبدالباسط بیمار اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں لہٰذا ان کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔ جس پر جیل حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عبدالباسط کو ویل چیئر پر ہی پھانسی گھاٹ تک لے جائیں گے۔
واضح رہے کہ عبدالباسط کو 2009 میں گھریلو تنازعے پر ایک شخص کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور اسے 22 ستمبر کو پھانسی دی جانی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے سیشن جج فیصل آباد دلشاد ملک نے بتایا کہ عبدالباسط کی پھانسی پرعمل درآمد نہیں ہوا ہے کیونکہ پھانسی دینے کے لیے قیدی کو کھڑا ہونا چاہیے تاہم عبدالباسط معذور ہے۔ اس لئے اس کی پھانسی کو عارضی طور پر ملتوی کرتے ہوئے حکومت سے رائے لی جائے گی۔ جیل سپریٹینڈنٹ آئی جی جیل خانہ جات سے رابطہ کریں گے اور پھر سیکریٹری داخلہ تک اس معاملے کو پہنچایا جائے گا تاکہ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کا طریقہ کار معلوم کیا جاسکے۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے عبدالباسط کی پھانسی رکوانے کی درخواست مسترد کردی تھی، درخواست میں عبدالباسط کے وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا موکل عبدالباسط بیمار اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں لہٰذا ان کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔ جس پر جیل حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عبدالباسط کو ویل چیئر پر ہی پھانسی گھاٹ تک لے جائیں گے۔
واضح رہے کہ عبدالباسط کو 2009 میں گھریلو تنازعے پر ایک شخص کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور اسے 22 ستمبر کو پھانسی دی جانی تھی۔