بے نامی کھاتوں سے جائیداد کے سودے روکنے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ

’’انسدادبے نامی لین دین ایکٹ2015‘‘ کا مسودہ قانون آئندہ سال جنوری2016 تک قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا

بے نامی اکاؤنٹ میں ملوث افرادکی جائیدادبحق سرکار(وفاق) ضبط کرلی جائیگی اورکوئی معاوضہ بھی نہیں دیا جائے گا فوٹو: فائل

GDANSK:
بے نامی کھاتوں کے ذریعے پراپرٹی کے سودوں کی روک تھام کیلیے ''انسداد بے نامی لین دین ایکٹ2015'' کا مسودہ قانون جنوری 2016 تک قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔ اس ایکٹ کی منظوری کی صورت میں بے نامی اکاؤنٹ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے متعلقہ پراپرٹی بحق سرکار(وفاق) ضبط کرلی جائے گی اور اس کے عیوض کسی قسم کامعاوضہ بھی ادا نہیں کیا جائیگا۔

وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کے آٹھویں جائزے کے لیے ارسال کردہ ''میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز'' میں ٹیکس سسٹم کی بہتری اورٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے زیرغور اقدامات کے بارے میں بتایاہے کہ بے نامی لین دین کے ذریعے ٹیکس چوری اورقومی خزانے کونقصان پہنچانے والوں کا محاسبہ کرنے کے لیے انسداد بے نامی لین دین ایکٹ 2015 کا مسودہ جنوری 2016 کے آخرتک قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔


بے نامی ٹرانزیکشن کے ذریعے جائیداد کسی دوسرے شخص کے نام پرمنتقل یا رکھی جاتی ہے تاکہ ٹیکس سے بچاجاسکے اسی طرح جائیداد کی منتقلی کیلیے بھی بے نامی ٹرانزیکشن کاطریقہ اختیار کیا جاتاہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کوبتایاہے کہ ٹیکس کلچر کے فروغ اورٹیکس چوری کی روک تھام کیلیے تمام سرکاری اداروں اورمحکموں کے سپلائرز کیلیے بھی انکم ٹیکس اورجنرل سیلز ٹیکس کے فعال ٹیکس گزاروںکی فہرست میں نام کا ہونالازمی قرار دیا جائے گا۔

ایساکوئی بھی فرد، ادارہ یاکمپنی جس کانام ایف بی آر کی فعال ٹیکس گزاروں کی فہرست میں نہیں ہوگا،سرکاری اداروں کوکسی قسم کی سپلائی نہیں کرسکیں گے۔وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیاہے کہ ممکنہ ٹیکس چوری روکنے کیلیے ایف بی آر کوبینک کھاتوں تک مکمل رسائی فراہم کردی گئی ہے جس کیلیے انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کی جاچکی ہے تاہم قانونی چیلنجزکی وجہ سے اس پراویژن کو مکمل آپریشنلائزکرنے میں تاخیر کاسامنا ہے۔

ایف بی آر دولت مندافراد کے کوائف تک رسائی کیلیے اپنی اینٹلی جنس صلاحیتوں کومضبوط بنارہا ہے جس کے لیے ریئل اسٹیٹ ٹرانزیکشن،گاڑیوںکی خریدوفروخت، پوش مکانات کے سروے اور بیرون ملک ٹریولنگ کے ریکارڈ سے مدد لی جارہی ہے،انکم ٹیکس ریٹرنزداخل کرنے اور رجسٹریشن کے عمل کو آسان بناکرآن لائن فائلنگ سسٹم کوبہتر بنایا جائے گا،فائل شدہ ریٹرنزمیں سے 7.5فیصدکے ٹیکس آڈٹ کے موجودہ تناسب کو برقرار رکھا جائے گا۔ریوینیو ڈویژن کے تحت ٹیکس پالیسی ریسرچ اینڈ اینالیسس یونٹ تشکیل دیا جائے گا تاکہ فسکل پالیسی سازوں کی تجزیاتی صلاحیتوںکو بہتر بنایاجاسکے۔
Load Next Story