برطانوی اخبارکا سانحہ منیٰ میں 236 پاکستانیوں کی شہادت کا دعویٰ وزارت مذہبی امور کی تردید

گارجین نے شہید پاکستانیوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، پاکستانی حکام


ویب ڈیسک September 27, 2015
پاکستانی وزارت مذہبی امور نے 19 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے، فوٹو: فائل

برطانوی اخبار نے سانحہ منیٰ میں سب سے زیادہ 236 پاکستانیوں کے شہید ہونے کا دعویٰ کیا ہے تاہم وزارت مذہبی امور نے اس کی تردید کی ہے۔

برطانوی اخبار گارجین کے مطابق منیٰ میں مناسک حج کے دوران بھگدڑ سے شہید ہونے والوں میں 236 پاکستانی ہیں، اس کے علاوہ ایران کے 131، مراکش کے 87، بھارت اورمصر کے 14، 14 ، صومالیہ کے 8، سینیگال کے 5 ، ترکی اور تنزانیہ کے 4،4، الجرائس ، کینیا اور انڈونیشیا کے 3،3 جب کہ برونڈی اور ہالینڈ کا ایک ایک شہری شہید ہوا ہے۔

دوسری جانب وزارت مذہبی امور اور سعودی عرب میں موجود پاکستانی حکام نے برطانوی اخبار کے اس دعوے کی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبار نے اس سانحے میں شہید ہونے والے تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے اور غیرتصدیق شدہ اعداد و شمار دیئے ہیں۔وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ ہر سال حج کےدوران کچھ لوگ لاپتہ ہوجاتےہیں،حج مشن کے لوگوں پاکستانی حجاج کے کیمپوں میں تصدیق کے لئے بھیجا گیا ہے، پاکستان کے 116 لاپتہ لوگ رات تک مل گئے تھے،امید ہے تمام لوگ مل جائیں گے۔

سردار یوسف نے کہا کہ اب تک جن حجاج کرام کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے ان کے لواحقین کو سرکاری طور پر آگاہ کردیا گیا ہے، حج کے دوران جولوگ فوت ہوتے ہیں ان کی تدفین یہیں پر کی جاتی ہے، سانحے میں شہید ہونے والوں کو بھی سعودی عرب میں ہی دفنایا جاتا ہے، جب تک تصدیق نہ ہو پاکستانیوں کی تدفین بھی نہیں کی جاسکتی۔

پاکستانی وزارت مذہبی امور نے 19 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے، جن میں کراچی کی حفصہ شعیب اور زرین نسیم ، دالبندین کی بی بی زینب ، ایبٹ آباد کے زاہد گل اور بلقیس بی بی ، لکی مروت کی بیگم جان، لاڑکانہ کے ڈاکٹرامیرعلی لاشاری ، لاہور کے حاجی عارف حسین اورمیاں محمد ریاض ، ملتان کے اسد مرتضیٰ گیلانی ، عزیزہ مائی اور ثمرین، کوٹ ادو کے عبدالرحمان اور شہناز بی بی، جھنگ کے سراج احمد سراج ، سانگلہ ہل کے حبیب اللہ اور میرپور آزاد کشمیر کی سیدہ نرجس شہناز شامل ہیں جب کہ 300 سے زائد اب بھی لاپتا ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں