اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ کافیصلہ خوش آئندہے رابطہ کمیٹی
فیصلے پراسکی روح کے مطابق عمل اورذمے داروںکیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخ سازاورخوش آئندقراردیاہے ۔
ایک بیان میںرابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پراس کی روح کے مطابق عمل کیاجائے اور1990میںفوج اور سرکاری ایجنسیوں کے جن حکام نے سیاستدانوں میں سرکاری خزانے کی رقوم تقسیم کیں اورجن سیاسی رہنماؤں اورصحافیوں نے ان سے پیسے لیے ان کے خلاف ملک کے آئین وقانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ میں کئی برس چلنے والے اس کیس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ سرکاری ایجنسیاں ملکی سیاست میںکس طرح مداخلت کرتی رہی ہیں اورانتخابات پراثرانداز ہوتی رہی ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ بات ریکارڈپرہے کہ سرکاری ایجنسیوں نے1990میں دیگرسیاسی رہنماؤںکی طرح الطاف حسین کوبھی رقوم کی پیشکش کی لیکن الطاف حسین نے اپنے ضمیرکا سودا نہیںکیااورپیسے لینے سے انکارکردیا۔اس بات کی تصدیق سیاسی رہنماؤں میں پیسے بانٹنے والے یونس حبیب اورسرکاری ایجنسیوں کے حکام خودٹی وی پربارہا کر چکے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعدوہ تمام سیاسی رہنماجنھوں نے ایجنسیوں سے پیسے لیے انہیں چاہیے کہ وہ اخلاقی جرأت کامظاہرہ کرتے ہوئے خود کو قانون کی بالادستی کیلیے قانون کے سامنے پیش کریں۔آئندہ کیلیے اس امرکویقینی بنایاجائے کہ ریاست کے تمام ادارے اپنی اپنی حدودمیں رہ کر کام کریں اوراپنے فرائض ہی انجام دیں ۔دریں اثنامتحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی پرحق پرست صوبائی وزیر کھیل ڈاکٹرمحمدعلی شاہ کوزبردست خراج تحسین پیش کیا اورکہاہے کہ ملکی وغیرملکی ٹیموںکے درمیان نمائشی مقابلے غیرملکی ٹیموں اورکھلاڑیوںکوپاک سرزمین پرلانے میںاہم سنگ میل ثابت ہونگے ۔
ایک بیان میںرابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پراس کی روح کے مطابق عمل کیاجائے اور1990میںفوج اور سرکاری ایجنسیوں کے جن حکام نے سیاستدانوں میں سرکاری خزانے کی رقوم تقسیم کیں اورجن سیاسی رہنماؤں اورصحافیوں نے ان سے پیسے لیے ان کے خلاف ملک کے آئین وقانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ میں کئی برس چلنے والے اس کیس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ سرکاری ایجنسیاں ملکی سیاست میںکس طرح مداخلت کرتی رہی ہیں اورانتخابات پراثرانداز ہوتی رہی ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ بات ریکارڈپرہے کہ سرکاری ایجنسیوں نے1990میں دیگرسیاسی رہنماؤںکی طرح الطاف حسین کوبھی رقوم کی پیشکش کی لیکن الطاف حسین نے اپنے ضمیرکا سودا نہیںکیااورپیسے لینے سے انکارکردیا۔اس بات کی تصدیق سیاسی رہنماؤں میں پیسے بانٹنے والے یونس حبیب اورسرکاری ایجنسیوں کے حکام خودٹی وی پربارہا کر چکے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعدوہ تمام سیاسی رہنماجنھوں نے ایجنسیوں سے پیسے لیے انہیں چاہیے کہ وہ اخلاقی جرأت کامظاہرہ کرتے ہوئے خود کو قانون کی بالادستی کیلیے قانون کے سامنے پیش کریں۔آئندہ کیلیے اس امرکویقینی بنایاجائے کہ ریاست کے تمام ادارے اپنی اپنی حدودمیں رہ کر کام کریں اوراپنے فرائض ہی انجام دیں ۔دریں اثنامتحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی پرحق پرست صوبائی وزیر کھیل ڈاکٹرمحمدعلی شاہ کوزبردست خراج تحسین پیش کیا اورکہاہے کہ ملکی وغیرملکی ٹیموںکے درمیان نمائشی مقابلے غیرملکی ٹیموں اورکھلاڑیوںکوپاک سرزمین پرلانے میںاہم سنگ میل ثابت ہونگے ۔