جعلی نوٹوں کی روک تھام اسٹیٹ بینک نے دستاویزی فلم بنا لی
رواں ماہ جاری کی جائے گی، فون ایپ بھی تیار، عوام کو نوٹوں کے حفاظتی خواص سے آگہی ملے گی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اصل اور نقلی نوٹوں میں فرق کی پہچان کا شعور اجاگر کرنے کے لیے جدید کمیونی کیشن ذرائع اختیار کررہا ہے،
مرکزی بینک نے نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں مختصر دستاویزی فلم تیار کرلی ہے جو رواں ماہ کے دوران جاری کی جا رہی ہے،اس کے علاوہ اسمارٹ فون کی ایپلی کیشن بھی تیار کی گئی ہے تاکہ عوام کو نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں مکمل معلومات باآسانی دستیاب ہوں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیے کے مطابق حال ہی میں بینک دولت پاکستان کی ایک ٹیم کی طرف سے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مالیات کو دی گئی بریفنگ میں جعلی زیرگردش نوٹوں کا مسئلہ زیر بحث آیا، بریفنگ کے دوران مجلس قائمہ کے چیئرمین نے اسٹیٹ بینک کی ٹیم سے کہا کہ وہ بعض بینکوں سے عوام کو جعلی نوٹ موصول ہونے کی شکایات کا جائزہ لے۔
بدقسمتی سے یہ معاملہ میڈیا کے ایک حلقے میں ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جس سے تاثر ابھرا کہ بینک منظم طور پر جعلی کرنسی کو گردش میں لانے میں ملوث ہیں، اسٹیٹ بینک سختی سے ایسی خبروں کی تردید کرتا ہے اور وضاحت کرتا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں ظاہر کیے گئے خیالات میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کیے گئے، جعلی کرنسیوں کی موجودگی نہ صرف ہمارے ملک بلکہ دنیا بھر میں ناقابل تردید حقیقت ہے۔
اسٹیٹ بینک اس معاملے سے باخبر ہے اور اس سے نمٹنے کیلیے ضروری اقدامات کرتا رہا ہے،اسٹیٹ بینک نے اس خطرے کے سدباب کے لیے سہ رخی حکمت عملی اختیار کی ،کرنسی کی جعلسازی کو کم سے کم کرنے کے سلسلے میں ان اقدامات کی کامیابی کا انحصار دیگر پہلوؤں کے علاوہ عوام کے تعاون پر ہو گا کہ وہ جعلی نوٹوں کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔
مرکزی بینک نے نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں مختصر دستاویزی فلم تیار کرلی ہے جو رواں ماہ کے دوران جاری کی جا رہی ہے،اس کے علاوہ اسمارٹ فون کی ایپلی کیشن بھی تیار کی گئی ہے تاکہ عوام کو نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں مکمل معلومات باآسانی دستیاب ہوں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیے کے مطابق حال ہی میں بینک دولت پاکستان کی ایک ٹیم کی طرف سے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مالیات کو دی گئی بریفنگ میں جعلی زیرگردش نوٹوں کا مسئلہ زیر بحث آیا، بریفنگ کے دوران مجلس قائمہ کے چیئرمین نے اسٹیٹ بینک کی ٹیم سے کہا کہ وہ بعض بینکوں سے عوام کو جعلی نوٹ موصول ہونے کی شکایات کا جائزہ لے۔
بدقسمتی سے یہ معاملہ میڈیا کے ایک حلقے میں ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جس سے تاثر ابھرا کہ بینک منظم طور پر جعلی کرنسی کو گردش میں لانے میں ملوث ہیں، اسٹیٹ بینک سختی سے ایسی خبروں کی تردید کرتا ہے اور وضاحت کرتا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں ظاہر کیے گئے خیالات میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کیے گئے، جعلی کرنسیوں کی موجودگی نہ صرف ہمارے ملک بلکہ دنیا بھر میں ناقابل تردید حقیقت ہے۔
اسٹیٹ بینک اس معاملے سے باخبر ہے اور اس سے نمٹنے کیلیے ضروری اقدامات کرتا رہا ہے،اسٹیٹ بینک نے اس خطرے کے سدباب کے لیے سہ رخی حکمت عملی اختیار کی ،کرنسی کی جعلسازی کو کم سے کم کرنے کے سلسلے میں ان اقدامات کی کامیابی کا انحصار دیگر پہلوؤں کے علاوہ عوام کے تعاون پر ہو گا کہ وہ جعلی نوٹوں کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔