یونس کے ون ڈے کیریئرپرفل اسٹاپ لگتا دکھائی دینے لگا
نوجوانوں کی راہ روک کر کسی ڈھلتی عمر کے کھلاڑی کو آزمانا درست نہ ہو گا، چیئرمین
یونس خان کے ون ڈے کیریئر پر فل اسٹاپ لگتا دکھائی دینے لگا، چیئرمین پی سی بی شہریارخان بھی نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے حق میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائر ہونے والے سینئر بیٹسمین یونس خان کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا جا رہا، وہ زمبابوین سیریز کیلیے منتخب نہ ہونے پر خاصے ناراض بھی ہوئے، مگر اب ایسا لگتا ہے کہ بورڈ انھیں اس طرز میں مزید مواقع دینے کے حق میں نہیں ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں یونس خان کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ اس کا گذشتہ دنوں چیف سلیکٹر ہارون رشید نے صاف جواب دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اگلے ون ڈے ورلڈکپ کیلیے ٹیم تشکیل دے رہے ہیں، گوکہ یونس فٹ ہیں مگر اب آپ ہی بتائیں کہ کہ کیا 43 سالہ کوئی کھلاڑی میگا ایونٹ میں حصہ لے سکے گا، میری رائے کے مطابق بھی یہی حقیقت ہے،یونس ون ڈے سے ڈراپ ہوئے پھر ٹیسٹ میں اچھی پرفارمنس کے بعد واپس آئے اور ورلڈکپ بھی کھیلا مگر کامیاب نہ رہے۔
معین خان اور ہارون رشید پر مشتمل2 الگ سلیکشن کمیٹیز نے انھیں ون ڈے کیلیے منتخب نہیں کیا، انھوں نے کہا کہ کیا یہ منصفانہ بات ہوگی کہ ہم اچھا پرفارم کرنے والے بابر اعظم، حارث سہیل اور فٹ ہونے کی صورت میں صہیب مقصود جیسے نوجوان کھلاڑیوں کی راہ روک کر کسی ڈھلتی عمر کے کھلاڑی کو آزمائیں؟
شہریار خان نے کہا کہ بہت سے صحافی کہتے ہیں کہ میرے یونس خان سے 2006میں تعلقات خراب ہو گئے تھے مگر میرے دل میں ان کیلیے بڑی قدر موجود اورکوئی منفی بات نہیں ہے، ہم ماضی میں ہی سب باتیں کلیئر کر چکے، میں ہمیشہ ان کی تعریف کرتا ہوں، وہ عظیم کھلاڑی ہیں، البتہ انھیں منفی بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائر ہونے والے سینئر بیٹسمین یونس خان کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا جا رہا، وہ زمبابوین سیریز کیلیے منتخب نہ ہونے پر خاصے ناراض بھی ہوئے، مگر اب ایسا لگتا ہے کہ بورڈ انھیں اس طرز میں مزید مواقع دینے کے حق میں نہیں ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں یونس خان کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ اس کا گذشتہ دنوں چیف سلیکٹر ہارون رشید نے صاف جواب دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اگلے ون ڈے ورلڈکپ کیلیے ٹیم تشکیل دے رہے ہیں، گوکہ یونس فٹ ہیں مگر اب آپ ہی بتائیں کہ کہ کیا 43 سالہ کوئی کھلاڑی میگا ایونٹ میں حصہ لے سکے گا، میری رائے کے مطابق بھی یہی حقیقت ہے،یونس ون ڈے سے ڈراپ ہوئے پھر ٹیسٹ میں اچھی پرفارمنس کے بعد واپس آئے اور ورلڈکپ بھی کھیلا مگر کامیاب نہ رہے۔
معین خان اور ہارون رشید پر مشتمل2 الگ سلیکشن کمیٹیز نے انھیں ون ڈے کیلیے منتخب نہیں کیا، انھوں نے کہا کہ کیا یہ منصفانہ بات ہوگی کہ ہم اچھا پرفارم کرنے والے بابر اعظم، حارث سہیل اور فٹ ہونے کی صورت میں صہیب مقصود جیسے نوجوان کھلاڑیوں کی راہ روک کر کسی ڈھلتی عمر کے کھلاڑی کو آزمائیں؟
شہریار خان نے کہا کہ بہت سے صحافی کہتے ہیں کہ میرے یونس خان سے 2006میں تعلقات خراب ہو گئے تھے مگر میرے دل میں ان کیلیے بڑی قدر موجود اورکوئی منفی بات نہیں ہے، ہم ماضی میں ہی سب باتیں کلیئر کر چکے، میں ہمیشہ ان کی تعریف کرتا ہوں، وہ عظیم کھلاڑی ہیں، البتہ انھیں منفی بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔