PUSH

ملکہ برطانیہ کو ایک بیکری کے بسکٹ اورکیک پسند آگئے۔


Muhammad Ibrahim Azmi Advocate September 28, 2015
[email protected]

ملکہ برطانیہ کو ایک بیکری کے بسکٹ اورکیک پسند آگئے۔ انھوں نے اس بیکری کو شاہی محل کے لیے چیزیں فراہم کرنے کا حکم دیا۔ سوچیے کہ ملکہ کی حوصلہ افزائی سے بیکری کی اہمیت کس قدر بڑھ گئی ہوگی۔ اس نے اپنی دکان کے باہر لکھ کر لگوادیا کہ ''برمنگھم پیلس میں پیسٹری اور کیک ہم فراہم کرتے ہیں'' کالم کے حوالے سے بات یہیں ختم ہوجاتی ہے کہ ملکہ نے کسی کو پسند کرلیا تو وہ Push ہوگیا یعنی آگے بڑھ گیا، اگر قارئین کو آگے بڑھ کر لطیفہ سننا ہو تو کہا جائے گا کہ برابرکی بیکری والے نے بھی ایک بورڈ لگوایا کہ ''خدا ملکہ عالیہ کی صحت پر رحم فرمائے۔''

اداکار ندیم گلوکار بننا چاہتے تھے۔ ہدایت کار احتشام ان دنوں فلم ''چکوری'' بنارہے تھے۔ ان کی نظر نذیر بیگ پر پڑگئی اور فلم میں انھیں ندیم کے نام سے متعارف کروایا گیا۔ فلم چل پڑی اور اس کے ساتھ ندیم بھی چل پڑے۔ پھر فلمی ہیرو ندیم نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔آپ کاروبار کرتے ہوں یا پروفیشنل ہوں یا کہیں سروس کرتے ہوں۔کوئی چاہے مزدوری کررہاہو یا ٹھیلا لگاتا ہو، اگر؟ جی ہاں اگر اس شعبے کا ٹاپ پر بیٹھا آدمی آپ کو پسند کرے توکیا ہوگا؟ یعنی اس کی سمجھ میں آپ یا آپ کی کوئی خوبی آجائے تو؟ پھر آپ اپنے شعبے میں تیزی سے ترقی کرتے جائیںگے۔ اسے آپ کی تدبیر بھی کہا جاسکتا ہے اورتقدیر بھی۔ ممکن ہے کہ واقعی آپ میں کوئی خوبی ہے جو سب سے اوپر بیٹھے شخص کی سمجھ میں آگئی ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ سے زیادہ عقلمند، ذہین، ہنرمند اور محنتی لوگ آپ کے شعبے میں ہوں لیکن ان پرکامیاب ترین شخص کی نظر نہ پڑی ہو۔ اگر کسی عام سے فرد پر اس شعبے کے خوش قسمت ترین آدمی کی نظر پڑجائے تو اس کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ پھر اسے دیکھ کر دوسرے بھی اس پر نظرکرم کرتے ہیں۔

آفتاب اقبال نے اپنے پروگرام کے لیے ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جو پاکستانی اور انڈین فلمی گانوں کو سن کر ان کے ہدایت کار،گلوکار،اداکار اور فلم کا نام بتاسکتا ہے۔ پہلے اس شخص پر کسی کی نظر نہ گئی۔ یوں ایک شعبے کے کامیاب فرد نے ایک آدمی کوکہاں سے کہاں پہنچادیا۔ اس طرح کی نظرکرم کسی شخص کی کامیابی کا سفرآسان بنادیتی ہے یوں وہ شخص عشروں کا سفر برسوں میں اور برسوں کا سفر مہینوں میں طے کرسکتا ہے۔ دنیاوی لحاظ سے کامیاب ترین شخص کی پسندیدگی یا کسی کو آگے بڑھانا یا دھکیلنا اسے خوشحال بھی بنادیتا ہے اور کامیاب بھی، اسی دھکیلنے کو ہم نے "Push" کا نام دیا ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی کے ایک ہیئر ڈریسر پسند آگئے۔ وہ اپنے بال اسی شخص کی دکان سے کٹواتے۔ بھٹو دورکے بڑے بڑے وزیر اس دکان کے طواف کرنے لگے۔ وہ ایک عام سے نائی سے درخواست کرتے کہ بھٹو صاحب کے سامنے ان کی تعریف کریں۔ شاہ رخ کی فلم ''بلوہاربر'' اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ ایک بڑے فلمی ہیروکا دوست اگر ایک باربر ہو تو بھی گاؤں کے لوگ بھی اسے کس قدراہمیت دیتے تھے۔ ایک بڑا کاروباری شخص کئی کئی جہازوں میں مال امپورٹ کرتا، دال، چاول، اورکیمیکل وغیرہ۔ گودام کے گودام بھرے ہوتے اور روز کئی کئی ملین روپے بینکوں کو مارک اپ کی ادائیگی ہوتی۔ اس بزنس مین کا طریقہ ہوتا کہ وہ ہر شعبے کے لیے کوئی ایک بروکر مقررکردیتا۔ وہ اس شخص کوکہتا کہ اتنا مال اس قیمت پر بیچنا ہے، رقم خریدار سے مجھ تک پہنچانا تمہارا ذمے ہے۔ ایک بہت بڑے کاروباری شخص کی پسندیدگی نے ایک عام دلال کو بڑے بڑے بیوپاریوں سے بڑا بیوپاری بنادیا۔امپورٹر چاہے کمائے یا نقصان اٹھائے، مال خریدنے والا نفع کمائے یا گھاٹا اٹھائے، وہ دلال اپنی دلالی وصول کرتا،یوں ایک آدمی بلکہ یوں کہیے کہ بڑے بزنس مین کی نظر کرم نے ایک عام شخص کو چند برسوں میں کروڑ پتی بنادیا۔

ضیا الحق کے دور میں علما و مشائخ کے علاوہ قاری حضرات اور نعت خوانوں کی بڑی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس دور میں مشہور تو منظور وارثی کا یہ کلام ہوا کہ ''یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے'' لیکن زیادہ کامیاب ہونے والے نعت خواں صدیق اسماعیل تھے۔ جنرل ضیا کو ان کا انداز پسند آیا اور انھیں اپنی نجی محفل میں بلایا۔ بس پھرکیا تھا وہ پی ٹی وی کے بھی پسندیدہ ہوگئے۔ واقعی وہ باصلاحیت ہیں اورآواز پر سوز ہے، لیکن جس کی ادا حاکم وقت کو بھاجائے تو اس کی ترقی کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔ صلاحیتیں تو سب میں ہوتی ہیں لیکن کامیابی اور خوشحالی ان میں مزید نکھار پیدا کردیتی ہے۔ یہ نکھار اعتماد بن کر مزید کامیابیاں دلاجاتا ہے۔

عمران خان جب اپنے کرکٹ کے دور عروج پر تھے تو انھوں نے کہاکہ ہماری ٹیم نصرت فتح علی جیسے عظیم گلوکارکی مداح ہے۔ شباب کیرانوی کی نظرکرم جس طرح اداکار غلام محی الدین پر پڑ گئی، اسی طرح سرفراز نوازکو توصیف احمد بھاگئے۔ آسٹریلیا کی ٹیم کو پاکستان آنا تھا اور وہ آف اسپین پرکمزور تھے۔ کسی نے سرفراز سے توصیف کو ملوایا اور وہ انھیں ٹیم منیجر مشتاق محمد کے پاس لے گئے۔ ان سے کہا گیا کہ فائیو اسٹار ہوٹل میں ظہیرعباس کے ساتھ ٹھہر جائیں۔ توصیف کو یہ سب کچھ خواب محسوس ہورہا تھا۔اسی طرح ایک یتیم بچہ ہوٹل میں بیراگیری کرتا تھا۔ ایک جرمن جوڑا آیا تو انھیں وہ بچہ سمجھ میں آگیا، ہوٹل کے مالک سے کہاکہ ہم بے اولاد ہیں اور یہ بچہ ہمیں دے دو، اسے کہا اعتراض ہوسکتا تھا۔ اس جرمن جوڑے نے اس یتیم اور بے آسرا شخص کو اپنی اولاد کی طرح رکھا۔ اسے لکھانے پڑھانے کے علاوہ ایک ہنرسکھادیا۔ وہ شخص ٹیکسٹائل انڈسٹری میں رنگوں کو ملانے کا ہنر جانتا تھا جو آج بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے یوں وہ بچہ ایک کامیاب اور خوشحال آدمی بن گیا ورنہ اس کے نصیب میں ہوٹل کی بیرا گیری ہوتی۔ اگر وہ جرمن جوڑا اسے دیکھ نہ لیتا۔

نواز شریف پر ضیا الحق، بھٹو پر اسکندر مرزا وایوب خان، نہرو پرگاندھی جی کی نظر، نظرکرم بن گئی۔ بڑے اورکامیاب شخص کی شفقت وعنایت دوسرے لوگوں کو منظر سے ہٹاکر اس شخص کو منظر عام پر لے آتی ہے کہ وہ خوش قسمت ہوتا ہے۔ بعض اوقات معاملات اس سے ہٹ کر بھی ہوتے ہیں۔ خیر چھوڑیں! اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی خوش نصیب وکامیاب شخص کسی عام شخص کو ذرا سا دھکیل دے یا پُش کردے تو وہ عزت، دولت وشہرت کی بلندیوں کو چھولیتا ہے۔ دعا کریں کہ قدرت آپ پر مہربان ہو اور آپ بغیرکسی خوشامد کے کسی باوسائل شخص کی گڈ بک میں آجائیں اور وہ آپ کو کردے۔ "Push"۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں