مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کی بھارت کو پیش کردہ 4نکاتی تجاویز کی حمایت کردی
تمام امن پسند قوتیں وزیراعظم پاکستان کی تجاویز کی حمایت کریں، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کی بھارت کو پیش کردہ 4نکاتی تجاویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام امن پسند قوتیں ان تجاویز کی حمایت کریں۔
اپنے ایک بیان میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کا خطاب معروضی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے امن قائم کرنے کی سوچ کا مظہر ہے، انہوں نے کشمیر جیسے پیچیدہ معاملات کو حل کرنے کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کیں، ہم خطاب میں پیش کردہ چاروں تجاویز کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، یہ تجاویز مستقبل میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کی بنیاد فراہم کرے گا، تمام امن پسند قوتیں وزیراعظم پاکستان کی تجاویز کی حمایت کریں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی حکومت پر زور دے کہ وہ پاکستان کی تجاویز پر مثبت ردعمل دے، امید ہے بھارتی سیاسی قیادت تجاویز پرمثبت ردعمل ظاہر کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھارت سے امن کے لئے چار نکات پیش کئے تھے، جن میں کشمیر کو غیرفوجی علاقہ قرار دینے ، طاقت استعمال نہ کرنے ، سیز فائر معاہدے پر عمل اور سیاچن سے فوجیں واپس بلانے کی تجاویز شامل ہیں.
اپنے ایک بیان میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کا خطاب معروضی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے امن قائم کرنے کی سوچ کا مظہر ہے، انہوں نے کشمیر جیسے پیچیدہ معاملات کو حل کرنے کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کیں، ہم خطاب میں پیش کردہ چاروں تجاویز کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، یہ تجاویز مستقبل میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کی بنیاد فراہم کرے گا، تمام امن پسند قوتیں وزیراعظم پاکستان کی تجاویز کی حمایت کریں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی حکومت پر زور دے کہ وہ پاکستان کی تجاویز پر مثبت ردعمل دے، امید ہے بھارتی سیاسی قیادت تجاویز پرمثبت ردعمل ظاہر کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھارت سے امن کے لئے چار نکات پیش کئے تھے، جن میں کشمیر کو غیرفوجی علاقہ قرار دینے ، طاقت استعمال نہ کرنے ، سیز فائر معاہدے پر عمل اور سیاچن سے فوجیں واپس بلانے کی تجاویز شامل ہیں.