پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں اضافہ
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے سے ایف بی آر کو ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا
ایف بی آر نے فرنس آئل کی درآمد اور سپلائی پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح بڑھا کر 20 اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس کی شرح50 فیصد کردی جو ریکارڈ ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے سے ایف بی آر کو ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جبکہ فرنس آئل پر جی ایس ٹی بڑھانے سے فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی کمی نہیں ہوسکے گی اور انرجی مکس کے باعث عوام کو ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی مطلوبہ ریلیف نہیں مل سکے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے جن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی نئی شرح یکم اکتوبر سے لاگو کردی گئی ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں ردوبدل قیمتیں برقرار رکھنے کے حکومتی اعلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے کیا گیا ہے تاہم اس اقدام سے ایف بی آرکو18 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل کیا جاتا تو بعض مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح کم کرنا پڑتی جس سے ریونیو متاثر ہوتا اور اب صرف پٹرول، فرنس آئل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھائی گئی ہے مگر کسی آئٹم پر سیلز ٹیکس کی شرح کم نہیں کی گئی۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فرنس آئل کی درآمد و سپلائی پرجی ایس ٹی کی شرح بڑھا کر20 فیصد، پٹرول پر عائد جی ایس ٹی کی شرح 25.5 فیصد سے بڑھا کر 26فیصد جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 45 فیصد سے بڑھا کر50 فیصد کر دی گئی ہے تاہم ایچ او بی سی پر جی ایس ٹی کی شرح 24 فیصد، مٹی کے تیل پر 30 فیصد اور لائٹ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح29.5 فیصد ہی برقرار رکھی گئی ہے۔ ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ صرف پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے سے ایف بی آر کو 7 سے 8 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا ۔
اگر دیگر مصنوعات پر جی ایس ٹی برقرار رہنے کے اثرات کو شامل کیا جائے تو اضافی ریونیو 14ارب روپے سے تجاوز کرجاتا ہے اور اگر فرنس آئل کی درآمد و سپلائی پر جی ایس ٹی کے اضافے اور اس فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی پرٹیکسوں کے اثرات بھی شامل کر لیے جائیں تو مزید 4 سے 5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جبکہ ان تمام اقدامات کے مجموعی اثرات سے حکومت کو 18ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے سے ایف بی آر کو ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جبکہ فرنس آئل پر جی ایس ٹی بڑھانے سے فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی کمی نہیں ہوسکے گی اور انرجی مکس کے باعث عوام کو ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی مطلوبہ ریلیف نہیں مل سکے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے جن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی نئی شرح یکم اکتوبر سے لاگو کردی گئی ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں ردوبدل قیمتیں برقرار رکھنے کے حکومتی اعلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے کیا گیا ہے تاہم اس اقدام سے ایف بی آرکو18 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل کیا جاتا تو بعض مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح کم کرنا پڑتی جس سے ریونیو متاثر ہوتا اور اب صرف پٹرول، فرنس آئل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھائی گئی ہے مگر کسی آئٹم پر سیلز ٹیکس کی شرح کم نہیں کی گئی۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فرنس آئل کی درآمد و سپلائی پرجی ایس ٹی کی شرح بڑھا کر20 فیصد، پٹرول پر عائد جی ایس ٹی کی شرح 25.5 فیصد سے بڑھا کر 26فیصد جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 45 فیصد سے بڑھا کر50 فیصد کر دی گئی ہے تاہم ایچ او بی سی پر جی ایس ٹی کی شرح 24 فیصد، مٹی کے تیل پر 30 فیصد اور لائٹ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح29.5 فیصد ہی برقرار رکھی گئی ہے۔ ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ صرف پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے سے ایف بی آر کو 7 سے 8 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا ۔
اگر دیگر مصنوعات پر جی ایس ٹی برقرار رہنے کے اثرات کو شامل کیا جائے تو اضافی ریونیو 14ارب روپے سے تجاوز کرجاتا ہے اور اگر فرنس آئل کی درآمد و سپلائی پر جی ایس ٹی کے اضافے اور اس فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی پرٹیکسوں کے اثرات بھی شامل کر لیے جائیں تو مزید 4 سے 5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جبکہ ان تمام اقدامات کے مجموعی اثرات سے حکومت کو 18ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔