مہنگے قصاب کے باعث بیشتر شہری خود جانور ذبح کرنے کیلیے تیار

چھری، بغدے، لکڑی کی مڈیاں،گوشت رکھنے کے لیے چٹائی سے بنی ٹوکریوں کی خریداری میں اضافہ ہوگیا

نشتر روڈ کی دکان پر قربانی کے جانوروں کو ذبح اور گوشت بنانے کے لیے شہری چھری کی دھار لگوارہے ہیں(فوٹو ایکسپریس)

قربانی کے جانور ذبح کرنے کے لیے چھری بغدوں کی خریداری اور دھار لگانے کا کام تیز ہوگیا ۔

شہرکے اکثر علاقوں میں قصابوں کی قلت اور من مانی اجرتوں سے تنگ آکر شہری خود جانور ذبح کرنے کیلیے تیار ہوگئے،ہرسال کی طرح اس سال بھی چھری بغدے،گوشت کے پارچے بنانے کے لیے لکڑی کی مڈیاں،گوشت رکھنے کے لیے چٹائی سے بنی ٹوکریاں خریدی جارہی ہیں۔


شہر میں جگہ جگہ ان اشیاکی فروخت کیلیے عارضی دکانیں قائم ہیں، مختلف علاقوں میں چھریقینچیوں پر دھار لگانے والے سال بھر عیدِ قرباں کی آمد کا انتظار کرتے ہیں اس سال بھی بڑے پیمانے پر چھری بغدوں پر دھار بٹھانے کا کام دن رات جاری ہے، دھار لگانے کی اجرت اوزاروں کی حالت کو دیکھتے ہوئے مقرر کی جاتی ہے ،زیادہ تر افراد قربانی کے بعد اوزاروں کی حفاظت نہیں کرتے پانی میں بھیگنے اور ہوا لگنے کی وجہ سے چھری بغدے زنگ آلود ہوجاتے ہیں۔

اناڑی قصابوں کے ہاتھوں استعمال شدہ اوزار اپنی کہانی خود بیان کررہے ہوتے ہیں جنھیں قابل استعمال بنانے کے لیے پہلے بڑے گرینڈر پر گھس کر اس میں پڑنے والے دندانے ختم کیے جاتے ہیں مڑی ہوئی سطح کو ہموار کیا جاتا ہے جس کے بعد بڑے پتھر پر گھس کر دھار بٹھائی جاتی ہے۔

دھار کا کام کرنے والے کاریگروں کا کہنا ہے کہ قربانی کے بعد چھریوں اور بغدوں کو صاف کرکے ناریل یا سرسوں کا تیل لگاکر کپڑے میں لپیٹ کر رکھا جائے تو یہ آلات کافی عرصے تک قابل استعمال رہتے ہیں، پیشہ ور قصاب اپنے آلات پر خود دھار لگاتے ہیں،پیشہ ور قصاب اپنے آلات کے علاوہ کسی اوزار سے کام نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے اوزار کسی کو دیتے ہیں۔
Load Next Story