ہٹ دھرم بھارت نے پاکستان کی جانب سے پیش کئے جانے والا 4 نکاتی امن فارمولا مسترد کردیا

بین الاقوامی دہشت گردی کو صرف بین الاقوامی کارروائی سے ختم کیا جا سکتا ہے، سشما سوراج کا جنرل اسمبلی سے خطاب


ویب ڈیسک October 02, 2015
بین الاقوامی دہشت گردی کو صرف بین الاقوامی کارروائی سے ختم کیا جا سکتا ہے، سشما سوراج کا جنرل اسمبلی سے خطاب۔ فوٹو: سوشل میڈیا

بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا اور ایک مرتبہ پھر پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں پیش کئے گئے 4 نکاتی امن فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے دہشت گردی ختم کرنے کا راگ الاپنے لگا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے گزشتہ روز امن کے لئے 4 تجاویز پیش کی گئیں تاہم ہم کہتے ہیں کہ ایک ہی تجویز کافی ہے، مذاکرات سے حل نکلا تو بھارت تمام حل طلب معاملات سلجھانے کےلئے تیارہے اور ہماری ایک ہی تجویز ہے کہ دہشت گردی چھوڑیے اور مذاکرات کیجیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان سے تمام حل طلب معاملات مذاکرات کےذریعےسلجھانے کو تیار ہے تاہم دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اختیار کیا جانا قبول نہیں اور جو ملک دہشت گردوں کوپناہ اور ہتھیارفراہم کرتے ہیں ان کے خلاف عالمی برادری کوکھڑاہوناپڑے گا۔

بھارتی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ان میں اچھے برے کا فرق نہیں کرنا چاہیئے، دہشت گردی میں کمی ہوئی ہے لیکن اسے بڑھانے والے ملکوں کا مقابلہ نہیں کیا گیا، بین الاقوامی دہشت گردی کو صرف بین الاقوامی کارروائی سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال سے دنیا میں مسائل بڑھے ہیں، بھارت پچھلے 25 سال سے دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے جب کہ عالمی امن مشن کے لیے بھارت اب تک ایک لاکھ 80 ہزار فوجی فراہم کرچکا ہے اور جو ممالک امن مشن میں زیادہ فوجی دیتے ہیں ان کی سنی نہیں جاتی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھارت کو امن اقدامات کے لئے 4 تجاویز پیش کی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر مکمل جنگ بندی کے لئے 2003 کے معاہدے کا احترام کیا جائے، پاکستان اور بھارت کسی صورت ایک دوسرے کو طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دیں جب کہ بھارت کشمیر سے فوج کے انخلا کے اقدامات یقینی بنائے اور دونوں ممالک غیر مشروط طور پر سیاچن اور گلیشئیر سے فوجیں ہٹا لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔