کیا آپ فریضہ قربانی ادا کرنے جا رہے ہیں

عظیم فریضے کی ادائیگی سے قبل آپ اپنی نیت اور سوچ کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کردیں۔


محمد نعیم September 23, 2015
آپ نے محبت اور مکمل دلچسپی سے خوبصورت، صحت مند اور اچھا جانور اس لیے خریدا کہ اللہ تعالیٰ میری قربانی کو قبول فرمالے، یا معاملہ کچھ اور تھا؟ فوٹو: فائل

ہر گلی کوچے میں ایک گہما گہمی ہے، جو ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ منڈی میں جائیں تو ہر ایک خریدار اس جستجو میں ہے کہ اچھے سے اچھا جانور اسے مل جائے، دوسری جانب مویشی مالکان اپنے جانورکے ایسے گُن گاتے ہیں کہ سننے والے کا یقین پُختہ ہوجائے کہ اس سے بہتر جانور دنیا میں موجود ہی نہیں۔

بازاروں کا رخ کیا جائے تو جانوروں کی آرائش و زیبائش کے لئے جتنا سامان فروخت کے لیے رکھا گیا ہے، اتنا انسانوں کے لئے بھی یوں سرعام فروخت نہیں ہو رہا۔ میڈیا کو دیکھیں تو ہر ادارے کی کوشش ہے کہ وہ منفرد سے منفرد جانور کو تلاش کرے اور سب سے زیادہ وزنی جانور کو وہ ہی پیش کرے۔ چھت سے جانور اترنے کا منظر براہِ راست دکھانا ضروری ہے، جب کہ منڈیوں کی رپورٹنگ کے لیے نمائندے مختص کیے گئے ہیں۔

بچے بڑے سب قربانی کے جانوروں کے ناز نخرے اٹھانے میں دن رات مصروف ہیں۔ اچھی خوراک، اچھی جگہ باندھے کا انتظام، خوبصورت بنانے کے لیے آرائش کی مختلف اشیاء سے جانوروں کو آراستہ کرنا، عید والے دن تک تقریباً ہر گھر میں یہی مشاغل جاری رہیں گے۔ اس سے قبل کہ ہم قربانی کے عظیم فریضہ کو انجام دینے کے لیے اپنے جانور کو اللہ کی راہ میں قربان کر دیں۔ آئیے کچھ باتوں کا جائزہ لے لیں۔

قربانی جنابِ ابراہیم علیہ السلام کی توحید الہیٰ اور اطاعتِ خداوندی کی یاد کو تازہ کرنے والی سنت ہے۔ ہم میں سے کتنے افراد ہیں جنہوں نے ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کیا ہے کہ انہوں نے کس طرح شرک کی نفی اور توحید الہیٰ کے پرچار کے لیے جدوجہد کی۔ خلیل اللہ کا لقب پانے کے لیے رب کے باغی اپنے والد اور بادشاہ وقت کی ناراضگی کو مول لیا۔ کیسے انہوں نے رب کے ہر حکم کو مانا، اپنے اہلِ خانہ کو اپنے سے دور، ایک ویران جگہ پر چھوڑ دیا۔ بڑھاپے میں ملنے والی اولاد کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوگئے کہ رب نے حکم دیا ہے تو تعمیل ضروری ہے۔

آج ہم سنتِ ابراہیمی تو ادا کرنے جا رہے ہیں لیکن سیرت ابراہیمی سے دور ہیں اور مقامِ افسوس تو یہ ہے کہ اس روش میں اصلاح کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ ہم جانور تو قربان کر دیتے ہیں۔ مگر کبھی اپنی خواہشات کو قربان نہیں کیا۔ ہم نے احکام الہیٰ کو پسِ پشت ڈالا اور اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے! جس کا مفہوم یہ ہے کہ
''اللہ تعالیٰ کو تمہاری قربانیوں کا گوشت یا خون نہیں پہنچتا، بلکہ صرف تمہارا تقویٰ قبول کیا جاتا ہے''

قربانی کے جانور خریدنے کی سوچ، فیصلے، عمل اور اُس کو لاکر گھر باندھنے تک، ذرا سوچیں کہ آپ کی سوچ یہی تھی کہ یہ جانور میں ایک نبی کی سنت پوری کرنے کے لیے لایا ہوں۔ محبت اور مکمل دلچسپی سے خوبصورت، صحت مند اور اچھا جانور اس لیے خریدا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ میری قربانی کو قبول فرما لے۔

یا اس کے برعکس کہیں ایسا تو نہیں کہ زیادہ جانور خریدتے وقت یا مہنگا جانور خریدنے کے عمل میں شیطان نے آپ کی سوچ کا زاویہ بدل دیا ہو۔ آپ کے دل سے اللہ تعالیٰ کی محبت کو نکال کر اس نے شہرت و ریا کاری کو آپ کے دل میں ڈال دیا ہو۔ آپ کی یہ سوچ تو نہیں بن گئی کہ آپ کا بڑا اور مہنگا جانور دیکھ کر لوگ واہ ، واہ کے نعرے بلند کریں۔ آپ کے گھر کے سامنے بڑی تعداد میں قربانی ہوتی دیکھ کر یہ تاثر ملے کہ آپ بہت زیادہ دولت مند ہیں۔ بڑی تعداد میں قربانی کا گوشت تقسیم کرنے اپنی قربانی کے جانورکی جسامت اور جثے کی آڑ میں کہیں وہ اپنی شخصیت کو اور معاشی آسودگی کا پرچار کرنے تو نہیں جا رہے۔

معذرت کے ساتھ لیکن آپ کو اصلاح کی ضرورت ہے کیونکہ اس عظیم فریضے کی ادائیگی سے قبل آپ اس نیت اور سوچ کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کردیں، اور ساتھ ہی یہ تہیہ کیجئے یہ جانور ہی کیا، مجھے اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لیے اپنی کسی بھی خواہش، مال و دولت یا اولاد کی قربانی دینی پڑ جائے تو میں اس سے دریغ نہیں کروں گا، یہی فلسفہ قربانی ہے۔

آخر میں تمام عالمِ اسلام کو عید کی خوشیاں مبارک اس دعا کہ ساتھ کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی جانب سے عیدالاضحی میں کی گئی قربانیوں کو قبول فرمائے۔

[poll id="673"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں