زرداری و بلاول پنجاب میں پارٹی قیادت تبدیل کرنے پر راضی ندیم چن کے صدر بننے کا امکان
اعتزاز کا نام بھی زیرغور آیا مگر وہ اس عہدے کو چھوٹا سمجھتے ہیں
QUETTA:
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پنجاب میں پارٹی قیادت تبدیل کرنے کیلیے اصولی طور پر اتفاق کرلیاہے اور بلدیاتی الیکشن کے فوری بعد پیپلزپارٹی سینٹرل پنجاب کی قیادت تبدیل کردی جائیگی۔
سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے وسطی پنجاب میں نئی قیادت کیلیے کئی نام ڈسکس کیے ہیں۔ جو نام شارٹ لسٹ ہوئے ہیں ان میں ندیم افضل چن کے صدر بننے کے امکانات زیادہ ہیں ۔پارٹی صدارت کیلیے پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ کانام بھی زیر غور آیا لیکن پارٹی لیڈر شپ کو بتایاگیا کہ کائرہ نے گزشتہ سال تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان سے ملاقاتیں کیں اور ان کی پارٹی چھوڑنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن کو پنجاب کا صدر بنانے کی تجویز بھی دی گئی مگر ان کے بارے میں کہا گیا کہ اعتزاز احسن کے پاس اس عہدے کے تقاضوں کے مطابق ٹائم نہیں ہے۔ اعتزاز احسن کا اپنا خیال یہ بھی ہے کہ وسطی پنجاب کے صدر کا عہدہ ان کے اپنے قد سے بہت چھوٹا ہے۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے اب سیاست میں سرگرم کردار ادا کرنا ہے اور وہ پنجاب میں پارٹی کو فعال بنانے کیلیے متحرک لیڈر شپ چاہتے ہیں۔
آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا خیال ہے کہ ندیم افضل چن بڑے متحرک اور محنتی پارٹی کارکن ہیں اور پارٹی کے ساتھ وفا دار ہیں، اس امر کے قومی امکانات ہیں کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد ندیم افضل چن کو پارٹی قیادت سونپ دی جائیگی۔ ندیم افضل چن اس وقت سابق صدر آصف زرداری کے مشیر برائے پولیٹیکل اینڈ یوتھ افیئرز کی حثیت سے ذمے داریاں سر انجام دے رہے ہیں ۔ان کے ساتھ لاہور ڈویژن سے کسی پارٹی شخصیت کو صوبائی جنرل سیکریٹری بنانے کی تجویز بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق بعض اہم پارٹی رہنماؤں نے پنجاب میں 2صوبائی تنظیمیں ختم کرکے مخدوم احمد محمود کو پیپلزپارٹی پنجاب کا صدر مقرر کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے مگر اس بارے میں پارٹی قیادت کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکی۔ میاں منظور وٹو کو3 سال پہلے 2012میں پیپلزپارٹی پنجاب کا صدر بنایا گیا لیکن وہ الیکشن 2013 اور بعد میں ڈیلیور نہیں کرسکے۔ ان کی صرف یہ اچیومنٹ رہی کہ اوکاڑہ سے ضمنی الیکشن میں انکے بیٹے خرم جہانگیر وٹو منتخب ہو گئے۔
منظور وٹو کو اصل مسئلہ یہ درپیش رہاکہ پارٹی کارکنوں نے انھیں تسلیم نہیں کیا۔ دبئی میں بعض پارٹی رہنماؤں کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کے موقع پر نئے صوبائی صدر کو ٹاسک دینے کی تجویز دی گئی مگر اس تجویز سے اتفاق نہیں کیاگیا اور کثرت رائے یہ تھی کہ اب بلدیاتی الیکشن میں وقت بہت تھوڑا ہے، اس وقت یہ تبدیلی ممکن نہیں ہے۔
ماضی میں بھی میاں منظور احمد وٹو کو تبدیل کرنے کیلیے سابق صدر آصف زرداری پر پارٹی میں بڑا دباؤ رہا ہے مگر آصف زرداری دباؤ کے باوجود منظور وٹو کو تبدیل کرنے کیلیے رضا مند نہیں ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اب اس حوالے سے سابق صدر کی سوچ بھی تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پنجاب میں پارٹی قیادت تبدیل کرنے کیلیے اصولی طور پر اتفاق کرلیاہے اور بلدیاتی الیکشن کے فوری بعد پیپلزپارٹی سینٹرل پنجاب کی قیادت تبدیل کردی جائیگی۔
سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے وسطی پنجاب میں نئی قیادت کیلیے کئی نام ڈسکس کیے ہیں۔ جو نام شارٹ لسٹ ہوئے ہیں ان میں ندیم افضل چن کے صدر بننے کے امکانات زیادہ ہیں ۔پارٹی صدارت کیلیے پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ کانام بھی زیر غور آیا لیکن پارٹی لیڈر شپ کو بتایاگیا کہ کائرہ نے گزشتہ سال تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان سے ملاقاتیں کیں اور ان کی پارٹی چھوڑنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن کو پنجاب کا صدر بنانے کی تجویز بھی دی گئی مگر ان کے بارے میں کہا گیا کہ اعتزاز احسن کے پاس اس عہدے کے تقاضوں کے مطابق ٹائم نہیں ہے۔ اعتزاز احسن کا اپنا خیال یہ بھی ہے کہ وسطی پنجاب کے صدر کا عہدہ ان کے اپنے قد سے بہت چھوٹا ہے۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے اب سیاست میں سرگرم کردار ادا کرنا ہے اور وہ پنجاب میں پارٹی کو فعال بنانے کیلیے متحرک لیڈر شپ چاہتے ہیں۔
آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا خیال ہے کہ ندیم افضل چن بڑے متحرک اور محنتی پارٹی کارکن ہیں اور پارٹی کے ساتھ وفا دار ہیں، اس امر کے قومی امکانات ہیں کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد ندیم افضل چن کو پارٹی قیادت سونپ دی جائیگی۔ ندیم افضل چن اس وقت سابق صدر آصف زرداری کے مشیر برائے پولیٹیکل اینڈ یوتھ افیئرز کی حثیت سے ذمے داریاں سر انجام دے رہے ہیں ۔ان کے ساتھ لاہور ڈویژن سے کسی پارٹی شخصیت کو صوبائی جنرل سیکریٹری بنانے کی تجویز بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق بعض اہم پارٹی رہنماؤں نے پنجاب میں 2صوبائی تنظیمیں ختم کرکے مخدوم احمد محمود کو پیپلزپارٹی پنجاب کا صدر مقرر کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے مگر اس بارے میں پارٹی قیادت کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکی۔ میاں منظور وٹو کو3 سال پہلے 2012میں پیپلزپارٹی پنجاب کا صدر بنایا گیا لیکن وہ الیکشن 2013 اور بعد میں ڈیلیور نہیں کرسکے۔ ان کی صرف یہ اچیومنٹ رہی کہ اوکاڑہ سے ضمنی الیکشن میں انکے بیٹے خرم جہانگیر وٹو منتخب ہو گئے۔
منظور وٹو کو اصل مسئلہ یہ درپیش رہاکہ پارٹی کارکنوں نے انھیں تسلیم نہیں کیا۔ دبئی میں بعض پارٹی رہنماؤں کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کے موقع پر نئے صوبائی صدر کو ٹاسک دینے کی تجویز دی گئی مگر اس تجویز سے اتفاق نہیں کیاگیا اور کثرت رائے یہ تھی کہ اب بلدیاتی الیکشن میں وقت بہت تھوڑا ہے، اس وقت یہ تبدیلی ممکن نہیں ہے۔
ماضی میں بھی میاں منظور احمد وٹو کو تبدیل کرنے کیلیے سابق صدر آصف زرداری پر پارٹی میں بڑا دباؤ رہا ہے مگر آصف زرداری دباؤ کے باوجود منظور وٹو کو تبدیل کرنے کیلیے رضا مند نہیں ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اب اس حوالے سے سابق صدر کی سوچ بھی تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔