بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے گوشت کھانے پر مسلمان کو تشدد کرکے مار ڈالا

اترپردیش میں انتہا پسند ہندوؤں نے 50 سالہ محمداخلاق اور ان کے 22 سالہ بیٹے کوگوشت کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا


ویب ڈیسک September 30, 2015
اترپردیش میں انتہا پسند ہندوؤں نے 50 سالہ محمداخلاق اور ان کے 22 سالہ بیٹے گوشت کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ فوٹو:فائل

بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے ایک بار پھرتنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اوراپنا مکروہ چہرہ دکھانے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور اتر پردیش میں صرف گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر باپ بیٹے پر بیہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں باپ جان کی بازی ہی ہار گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے گاؤں ڈڈری میں 50 سالہ محمداخلاق اور ان کے 22 سالہ بیٹے کو گاؤں کے متعدد افراد گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں گھسیٹتے ہوئے باہر لے آئے اور دونوں پر پتھروں کے ساتھ بیہیمانہ تشدد کیا۔ اس دوران دونوں باپ بیٹے انتہا پسند ہندوؤں کو اس بات کا یقین دلاتے رہے کہ یہ گائے نہیں بلکہ بکرے کا گوشت ہے لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی اور دونوں باپ بیٹوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث محمد اخلاق زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جب کہ ان کا بیٹا اسپتال میں زیرعلاج ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔

دوسری جانب تشدد سے قتل کیے جانے والے محمد اخلاق کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ایک بڑا ہجوم ان کے گھر میں گھسا اور توڑ پھوڑ بھی کی، نہ صرف ان کے شوہر بلکہ خود ان پر اور ان کی 70 سالہ ماں پر بھی تشدد کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر اور بیٹے کو پولیس کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

محمد اخلاق کی بیٹی کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں محض بکرے کا گوشت پکا تھا جو کہ عید کے تہوار پر انہیں رشتے داروں کی جانب سے دیا گیا تھا جو کہ پولیس نے لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ موقع سے نشے کی حالت میں دھت 6 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جو دونوں باپ بیٹوں کو پتھروں سے ماررہے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں