سانحہ منیٰ حقائق سے قوم کو آگاہ کیاجائے
عرب دنیا میں بھگدڑ میں ہونیوالے انسانی نقصان کی اندوہ ناکی پر دل گرفتگی میں ڈوبے احساسات کا اظہار ہورہا ہے
KARACHI:
سانحہ منیٰ کے بارے میں حقائق پر سے آہستہ آہستہ پردہ ہٹ رہا ہے ،سعودی مفتیٔ اعظم شیخ عبدالعزیزی بن عبداللہ نے کہا ہے کہ منیٰ جیسے واقعات انسانی اختیار سے باہر ہیں اس میں سعودی حکومت کا قصور نہیں جب کہ کراچی پہنچنے والے حجاج کرام نے بتایا کہ اچانک بھگدڑ مچی، ہر طرف شور اٹھا اور ایمبولینسوں کی آوازوں سے مزید خوف پیدا ہو گیا۔
انھوں نے سعودی حکومت اور وزارت حج کے اقدامات کے حوالے سے بھی بعض حقائق منکشف کیے جن پر پاکستانی سفارتخانہ کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں اور شہدا کی فہرست اور ان کے لواحقین کو صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرنے کا میکنزم مربوط طریقے سے جاری رکھنا چاہیے تاہم اس بنیادی حقیقت کو جھٹلا نا کسی کے لیے آسان نہیں کہ انتظامی غفلت ، انسانی خطا ، جلد بازی اور ناتدبیری کے باعث ایسا سانحہ ہوا، سانحہ کی خبر ملنے کے بعد حج حکام سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے اہل خانہ کا پریشان ہونا فطری تھا جب کہ پاکستان سمیت اس دردانگیز سانحہ کے اسباب اور اس کے مضمرات سمیت سیاسی تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا۔
ادھر عرب دنیا میں بھگدڑ میں ہونیوالے انسانی نقصان کی اندوہ ناکی پر دل گرفتگی میں ڈوبے احساسات کا اظہار ہورہا ہے۔ ایران کے روحانی پیشوا خامنہ ای اور صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ سانحہ فراموش نہیں کیا جائے گا، دوسری جانب افریقہ، مشرق وسطیٰ سے لے کر یورپ اورایشیا سے تعلق رکھنے والے حجاج اور شہدا کے بیشمار لواحقین ابھی تک سکتے کے عالم میں ہیں ، ان کی پریشانی دور کرنے ولا کوئی نہیں، ہمارے سفارتی حلقے ، حکومتی ادارے، وزارت خارجہ و مذہنی امور کے حکام تاحال حقائق بتانے کی پوزیشن میں نہیں، شہدا کی لسٹیں جاری کرنے کا انتظار ہے جب کہ وزارت مذہبی امور نے برطانونی اخبار ''گارجین'' کی اس رپورٹ کو بے بیناد قرار دیا ہے ۔
واضح رہے برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ بھگدڑ میں 236 پاکستانی شہید ہوئے ہیں جب کہ مجموعی شہادتوں کی تعداد 769 ہوگئی ہے۔ اسی عرصہ میں وزارت مذہبی امور نے منیٰ میں شہید اور زخمی پاکستانی حجاج کی فہرست جاری کردی ہے۔ ابتدائی طور پر 300 پاکستانیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ملیں تاہم ان میں سے 86 کا اپنے پیاروں کے ساتھ رابطہ ہوگیا۔
سعودی وزارت حج نے منیٰ میں بھگدڑ کے دوران شہید 769میں سے 500 شہیدوں کی تصاویر جاری کردی ہیں۔ وزارت خارجہ نے گارجین کی رپورٹ کا نوٹس لے لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کا سفارتخانہ لاپتہ حجاج کے رشتہ داروں کے ساتھ مل کر مکہ میں واقع مردہ خانہ میں نعشوں کی شناخت میں مدد کررہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سانحہ منیٰ پر شہدائے منیٰ اور ان کے پاکستان میں موجود لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے اورلاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے جس کی وزیراعظم پہلے ہدایت دے چکے ہیں۔
سانحہ منیٰ کے بارے میں حقائق پر سے آہستہ آہستہ پردہ ہٹ رہا ہے ،سعودی مفتیٔ اعظم شیخ عبدالعزیزی بن عبداللہ نے کہا ہے کہ منیٰ جیسے واقعات انسانی اختیار سے باہر ہیں اس میں سعودی حکومت کا قصور نہیں جب کہ کراچی پہنچنے والے حجاج کرام نے بتایا کہ اچانک بھگدڑ مچی، ہر طرف شور اٹھا اور ایمبولینسوں کی آوازوں سے مزید خوف پیدا ہو گیا۔
انھوں نے سعودی حکومت اور وزارت حج کے اقدامات کے حوالے سے بھی بعض حقائق منکشف کیے جن پر پاکستانی سفارتخانہ کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں اور شہدا کی فہرست اور ان کے لواحقین کو صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرنے کا میکنزم مربوط طریقے سے جاری رکھنا چاہیے تاہم اس بنیادی حقیقت کو جھٹلا نا کسی کے لیے آسان نہیں کہ انتظامی غفلت ، انسانی خطا ، جلد بازی اور ناتدبیری کے باعث ایسا سانحہ ہوا، سانحہ کی خبر ملنے کے بعد حج حکام سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے اہل خانہ کا پریشان ہونا فطری تھا جب کہ پاکستان سمیت اس دردانگیز سانحہ کے اسباب اور اس کے مضمرات سمیت سیاسی تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا۔
ادھر عرب دنیا میں بھگدڑ میں ہونیوالے انسانی نقصان کی اندوہ ناکی پر دل گرفتگی میں ڈوبے احساسات کا اظہار ہورہا ہے۔ ایران کے روحانی پیشوا خامنہ ای اور صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ سانحہ فراموش نہیں کیا جائے گا، دوسری جانب افریقہ، مشرق وسطیٰ سے لے کر یورپ اورایشیا سے تعلق رکھنے والے حجاج اور شہدا کے بیشمار لواحقین ابھی تک سکتے کے عالم میں ہیں ، ان کی پریشانی دور کرنے ولا کوئی نہیں، ہمارے سفارتی حلقے ، حکومتی ادارے، وزارت خارجہ و مذہنی امور کے حکام تاحال حقائق بتانے کی پوزیشن میں نہیں، شہدا کی لسٹیں جاری کرنے کا انتظار ہے جب کہ وزارت مذہبی امور نے برطانونی اخبار ''گارجین'' کی اس رپورٹ کو بے بیناد قرار دیا ہے ۔
واضح رہے برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ بھگدڑ میں 236 پاکستانی شہید ہوئے ہیں جب کہ مجموعی شہادتوں کی تعداد 769 ہوگئی ہے۔ اسی عرصہ میں وزارت مذہبی امور نے منیٰ میں شہید اور زخمی پاکستانی حجاج کی فہرست جاری کردی ہے۔ ابتدائی طور پر 300 پاکستانیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ملیں تاہم ان میں سے 86 کا اپنے پیاروں کے ساتھ رابطہ ہوگیا۔
سعودی وزارت حج نے منیٰ میں بھگدڑ کے دوران شہید 769میں سے 500 شہیدوں کی تصاویر جاری کردی ہیں۔ وزارت خارجہ نے گارجین کی رپورٹ کا نوٹس لے لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کا سفارتخانہ لاپتہ حجاج کے رشتہ داروں کے ساتھ مل کر مکہ میں واقع مردہ خانہ میں نعشوں کی شناخت میں مدد کررہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سانحہ منیٰ پر شہدائے منیٰ اور ان کے پاکستان میں موجود لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے اورلاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے جس کی وزیراعظم پہلے ہدایت دے چکے ہیں۔