ٹیکسٹائل سیکٹر کی بحالی کےلیے پارلیمانی سفارشات کئی اداروں کو ارسال

سینیٹ کمیٹی نے ایف بی آرکوریفنڈزجاری،شعبے کوزیروریٹ قرار،کوئلے پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ واپس لینے کی سفارش کردی


Irshad Ansari October 04, 2015
کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ حکومت کاشت کاروں سے لے کر اسپنرز تک تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو تحفظ فراہم کرے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے بجٹ میں کوئلے کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی میں کیا جانے والااضافہ فوری طور پر واپس لینے سے انکار کردیا ہے تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ کوئلے کے بطور متبادل فیول استعمال کو فروغ دینے کے لیے ڈیوٹی میں اضافہ فوری طور پر واپس نہیں لیا جا سکتا ہے۔

یہ فیصلہ بجٹ میں کیا گیا تھا، تفصیلی جائزہ لیاجائے گا، اس کے بعد حتمی فیصلہ وزیرخزانہ کی منظوری سے ہوگا جبکہ کمیٹی کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ کوئلے کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کی شرح 1 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے تاہم ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل کی جانب سے دی جانے والی تمام تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔ کمیٹی کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو درپیش مالی مسائل کے خاتمے کے لیے شعبے کے رکے ہوئے ریفنڈز فوری طور پر جاری کیے جائیں، گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت گیس کی سپلائی کے لیے ٹیکسٹائل سیکٹر کا چوتھا نمبرختم کر کے اولین ترجیح کی بنیاد پر گیس فراہم کی جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی کی ایف بی آر کو موصولہ سفارشات کی کاپی میں یہ بھی کہا گیاکہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے حریف ممالک کے حوالے سے تجزیاتی اسٹڈی کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا اور کمیٹی نے نیپرا کو بھی تجویز دی ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

اس کے علاوہ بجلی کی قیمتوں اور سرچارجز میں بھی کمی کی جائے اور ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے بجلی کی قیمتیں حریف ممالک میں رائج بجلی کی قیمتوں کے برابر لائی جائیں،کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ صنعتی شعبے کے لیے گیس قیمتوں میںاضافہ بھی واپس لیا جائے کیونکہ حریف ممالک میں گیس کی قیمتوں کی اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں صنعتی شعبے کے لیے گیس کا ٹیرف بہت زیادہ ہے جسے کم کرنے کی ضرورت ہے،کمیٹی کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو زیرو ریٹڈ قرار دیا جائے اور ٹیکسٹائل سیکٹر سے سیلز ٹیکس وصول کیا جائے نہ ریفنڈ کیا جائے تاکہ ریفنڈز کے مسائل پیدا ہی نہ ہوں۔

کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر سیلز ٹیکس پرچون کی سطح پر وصول کیا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ صرف مقامی سطح پر استعمال ہونے والی مصنوعات اور ان مصنوعات پر سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جو پاکستان میں آ رہی ہیں۔ کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ حکومت کاشت کاروں سے لے کر اسپنرز تک تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو تحفظ فراہم کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں