خاندانی جھگڑوں پر مبنی کہانیوں سے تنگ ہوں میگھا گپتا

’’میں تیری پرچھائیں ہوں‘‘ کی ’’آنچل‘‘ سے گفت گو


Naveed Raza October 21, 2012
میگھا گپتا نے کہا کہ جب عجلت اور مصنوعی سہارے سے کام یابی کا سفر طے کیا جاتا ہے تو تیزی سے اختتام بھی ہو جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

میگھا گپتا کا شمار ان اداکاروں میں کیا جاتا ہے جو زینہ بہ زینہ شہرت اور کام یابی کی منزلوں کی طرف بڑھتے ہیں۔

میگھا کا خیال ہے، '' جب عجلت اور مصنوعی سہارے سے کام یابی کا سفر طے کیا جاتا ہے تو تیزی سے اختتام بھی ہو جاتا ہے اور شہرت گم نامی کی گرد میں چھپ جاتی ہے، البتہ ایسی کام یابی دیرپا اور مستقل ہوتی ہے، جو آہستہ آہستہ حاصل کی جائے۔'' ٹیلی ورلڈ کی یہ اداکارہ ایک بزنس مین سے شادی کرنے کے بعد چھوٹی اسکرین سے کافی عرصے دور رہی، لیکن اب دوبارہ کام شروع کر رہی ہے۔

ڈراما سیریل ''میں تیری پرچھائیں ہوں'' میں اسے مرکزی کردار کی بدولت بے پناہ شہرت ملی تھی۔ اس سے پہلے وہ سیریل کم کم ، ممتا اور سی آئی ڈی اور یہاں میں گھر گھر کھیلی جیسے شوز میں کام کرچکی ہے، جب کہ اس کے کیریر کا آغاز بالاجی کی ڈراما سیریل ''کاوا انجلی'' سے ہوا تھا۔ میگھا سے اس کے کیریر اور نجی زندگی سے متعلق بات چیت آپ کی نذر کی جارہی ہے۔

٭ شادی کے بعد آپ ٹی وی پر نظر نہیں آئیں۔ اس کی وجہ؟

میرے شوہر ایک بزنس مین ہیں اور انھیں اپنے کام کے سلسلے میں بیرون ملک جانا پڑتا ہے۔ شادی کے بعد میں بھی ان کے ساتھ گھومتی رہی۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں انھوں نے اپنے کام نمٹانے کے ساتھ ساتھ سیر سپاٹے کے لیے وقت نکالا اور ہم دونوں نے خوب انجوائے کیا۔ بس یہی وجہ تھی۔ یہ نہیں ہے کہ میں ٹی وی پر اب کام نہیں کروں گی اور میرے شوہر نے مجھے منع کر دیا ہے(مسکراتے ہوئے)۔

٭ ڈراما سیریل ''میں تیری پرچھائیں ہوں'' کی آفر کیسے ہوئی؟

دراصل میں اس وقت سونی ٹی وی کی ڈراما سیریز ''سی آئی ڈی'' کررہی تھی، لیکن اس سیریل کی پیش کش پر میں تذبذب کا شکار ہوئی۔ دراصل ''سی آئی ڈی'' کے ساتھ ساتھ میری خواہش تھی کہ ٹیلی سیریل میں بھی کام کیا جائے اور ایک ساتھ دو ڈراموں میں کردار ادا کرنا مشکل تھا، لیکن میں نے ان کے لیے وقت نکالا۔ ''سی آئی ڈی'' چوں کہ ایک سیریز اسٹوری ہوتی ہے، اس لیے میں نے انھیں آسانی سے سنبھال لیا تھا۔ وہ ایک زبردست کام یابی تھی۔ میں نے بہ طور آنچل اس ڈرامے میں بہت محنت سے اپنا نام بنایا تھا۔

٭ آپ کسی ڈرامے میں آنچل جیسا کردار حاصل کرنا چاہتی ہیں؟

آنچل ایک ورسٹائل کردار تھا۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ وہ میری عمر سے مطابقت رکھتا تھا، جب کہ وہ مزاجاً میری طرح شوخ اور چلبلی لڑکی تھی۔ اس لڑکی میں کوئی بناوٹ نہیں تھی۔ ہم دونوں یعنی آنچل اور میگھا میں بڑی حد تک مماثلت تھی، اور وہ ہر لحاظ سے میرے لیے آسان رول تھا۔ میں یقیناً آج بھی ایسے ہی کسی کردار کی خواہش مند ہوں۔ دراصل کوئی بھی کیریکٹر آپ کی زندگی سے قریب ہو تو اسے ادا کرنے میں مزہ آتا ہے اور بہت آسانی بھی رہتی ہے۔

٭ اداکاری کی طرف کیسے آنا ہوا؟

میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے اداکارہ بننا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں سیکنڈ ایر کی طالبہ تھی، اس وقت میں نے اپنی ایک دوست کے کہنے پر محض تفریح کے لیے آڈیشن دیا تھا۔ میری دوست کا کہنا تھا کہ میں اس میں کام یاب ہو جائوں گی جب کہ خود میری اپنے بارے میں کوئی اچھی رائے نہیں تھی، لیکن صرف تین دن کے بعد بالاجی پروڈکشن ہائوس سے مجھے فون کرکے بلایا گیا اور انھوں نے مجھے سیریل ''کاوا انجلی'' میں کردار سونپ دیا۔

٭ ٹی وی پر دکھائے جانے والے ''ساس بہو'' سیریلوں میں آپ کی دل چسپی کس حد تک ہے؟

میں ایسے ڈرامے نہیں دیکھتی، لیکن میرے گھر والے بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ ڈرامے بہت اچھے ہوتے ہیں۔ میں ان سے اتفاق نہیں کرتی۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بور ترین ڈرامے ہیں، لیکن ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو اس قسم کے ساس بہو سیریلز کو دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں روایتی موضوعات کو چھوڑ کر کچھ نیا کرنا ہو گا۔ حقیقت سے قریب کہانیاں بنانی ہوں گی اور اس شعبے میں تبدیلیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ اب ریالٹی شوز اور سچے واقعات کو اسکرپٹ کی شکل دی جارہی ہے۔

٭ آپ کا پسندیدہ شو کون سا ہے؟

اسٹار ون کا ''دل مل گئے'' میرا پسندیدہ ترین شو ہے۔ اس شو کے دو کردار یعنی ڈاکٹر ارمان اور ڈاکٹر ردھیما دونوں ہی مجھے آج بھی یاد ہیں۔ کافی عرصے تک میں نے اس شو کی کوئی قسط مِس نہیں کی تھی۔

٭ آپ کا پسندیدہ ٹی وی اداکار کون سا ہے؟

یہ ایک بہت ہی مشکل سوال ہے۔ میں بہت سارے فن کاروں کو ان کے منفرد انداز کی وجہ سے پسند کرتی ہوں۔ مثلاً کسی کی آنکھیں اور کسی کے چہرے کے تاثرات زبردست ہوتے ہیں، کسی کی ڈائیلاگ ڈلیوری عمدہ ہوتی ہے تو کسی کی آواز بے مثال ہوتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی ایک کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود مجھے اگر مجھے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو وہ اداکار حُسین ہوگا۔ میرے خیال میں وہ آل رائونڈر اور بہترین ساتھی اداکار بھی ہے۔

٭ آپ ڈانسر بھی ہیں اور ریالٹی شو میں بھی شریک رہیں۔ اس تجربے کے بارے میں کیا کہیں گی؟

یقیناً نچ بلیے کا تجربہ میرے لیے شان دار ثابت ہوا۔ میں مزید ایسے شوز میں پرفارم کرنا چاہوں گی۔ میں اداکاری کے ساتھ ساتھ بہ طور ڈانسر بھی اپنی شناخت بنانے کی خواہش مند ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں