سندھ حکومت بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی

حلقہ بندیوں کے معاملے میں صو بائی الیکشن کمیشن نے بلدیاتی ایکٹ 2014 کی خلاف ورزی کی ہے ،سندھ حکومت کا ومقف


رزاق ابڑوٍ October 05, 2015
عدالت سے 18 ستمبر کے بعدحلقہ بندیوں میں تبدیلیوں کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی جائیگی۔ فوٹو: فائل

لاہور: حکومت سندھ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی حلقوں میں بڑے پیمانے پرکی گئی تبدیلیوں کے خلاف ایک آئینی درخواست تیارکرلی ہے جو آئندہ48 گھنٹوں میں سپریم کورٹ میں دائرکی جائے گی۔

سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں حکومت نے محکمہ قانون سندھ کو وکلا کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ہے جو سپریم کورٹ میں حکومت کی نمائندگی کرے گی۔ آئینی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیاہے کہ حلقہ بندیوں کے معاملے میں صو بائی الیکشن کمیشن نے بلدیاتی ایکٹ 2014 کی خلاف ورزی کی ہے ، حلقہ بندیوں سے متعلق یہ قانون سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا، الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں میں تبدیلیاں لانے کے دوران اس قانون کوبھی مد نظر نہیں رکھا،مذکورہ بلدیاتی قانون کے سیکشن 10 کے سب سیکشن ایک میں یونین کونسل کیلیے آبادی کی حد10 سے 15 ہزار مقررکی گئی ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں میں آبادی کی حد 22سے 26ہزار کردی ہے۔

حلقہ بندیوں میں تبدیلیاں الیکشن شیڈول آنے کے بعد کی گئیں جس کے نتیجے میں متعددحلقے ٹوٹ گئے اوربعض وارڈزمیں توکوئی امیدوار ہی نہیں رہا،آئینی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپیل کی جائے گی کہ 18 ستمبر کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں میں لائی گئی تبدیلیوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سندھ کے 16اضلاع کے تقریباً 300 بلدیاتی حلقوں میں تبدیلیاں تجویز کرکے 23 ستمبر کو چیف سیکریٹری سندھ کو ایک خط لکھ کر ان تبدیل کردہ حلقہ بندیوں کونوٹیفائی کرنے کی ہدایت کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کا ایک افسر حلقہ بندیوں کے حوالے سے اس قسم کی ہدایت نہیں کرسکتا،اس اہم معاملے پر کوئی بھی فیصلہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین ہی کرسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں