لوڈ شیڈنگ شدید گرمی اور ادارہ جاتی کشمکش

ملک میں لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ اور بجلی کی چوری کے مسائل کی شدت بدستور جاری ہے


Editorial October 04, 2015
کوئی صرف اندازہ کر سکتا ہے کہ شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے شہر قائد کے مکینوں پر کیا گزری ہو گی۔ فوٹو: فائل

ملک میں لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ اور بجلی کی چوری کے مسائل کی شدت بدستور جاری ہے اور حکومت کی اولین ترجیح توانائی بحران پر قابو پانے کی ہے مگر اس کے لیے جس مربوط و شفاف انتظامی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اس سمت میں پیش رفت اس درجہ اطمیان بخش نہیں جس کی توقع لوڈ شیدنگ کے ستائے ہوئے عوام کو ہے۔

بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ توانائی کے بحران سے نمٹنے کی بجائے ادارہ جاتی کشیدگی اور انتظامی چپقلش تشویش ناک ہونے لگی ہے، بتایا جاتا ہے کہ وزارت پانی و بجلی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو خط لکھا ہے جس میں صارفین کو اضافی بل بھیجنے اور بجلی کے شارٹ فال کو جعلی قرار دینے سے متعلق نیپرا کی سالانہ رپورٹ کے بارے میں اعداد و شمار مانگے گئے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ غلط بلنگ کے اعداد و شمار سمیت 70 فیصد میٹرز کو خراب قرار دینے کی وجوہ سے آگاہ کیا جائے جب کہ دوسری جانب نپیرا کو لکھے گئے خط پر چیئرمین نیپرا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ وزارت پانی و بجلی نیپرا سے کسی صورت وضاحت طلب نہیں کر سکتی، اسے ادارہ جاتی سطح پر تنازع کی ابتدا کہنا چاہیے۔

جس کا تصفیہ افہام و تفہیم سے فی الفور ہونا ضروری ہے، اس مسئلہ پر ارباب اختیار ایکشن لیں تا کہ ملک کو درپیش لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ اور لائن لاسز و بجلی کی چوری سمیت کنڈا سسٹم کے خاتمہ کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکمراں مانیں کہ بجلی بحران نے معمولات زندگی کو شدید متاثر کیا ہے جب کہ ملکی اقتصادی، صنعتی ترقی کی کم رفتار نیز برآمدات میں کمی کا مسئلہ بھی اس سے جڑا ہوا ہے۔

ادھر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے اعتراف کیا ہے کہ صارفین کو اضافی بل بھیجے جا رہے ہیں، بجلی چوری کا سلسلہ بھی مکمل ختم نہیں ہو سکا، تاہم کوششیں جا ری ہیں کہ 2017ء تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے۔ دریں اثنا پیپلز پارٹی نے نیپرا کی طرف سے وزارت پانی و بجلی کی ناقص کارکردگی اور زائد لوڈ شیڈنگ کرنے سے متعلق رپورٹ پر قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کروا دی، تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی ناکام ہو چکی ہے۔

ادھر کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، چار روز سے جاری شدید گرمی کی لہر کے باعث درجنوں افراد ہیٹ سٹروک سے متاثر ہو گئے۔ کوئی صرف اندازہ کر سکتا ہے کہ شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے شہر قائد کے مکینوں پر کیا گزری ہو گی۔ خدا کا شکر ہے کہ شدید گرمی نے ہلاکتوں کا صدمہ نہیں دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔