فرانس میں باپ نے شرارتوں پر بیٹے کو واشنگ مشین میں ڈال کر مار دیا

اب کم از کم یہ ہمیں مزید تنگ نہیں کر سکے گا، باپ کا بیٹے کو مارنے کے بعد بیوی سے مکالمہ فوٹو: فائل

اب کم از کم یہ ہمیں مزید تنگ نہیں کر سکے گا، باپ کا بیٹے کو مارنے کے بعد بیوی سے مکالمہ فوٹو: فائل

فرانس میں باپ نے اپنے 3 سالہ بیٹے کو شرارتوں کرنے پر واشنگ مشین میں ڈال کر مار دیا۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق 2011 میں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مضافاتی علاقے کی ایمرجنسی سروس کو کرسٹوف شیمپینیوئی نامی شخص کی کال آئی جس میں اس نے کہا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا باستین گھر کی سیڑھیوں سے گر گیا ہے اور اب سانس نہیں لے رہا، طبی عملے نے باستین کی موت کی تصدیق کردی، جب ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں نے بچے کے منہ سے پانی نکلنے کے بارے میں ہوچھا تو اس نے جواب میں کہا کہ اس نے اپنے بیٹے کو نہلایا تھا ہوسکتا ہے کہ پانی اس کے منہ میں چلا گیا ہو۔

دوسری جانب جب یہی سوال اس بچے کی بڑی بہن جو اس وقت 5 برس کی تھی سے کیا تو اس نے بتایا کہ اس کے باپ نے باستین کو واشنگ مشین میں ڈالا تھا کیوں کہ وہ شرارتیں کررہا تھا۔

3 سالہ باستین کی ماں شیرلین کوٹے نے بعد میں اعتراف کیا کہ واقعے کے وقت وہ اپنی بیٹی کے ساتھ الجھی ہوئی تھی اور کرسٹوف شیمینوئی انٹرنیٹ استعمال کر رہا تھا، جب ان کے بیٹے نے اسے تنگ کیا تو شیمینوئی نے غصے میں بچے کو واشنگ مشین میں ڈال کر مشین چلا دی۔


شیرلین کوٹے کا کہنا تھا کہ جب اس کے شوہر نے باستین کو مشین سے نکالا اور دیکھا کہ اس کی سانسیں بند ہو چکی ہیں تو کہا، 'اب کم از کم یہ ہمیں مزید تنگ نہیں کر سکے گا۔' جس کے بعد اس نے ایمرجنسی سروس کو فون کیا اور بہانہ گھڑا کہ باستین سیڑھیوں سے گر گیا ہے۔

پیرس کی عدالت نے اپنے ہی بیٹے کو ہلاک کرنے کے جرم میں کرسٹوف شیمپینیوئی کو 30 بیوی شیرلین کوٹے کو کو قتل کی معاونت کے جرم میں 12 برس قید سنادی۔

عدالت نے اپنے ہی بیٹے کو ہلاک کرنے کے جرم میں شیمپینیوئی کو 30 جب کہ بیوی کو 12 برس قید سنادی ہے۔

 
Load Next Story