ملالہ پر حملے کا شور مچانے والے عافیہ کے معاملے پر کیوں خاموش ہیں فضل الرحمن
ملالہ پرسیاست نہیںکرنے دینگے،کیاعافیہ اورمدارس میںمارے جانیوالے بچے علم کی شمع نہیںتھے؟
جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ تبدیلی کے نام پرمادرپدرآزادمغربی تہذیب کومسلط کرناتو درست سمجھا جاتاہے توپھر بندوق کے ذریعے شریعت کے نفاذ کوکیوںغلط کہاجاتاہے ہم دونوںانتہائوں کے خلاف ہیں۔
ملالہ کے واقعے پر آسمان سر پر اٹھایااورشورمچایاجارہاہے،طالبان کاملالہ پرحملہ بھی ٹھیک نہیںتاہم ہم کسی کو ملالہ پرسیاست کرنے نہیںکرنے دیں گے،کیاعافیہ اورمدارس میںمارے جانیوالے بچے علم کی شمع نہیںتھے؟میڈیااوراسٹیبلشمنٹ کیوںخاموش ہیں۔ وہ نشتر ہال پشاورمیںسابق رکن اسمبلی زیاد اکرم درانی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کررہے تھے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا امریکی فوجیوںنے عافیہ صدیقی پرفائرنگ کرتے ہوئے اسکاایک گردہ بھی ضائع کردیا اوراسے مارنے میں کوئی کسربھی نہیںچھوڑی حالانکہ وہ قران پاک کی حافظہ بھی ہے اورنیوکلیئرانجنیئربھی،کیاوہ علم کا اجالا نہیںاورکیا وہ ملک کی بیٹی نہیں ہے کہ میڈیا سمیت پورا ملک خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملالہ کے واقعہ سے طالبان کے حوالے سے آسمان سرپراٹھالیاگیا حالانکہ ظلم تو دونوں پر ہی ہوا ہے لیکن ملالہ کے واقعہ کے حوالے سے سیاست کی جارہی جس کی ہم کسی بھی طور اجازت نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ مدارس میں قرآن پاک پڑھنے والے بچوں کو بمباری کرکے مارا گیا ۔کیا وہ علم کی شمع نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا ہم نے ایم ایم اے کو بحال کیا ہے تاہم کچھ لوگ صرف خبریں چھپوانے کے لئے اس میں نہیں آرہے۔
صوبائی اسمبلی کے سپیکرکرامت اللہ چغرمٹی نے کہاکہ ہمیں سیاست سے ہٹ کر اپنے ساتھیوں کو یادرکھنا چاہیے۔ دریں اثناء یہاںمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سنیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ اصغرخان کیس میںسپریم کورٹ کے فیصلے نے بہت سی حقیقتیںکھول دی ہیں اور بہت سے چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں۔سپریم کو رٹ کایہ فیصلہ تاریخ سازہوگا ہمارے نزدیک یہ فیصلہ بہت پہلے آجاناچاہیے تھالیکن اب بھی دیرایددرست اید۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے جے یوآئی کے دیرینہ مو قف درست ثابت کردیاہے کہ پا کستان کے خفیہ ادارے من پسندجماعتوںکواقتدارمیںلانے کے لیے جعل سازی کرنے سے لیکرفنڈنگ بھی کرتے ہیں۔
ملالہ کے واقعے پر آسمان سر پر اٹھایااورشورمچایاجارہاہے،طالبان کاملالہ پرحملہ بھی ٹھیک نہیںتاہم ہم کسی کو ملالہ پرسیاست کرنے نہیںکرنے دیں گے،کیاعافیہ اورمدارس میںمارے جانیوالے بچے علم کی شمع نہیںتھے؟میڈیااوراسٹیبلشمنٹ کیوںخاموش ہیں۔ وہ نشتر ہال پشاورمیںسابق رکن اسمبلی زیاد اکرم درانی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کررہے تھے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا امریکی فوجیوںنے عافیہ صدیقی پرفائرنگ کرتے ہوئے اسکاایک گردہ بھی ضائع کردیا اوراسے مارنے میں کوئی کسربھی نہیںچھوڑی حالانکہ وہ قران پاک کی حافظہ بھی ہے اورنیوکلیئرانجنیئربھی،کیاوہ علم کا اجالا نہیںاورکیا وہ ملک کی بیٹی نہیں ہے کہ میڈیا سمیت پورا ملک خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملالہ کے واقعہ سے طالبان کے حوالے سے آسمان سرپراٹھالیاگیا حالانکہ ظلم تو دونوں پر ہی ہوا ہے لیکن ملالہ کے واقعہ کے حوالے سے سیاست کی جارہی جس کی ہم کسی بھی طور اجازت نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ مدارس میں قرآن پاک پڑھنے والے بچوں کو بمباری کرکے مارا گیا ۔کیا وہ علم کی شمع نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا ہم نے ایم ایم اے کو بحال کیا ہے تاہم کچھ لوگ صرف خبریں چھپوانے کے لئے اس میں نہیں آرہے۔
صوبائی اسمبلی کے سپیکرکرامت اللہ چغرمٹی نے کہاکہ ہمیں سیاست سے ہٹ کر اپنے ساتھیوں کو یادرکھنا چاہیے۔ دریں اثناء یہاںمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سنیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ اصغرخان کیس میںسپریم کورٹ کے فیصلے نے بہت سی حقیقتیںکھول دی ہیں اور بہت سے چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں۔سپریم کو رٹ کایہ فیصلہ تاریخ سازہوگا ہمارے نزدیک یہ فیصلہ بہت پہلے آجاناچاہیے تھالیکن اب بھی دیرایددرست اید۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے جے یوآئی کے دیرینہ مو قف درست ثابت کردیاہے کہ پا کستان کے خفیہ ادارے من پسندجماعتوںکواقتدارمیںلانے کے لیے جعل سازی کرنے سے لیکرفنڈنگ بھی کرتے ہیں۔