پاکستان کی افغان طالبان کو اپنی لڑائی کیلیے پاک سر زمین استعمال نہ کرنیکی وارننگ کئی جنگجو ملک چھوڑ گئے
پاکستان کے سہولت کنندہ کے کردارکے لیے افغان حکومت کو درخواست کرنا ہو گی
پاکستان نے افغان طالبان کو سخت وارننگ دی ہے کہ افغانستان میں ہونے والی لڑائی کیلیے پاکستانی سرزمین کو استعمال نہ کیا جائے اور طالبان تشددکو ترک کرکے مذاکرات کی جانب آئیں۔
اس واضح تنبیہ کے بعدکئی افغان طالبان پاکستان چھوڑکر افغانستان چلے گئے ہیں۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ کئی افغان طالبان جنگجو پاکستان چھوڑکر افغانستان چلے گئے ہیں اور پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے پاس اس کی اطلاعات ہیں، اس کی وجہ پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کو دی جانے والی سخت وارننگ ہے کہ پاکستانی کی سرزمین کو افغانستان میں لڑائی کیلیے استعمال نہ کیا جائے۔طالبان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ تشددکا راستہ ترک کریں اور بات چیت اور مذاکرات کی طرف آئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ وہ افغانستان کی جنگ اپنی سرزمین پر نہیں لڑنے دے گا۔ ذرائع سے جب پوچھا گیا کہ کیا ایسے افغان طالبان جو اس تنبیہ کے باوجود بھی پاکستان کی سرزمین کو استعمال کریں توکیا ان کیخلاف طاقت استعمال کی جائیگی تو ذرائع نے جواب دیا کہ طاقت کے استعمال اور طالبان کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کے درمیان بھی کئی آپشن موجود ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل میں ''سہولت کنندہ'' کا کردار ادا کیا، ایسا نیک نیتی سے کیا گیا تاہم اب پاکستان از خودکوئی اقدام نہیں اٹھائے گا اور یہ قدم افغان حکومت کو اٹھانا ہوگا اور پاکستان سے ایسے کسی کردارکی درخواست کرنا ہوگی۔
افغان حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس نے مذاکرات کرنے ہیں یا پھر طاقت کا استعمال کرنا ہے، اگر وہ طاقت کا استعمال کرتی ہے تو اس کیلیے اسے پاکستان، امریکا اور چین سے مشاورت کرنی چاہیے۔ طاقت کے استعمال کے اپنے نتائج ہونگے اور طالبان کے بعض الگ ہوجانے والے گروہ شدت پسند تنظیم ''داعش'' میں بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ پی اے ایف کیمپ بڈھ بیر پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہونے کے شواہد''شیئر'' کیے جائیں گے، افغان صدر اشرف غنی کی حکومتی رٹ کمزور ہے اور اس کے ساتھ احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں، اس معاملے پر ثبوت انکے سامنے رکھے جائیں گے اور اس معاملے کو موثر طور پر اٹھایا اور آگے لے جایا جائے گا۔
اس واضح تنبیہ کے بعدکئی افغان طالبان پاکستان چھوڑکر افغانستان چلے گئے ہیں۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ کئی افغان طالبان جنگجو پاکستان چھوڑکر افغانستان چلے گئے ہیں اور پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے پاس اس کی اطلاعات ہیں، اس کی وجہ پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کو دی جانے والی سخت وارننگ ہے کہ پاکستانی کی سرزمین کو افغانستان میں لڑائی کیلیے استعمال نہ کیا جائے۔طالبان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ تشددکا راستہ ترک کریں اور بات چیت اور مذاکرات کی طرف آئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ وہ افغانستان کی جنگ اپنی سرزمین پر نہیں لڑنے دے گا۔ ذرائع سے جب پوچھا گیا کہ کیا ایسے افغان طالبان جو اس تنبیہ کے باوجود بھی پاکستان کی سرزمین کو استعمال کریں توکیا ان کیخلاف طاقت استعمال کی جائیگی تو ذرائع نے جواب دیا کہ طاقت کے استعمال اور طالبان کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کے درمیان بھی کئی آپشن موجود ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل میں ''سہولت کنندہ'' کا کردار ادا کیا، ایسا نیک نیتی سے کیا گیا تاہم اب پاکستان از خودکوئی اقدام نہیں اٹھائے گا اور یہ قدم افغان حکومت کو اٹھانا ہوگا اور پاکستان سے ایسے کسی کردارکی درخواست کرنا ہوگی۔
افغان حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس نے مذاکرات کرنے ہیں یا پھر طاقت کا استعمال کرنا ہے، اگر وہ طاقت کا استعمال کرتی ہے تو اس کیلیے اسے پاکستان، امریکا اور چین سے مشاورت کرنی چاہیے۔ طاقت کے استعمال کے اپنے نتائج ہونگے اور طالبان کے بعض الگ ہوجانے والے گروہ شدت پسند تنظیم ''داعش'' میں بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ پی اے ایف کیمپ بڈھ بیر پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہونے کے شواہد''شیئر'' کیے جائیں گے، افغان صدر اشرف غنی کی حکومتی رٹ کمزور ہے اور اس کے ساتھ احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں، اس معاملے پر ثبوت انکے سامنے رکھے جائیں گے اور اس معاملے کو موثر طور پر اٹھایا اور آگے لے جایا جائے گا۔