اوگراکی ناقص کارکردگی سے نقصان آڈٹ نے کئی سوال اٹھا دیے

2012-13 میں 60 کروڑ کے اخراجات کی وجہ کیا ہے، جرمانے کیے نہ سالانہ فیس لی


اظہر جتوئی October 07, 2015
انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ سے جواب طلب کیا جائے، اے جی پی، رپورٹ صدر مملکت کو ارسال فوٹو: فائل

ISLAMABAD: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں بدانتظامی، قومی وسائل کے بے جا استعمال اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا، اوگرا آئل اور گیس سیکٹر کی نگرانی میں ناکام اور انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ مکمل طور پر بیکار ہو چکا ہے، آڈٹ حکام نے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے صدر مملکت کو بھیجی گئی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اوگرا میں بدانتظامی اور سرکاری پیسے کا بے جا استعمال معمول کی بات بن گئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق اوگرا کی آمدنی 2011-12 میں 42 کروڑ سے زائد تھی جو2012-13 میں 8فیصد اضافہ کے ساتھ 45 کروڑ سے تجاوز کر گئی جبکہ دوسری طرف اتھارٹی کے آپریٹنگ اخراجات میں ایک سال کے دوران 56فیصد سے زائد کا اضافہ ہو گیا، 2011-12 میں اتھارٹی کے آپریٹنگ اخراجات 38کروڑ روپے تھے جو سال 2012-13میں بڑھ کر 60 کروڑ سے تجاوز کر گئے۔

آڈٹ حکام نے سوال اٹھایاکہ اخراجات میں کیوں اضافہ ہوا، مینجمنٹ کو چاہیے کہ اپنے غیر ضروری اخراجات میں کمی لائے، 2012-13 کے دوران اوگراکو جرمانوں کی مد میں کسی قسم کی کوئی آمدنی نہیں ہو سکی جبکہ 2011-12کے دوران اس مد میں اوگرا کو 2 کروڑ 66 لاکھ سے زائد کی آمدنی ہوئی تھی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوگرا آئل اور گیس سیکٹرکی نگرانی میں ناکام ہو چکا ہے اس لیے پورے سال کے دوران کوئی جرمانہ اور سزا نہیں دی گئی۔

اتھارٹی کا انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ مکمل طور پر بیکار ہو چکا ہے، اس سے جواب طلبی کی جائے، 2011-12 اور 2012-13 کے دوران آئل کی مد میں سالانہ فیس جمع نہیں کی گئی، اوگرا کی مینجمنٹ اس حوالے سے واضع کرے کہ آئل کی مد میں سالانہ فیس کیوں نہیں وصول کی گئی اور اس عمل سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں