پرویز مشرف نے بے نظیربھٹو قتل کیس میں مارک سیگل کے بیان کو مسترد کردیا

بے نظیر بھٹو قتل کیس میں گواہی کے لئے ان کے شوہر آصف علی زرداری کو ضرور طلب کیا جائے، سابق صدر

مارک سیگل کے بیان پر افسوس ہے جس کے پیچھے جھوٹ، فریب اور سازش دکھائی دیتی ہے، سابق صدر. فوٹو: فائل

سابق صدر پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل کے بیان کو مسترد کردیا۔



ایکسپریس نیوز کے پروگرام " جی فارغریدہ" میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی بے نظیر بھٹو سے فون پر بات نہیں کی اور اپریل 2009 میں موبائل فون استعمال کرنا شروع کیا جب کہ مارک سیگل کے بیان پر افسوس ہے جس کے پیچھے جھوٹ، فریب اور سازش دکھائی دیتی ہے اور اگر وہ اتنے ہی سچے ہیں تو اپنی زیر ادارت چھپنے والی بے نظیر کی کتاب میں اس کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صحافی مارک سیگل پیسے لے کر بے نظیر بھٹو کے لئے لابنگ کرتے تھے اور اب یہی کام آصف زرداری کے لئے کرتے ہیں جب کہ امید ہے آخر کار کامیابی حق اور سچ کی ہوگی۔



دوسری جانب کراچی کے مقامی ہوٹل ميں كونسل آن فارن ريلشنز كے تحت تقريب سے خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا كہ بے نظير بھٹو سے فون پر كبھی بات نہيں كی جب بے نظير بھٹو دبئی آئيں تو انہيں صرف تين حملہ آوروں كے حوالے سے بتايا تھا جب کہ امریکی صحافی مارک سيگل پہلے بے نظير اور اب آصف علی زرداری کے لئے لابنگ كرتا ہے، امريكی صحافی مارک سيگل نے ميرے حوالے سے جو بيان ديا وہ فضول اور جھوٹ كا پلندہ ہے، 2009 ميں ميں يو اے ای كے شيخ النہيان نے مجھے موبائل گفٹ كيا جو مجھے چلانا نہيں آتا تھا اور اس سلسلے میں انہوں نے موبائل سيكھانے كے لئے ایک شخص کو بھی میرے حوالے کیا، بے نظير بھٹو سے فون پر كبھی بات نہيں كی۔ انہوں نے کہا کہ مارک سيگل پہلے بے نظير بھٹو اور اب آصف علی زرداری كيليے لابنگ كرتا ہے پہلے ان كی ڈيل نہيں ہو رہی ہوگی اور لگتا ہے کہ اب ڈيل ہو گئی تو انہوں نے میرے خلاف بيان دے ديا، مارک سيگل نے بے نظير كی زندگی پركتاب لكھی جوشائع ہو چکی ہے لیکن اس كتاب ميں دھمكياں دينے كے اہم واقع كا ذكرنہيں ہے۔




سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاكستان خطے ميں امن كا خواہاں ہے ہميں امن چاہيے مگر برابری كی بنياد پر اور ملكی مفاد پر كوئی سودے بازی نہيں ہونی چاہيے، ملک كو مشرقی سرحدوں سے خطرات لاحق ہيں اور ساتھ ہی پاكستان كو بيرونی خدشات بھی لاحق ہيں ، ملکی كاميابی كيليے اندرونی خدشات اور معيشت كی كمزوريوں سے نمٹنا ہوگا۔انھوں نے كہا كہ ہماری فوج دنيا كی بہترين تربيت يافتہ افواج ميں سے ہے ،فوج ملک سے دہشت گردی كے خاتمے ميں كردار ادا كررہی ہے،بھارت كی 80فيصد فوج اور 70فيصد فضائيہ پاكستانی سرحدوں كی جانب تعينات ہيں، ہميں ملک كيلئے سوچنا چاہیئے، مسئلہ کشمیر کو ایجنڈوے میں شامل کئے بغیر پاک بھارت مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے۔



پرويز مشرف نے كہا كہ بھارت اگر افغانستان كے ساتھ تجارت كا خواہشمند ہے تو وہ پاكستان كے بغير ممكن نہيں،ملكی قدرتی وسائل كو ديكھ كر سوچا كے ملكی ترقی مشكل نہيں، 1999ميں جب حكومت ميں آيا تو بہت پريشان ہوا كے يہ ملک كيسے چلے گا مگر ہمت نہيں ہاری اور ملک كو چلاكر ديكھايا۔ انھوں نے كہا كہ عوام اگر حكومت سے خوش ہيں تو سمجھيں كے ليڈر كامياب ہے، خطے ميں پاكستان كا محل وقوع شاندار اور اہميت كا حامل ہے، گوادر پورٹ كی اہميت پر گھنٹوں بول سكتا ہوں، گوادر قدرت كا پاكستان كيليے بہترين تحفہ ہے،پاكستان ميں مسلم امہ كو متحد كرنے كی اہليت موجود ہے، پاكستانی قوم كو دنيا كے پسے ہوئے مسلمانوں كيليے كردار ادا كرنا ہے، ملک کو تیسری سیاسی قوت چاہیئے اور کرپشن سے پاک نظام کے لئے قومی دولت لوٹنے والوں کا یکساں احتساب ہونا چاہیئے۔



سابق صدر نے کہا کہ كالا باغ ڈيم كا حامی ہوں اور يہ ڈيم بننا چاہيے، چاہتا تھا كے نواز شريف اور بے نظير اليكشن كے بعد آئيں تاكہ ان ميں تصادم نہ ہو جب کہ مسلم لیگ (ق) چاہتی تھی كہ ڈيل كريں، اين آر او سياسی حكمت عملی كے تحت جاری كيا تھا ليكن يہ غلطی ہوسكتی ہے۔ انھوں نے كہا نرم سوال كا نرم اور سخت سوال كا سخت جواب ديتا ہوں ، ميں اپنے ملک كيليے سوچتا ہوں اپنے ملک كيليے بہت كچھ كرنا چاہتا ہوں، افغانستان ميں مغرب نے بڑی غلطی كی، مغرب اپنی فوجی برتری كو سياسی برتری ميں تبديل كرنے ميں ناکام رہا ہے۔

https://www.dailymotion.com/video/x38ffv1_pervez-musharaf_news
Load Next Story