پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اصل ایشوہے سابق سربراہ ’’را‘‘ کا اعتراف
کشمیر کے معاملے میں ہم سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں، امرجیت سنگھ دولت
لاہور:
بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سابق چیف امرجیت سنگھ دولت نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیر ہی اصل ایشو اور مشرف کا 4 نکاتی فارمولا ہی مسئلہ کشمیر کا حل ہے، بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا،کشمیر کے معاملے میں ہم سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے 'را' کے سابق چیف امرجیت سنگھ دولت نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے بغیرپاک بھارت مذاکرات نامکمل ہیں اورجب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا پاک بھارت مذاکرات بے سود ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پرویز مشرف کے پیش کردہ فارمولے پر90فیصد کشمیری خوش تھے۔ نریندر مودی کو میز پر آنا پڑے گا اور اختلافات دورکرنے پڑیں گے، مودی کوچاہیے کہ مسئلے کو وہاں لے کر آئیں جہاں واجپائی لے کرگئے تھے، میں سمجھتا ہوں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے، کشمیر کے معاملے پر ہم سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں۔
را کے سابق چیف نے کہا کہ بھارتی حکومت کا ایجنڈا مسئلہ کشمیر سے ہٹ کر ہے جبکہ نریندرمودی کے خلاف بھارت میں مسلمانوں میں نفرت پائی جاتی ہے۔ کشمیریوں سے بھارتی حکومت نے ناروا سلوک روا رکھا ہے، یہی وجہ ہے کشمیر اب بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں علی گیلانی، شبیر شاہ، یوسف نقاش، حکیم عبدالرشید، بلال صدیقی، بشیر اندرابی اور غلام محمد سوپوری نے نیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کی تعریف کی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اورکشمیریوںکی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جموں وکشمیر میں رائے شماری کرانے پر زور دیاہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سابق چیف امرجیت سنگھ دولت نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیر ہی اصل ایشو اور مشرف کا 4 نکاتی فارمولا ہی مسئلہ کشمیر کا حل ہے، بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا،کشمیر کے معاملے میں ہم سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے 'را' کے سابق چیف امرجیت سنگھ دولت نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے بغیرپاک بھارت مذاکرات نامکمل ہیں اورجب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا پاک بھارت مذاکرات بے سود ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پرویز مشرف کے پیش کردہ فارمولے پر90فیصد کشمیری خوش تھے۔ نریندر مودی کو میز پر آنا پڑے گا اور اختلافات دورکرنے پڑیں گے، مودی کوچاہیے کہ مسئلے کو وہاں لے کر آئیں جہاں واجپائی لے کرگئے تھے، میں سمجھتا ہوں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے، کشمیر کے معاملے پر ہم سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں۔
را کے سابق چیف نے کہا کہ بھارتی حکومت کا ایجنڈا مسئلہ کشمیر سے ہٹ کر ہے جبکہ نریندرمودی کے خلاف بھارت میں مسلمانوں میں نفرت پائی جاتی ہے۔ کشمیریوں سے بھارتی حکومت نے ناروا سلوک روا رکھا ہے، یہی وجہ ہے کشمیر اب بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں علی گیلانی، شبیر شاہ، یوسف نقاش، حکیم عبدالرشید، بلال صدیقی، بشیر اندرابی اور غلام محمد سوپوری نے نیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کی تعریف کی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اورکشمیریوںکی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جموں وکشمیر میں رائے شماری کرانے پر زور دیاہے۔