وزیر اعظم وزرا پارٹی سربراہ کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت

الیکشن کمیشن خود سے پابندی نہیں لگا سکتا،جسٹس عائشہ ملک،لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا


News Agencies/Numainda Express October 06, 2015
الیکشن کمیشن خود سے پابندی نہیں لگا سکتا،جسٹس عائشہ ملک،لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا: فوٹو: فائل

لاہور ہائی کورٹ نے حکومتی عہدیداران، پارٹی سربراہان، اراکین اسمبلی سمیت دیگر منتخب عہدیداران کے انتخابی مہم چلانے سے روکنے کے متعلق الیکشن کمیشن کاترمیم شدہ نوٹیفکیشن معطل کردیا اورصدر، وزیراعظم، وزرا، پارٹی سربراہان، اراکین اسمبلی سمیت دیگرکو انتخابی مہم چلانے کی اجازت دیدی اورکیس کی مزید سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی،

لاہورہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے ضمنی الیکشن میں پارٹی سربراہان، وزیراعظم اور وزرا سمیت ارکان اسمبلی پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی کانوٹیفکیشن معطل کرنے سے متعلق 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ نمائندے کے مطابق گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکلا نے جواب کیلیے عدالت سے مہلت طلب کی جس پر فاضل جج نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ تحریک انصاف کے امیدوار شعیب صدیقی نے الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کو چیلنج کیاتھا۔ ان کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ اراکین اسمبلی کو انتخابی مہم سے روکنا غیر قانونی ہے کیونکہ وہ اپنے صوابدیدی فنڈ سے ترقیاتی کام نہیں کرواسکتے جبکہ وزرا اثرورسوخ اور ریاستی مشینری استعمال کرسکتے ہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت دیگرارکان اسمبلی اور قائدین پراپنے امیدوارکی انتخابی مہم چلانے پر پابندی کا الیکشن کمیشن کوکوئی اختیار نہیں۔ یہ پابندی آئین سے متصادم ہے اس لیے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے عدالت عالیہ کے فیصلے کو معطل کررکھاہے لہٰذاسیاسی جماعتوں کے سربراہ اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان،اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کوضمنی انتخابات میں اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم چلانے سے روکنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

اے پی پی کے مطابق رواں سال مئی میں الیکشن کمیشن نے تمام حکومتی عہدیداروں اور اراکین اسمبلی پر پابندی عائدکردی کہ وہ نہ تو اپنے امیدوار کے انتخابی حلقے کا وزٹ کریں گے اورنہ کوئی ترقیاتی کام کا اعلان کریں گے، یہاں تک کہ ان کا کوئی نمائندہ بھی ایسا نہیں کر سکتا۔ جسٹس عائشہ ملک نے حکمنامے میں لکھاہے کہ ابھی سپریم کورٹ نے حتمی حکم جاری نہیں کیا تھا اس لیے الیکشن کمیشن خود سے حکومتی عہدیداروں پر ایسی پابندی نہیں لگا سکتا۔ آئی این پی کے مطابق تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔

اے پی پی کے مطابق پیرکو لاہور میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سرداررضا خان کی زیر صدارت پنجاب میں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے انتظامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزراکے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی برقرار رکھنے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعدمیڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا کہ پولیس نے انتخابات میں غیر جانبدار رہنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ این اے 122میں انتخابی بے ضابطگیوں خلاف ورزی کرنے والے امیدواروں کو آج صوبائی الیکشن کمیشن طلب کرکے انھیں انتباہ کریں گے۔

فیصل آباد، گجرات ، اوکاڑہ سمیت اکثر اضلاع کی انتظامیہ نے پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں فوج اور رینجرز کی تعیناتی کی اپیل کی ہے۔ ہر پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی کیلیے فوج کو چار سی سی ٹی وی کیمرے فراہم کیے جائیں گے۔ نمائندیکے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شفاف بلدیاتی انتخابات کرانا بہت بڑا چیلنج ہے۔ کوشش ہے کہ شفاف الیکشن کرا کے قوم کے سامنے سرخرو ہوں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

الیکشن کمیشن اور انتظامی ادارے سیاسی دباؤ کے بغیراپنی ذمے داریاں پوری کریں۔ سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد نے میڈیا کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں فوج یا رینجرز کی تعیناتی کا معاملہ جی ایچ کیو میں ہونے والے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اس کے غیر جانبدار ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس آئینی ادارے کو پنپنے دیا جائے تاکہ یہ صاف اور شفاف انتخابات کرا سکے۔ اپوزیشن کے بعد اب حکومت بھی یہ بات کہہ رہی ہے کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے لیکن اس میں شائبہ تک نہیں کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے۔ ضمنی انتخابات کے موقع پر تمام مراحل فوج کی نگرانی میں مکمل کیے جائیں گے۔ انھوں نے عمران خان کے مطالبے کے سوال کے جواب میں کہا کہ انھوں نے ووٹوں کے تھیلے فوج کی نگرانی میں بھجوانے کا جو مطالبہ کیا ہے اس پربھی عمل ہوگا۔

ہائیکورٹ کی طرف سے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کے متعلق انھوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن بر قرار ہے اور ہم اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اٹک میں ٹیکنالوجی کا تجربہ کرنے جارہے ہیں جس میں 60 پولنگ اسٹیشنز میں موبائل ٹیکنالوجی سے نتائج لئے جائیں گے اگر اس سے وقت میں بچت ممکن ہوئی تویہ ایک قدم ہوگا۔ ضمنی انتخاب کی کڑی نگرانی کی جائیگی اور صوبائی الیکشن کمیشن اور اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر خود انتخابات کی نگرانی کریں گے۔ اے پی پی کے مطابق دوسری جانب جوائنٹ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عطاالرحمن نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں