دھات کے استعمال سے پیدا ہونے والی قدیم ترین ماحولیاتی آلودگی کا سراغ مل گیا
شواہد سے ظاہر ہوا ہے کہ پتھر کے دور کا انسان آگ کے ذریعے بعض بھاری دھاتوں کے استعمال کا ہنر جانتا تھا
سائنس دانوں نے اسپین کی غاروں سے ایسا مواد دریافت کیا ہے جو زمین پر قدیم ترین آلودگی کا ثبوت فراہم کرتا ہے جو امکانی طور پر پتھر کے زمانے کے انسانوں نے کی تھی۔
سائنسدان اورمحققین اسپین کے قریب برطانوی زیرانتظام علاقے جبرالٹر میں ''گراہم کی غار'' کے نام سے مشہور غار سے بھاری دھاتوں کے حجری دور میں استعمال کا کھوج لگانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
جبرالٹر کی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ انسانوں کے ہاتھوں پیدا ہونے والی یہ قدیم ترین آلودگی کے نشان ہیں۔ اسی طرح جبرالٹر کی ایک اور غار 'وین گارڈ' غار سے بھی ایسی ہی نشانیاں دستیاب ہوئی ہیں، جو ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ہیں۔ ان دونوں غاروں میں دھاتوں اور آگ کے ملاپ سے جو ذرات فضا میں منتقل ہوئے وہ غارکے اندرونی حصے میں اپنا نقش چھوڑ گئے تھے۔ ان ہی غاروں میں پتھر کے زمانے کے چھوٹے ماتھے اورابھری بھنووں والے انسانوں کی نشانیاں محفوظ انداز میں دستیاب ہوئی تھیں۔
جنوبی اسپین کے علاقے ال پِیرلیخو (El Pirulejo) میں واقع غاروں سے بھی ایسے آثار ملے ہیں، جن سے ظاہر ہوا ہے کہ پتھر کے دور کا انسان آگ کے ذریعے بعض بھاری دھاتوں کے استعمال کا ہنر جانتا تھا۔ ال پِیرلیخو کی غاروں سے سیسے اور گندھک کے ایک مرکب لیڈ سلفائیڈ کے ذرات دستیاب ہوئے ہیں۔ اسی طرح ایک اور ہسپانوی مقام گران ڈولینا کی غاروں سے بھی بھاری دھاتوں کے قدیمی دور میں استعمال کا پتہ چلا ہے۔
سائنسدان اورمحققین اسپین کے قریب برطانوی زیرانتظام علاقے جبرالٹر میں ''گراہم کی غار'' کے نام سے مشہور غار سے بھاری دھاتوں کے حجری دور میں استعمال کا کھوج لگانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
جبرالٹر کی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ انسانوں کے ہاتھوں پیدا ہونے والی یہ قدیم ترین آلودگی کے نشان ہیں۔ اسی طرح جبرالٹر کی ایک اور غار 'وین گارڈ' غار سے بھی ایسی ہی نشانیاں دستیاب ہوئی ہیں، جو ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ہیں۔ ان دونوں غاروں میں دھاتوں اور آگ کے ملاپ سے جو ذرات فضا میں منتقل ہوئے وہ غارکے اندرونی حصے میں اپنا نقش چھوڑ گئے تھے۔ ان ہی غاروں میں پتھر کے زمانے کے چھوٹے ماتھے اورابھری بھنووں والے انسانوں کی نشانیاں محفوظ انداز میں دستیاب ہوئی تھیں۔
جنوبی اسپین کے علاقے ال پِیرلیخو (El Pirulejo) میں واقع غاروں سے بھی ایسے آثار ملے ہیں، جن سے ظاہر ہوا ہے کہ پتھر کے دور کا انسان آگ کے ذریعے بعض بھاری دھاتوں کے استعمال کا ہنر جانتا تھا۔ ال پِیرلیخو کی غاروں سے سیسے اور گندھک کے ایک مرکب لیڈ سلفائیڈ کے ذرات دستیاب ہوئے ہیں۔ اسی طرح ایک اور ہسپانوی مقام گران ڈولینا کی غاروں سے بھی بھاری دھاتوں کے قدیمی دور میں استعمال کا پتہ چلا ہے۔