ہفتہ رفتہ عالمی مارکیٹ میں روئی مہنگی پاکستان میں سستی ہوگئی

سندھ میں کپاس کی پیداوار63فیصدبڑھ گئی

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹوممبراحسان الحق نے بتایاکہ ملک میں 15اکتوبر تک 52لاکھ 83 ہزارگانٹھوں کے مساوی پھٹی کی جننگ انڈسٹریزمیں ترسیل ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کپاس کی پیداوارتوقعات سے کم ہونے کی اطلاعات اور یوروکرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدرمیں کمی کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران بین الاقوامی سطح پرروئی کی قیمت میں تیزی کارحجان غالب رہا۔

تاہم پاکستان میں اس کے برعکس 15اکتوبر تک مجموعی پیداوار میں اضافے کے اعداد و شمارجاری ہونے کے نتیجے میں روئی کی قیمتوں میں کمی کارحجان سامنے آیا، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹوممبراحسان الحق نے بتایاکہ ملک میں 15اکتوبر تک 52لاکھ 83 ہزارگانٹھوں کے مساوی پھٹی کی جننگ انڈسٹریزمیں ترسیل ہوئی ہے جوگزشتہ سال کے اس عرصے کی نسبت12فیصد زائد ہے۔ اس دوران سندھ میں کپاس کی پیداوارمیں 63فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔

انھوں نے بتایاکہ ملک میں کپاس کی پیداوار میں اضافے کی اطلاعات مقامی کاٹن مارکیٹس پر بھی اثراندازہوئیں جس کے نتیجے میں فی من روئی کی قیمت 5ہزار900روپے سے گھٹ کر 5ہزار600روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی تاہم کاٹن مارکیٹس میں طلب رسد کاتوازن بگڑنے کی وجہ سے ہفتے کے اختتام پر فی من روئی کی قیمت دوبارہ200 روپے کے اضافے سے ایک بار پھر 5ہزار800روپے فی من کی سطح پر آگئی۔


انھوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کے رحجان کے باعث نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 5.45سینٹ فی پائونڈ اضافے سے 85.30سینٹ، دسمبر وعدہ ڈلیوری روئی کے سودے 5.52سینٹ فی پائونڈ اضافے سے 76.88سینٹ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 1100 فی کینڈی اضافے سے 33ہزار 600روپے فی کینڈی ، چین میں نومبروعدہ روئی کے سودے 215یو آن فی ٹن اضافے سے 19ہزار315یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 105روپے فی من اضافے سے 5ہزار650روپے فی من رہی۔

احسان الحق نے بتایا کہ بھارت میں کسانوں کو کپاس کی بین الاقوامی رحجان کے مطابق قیمت کے حصول کویقینی بنانے کے لیے پبلک سیکٹر میں خدمات انجام دینے والے ادارے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا نے بھارتی ریاستوں پنجاب اورمہاراشٹرا سے کپاس کی خریداری کا آغاز کردیا ہے کیونکہ ان علاقوں میں کپاس کی چنائی شروع ہوچکی ہے۔ بھارتی ادارے کی اس حکمت عملی کے نتیجے میں وہاں کسان اپنی کپاس کی فصل کواونے پونے دام فروخت نہیں کرسکیں گے۔

انھوں نے بتایاکہ دنیا میں کپاس کی ٹریڈنگ کرنیوالے بڑے اداروں Olam, Louis Dreyfus, Cargill, Paul Reinhart اورGlencore نے آئندہ ہفتے سے کپاس کی خریداری شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے توقع ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھرمیں روئی کی قیمتوں میں ایک بارپھرتیزی کارحجان غالب ہوجائے گا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے جولائی سے ستمبر 2012تک بیرون ملک سے مجموعی طور پر 135.20ملین ڈالر کی روئی درآمد کی ہے جوگزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت 27فیصد زائد ہے اور اس کی بنیادی وجہ رواں کاٹن سیزن کے آغاز پرہونے والی بارشوں سے کپاس کا معیار خراب ہوناہے۔

دریں اثناکراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان کاکہنا تھاکہ گزشتہ ہفتے کے ابتدائی تین کاروباری سیشنز کے دوران روئی کی قیمتوں میں تیزی رہی لیکن کپاس کی پیداوار کے اعدادوشمار جاری ہونے کے نتیجے میں تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔ ہفتہ وارکاروبارکے دوران فی40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 2450 تا 2750 روپے جبکہ بنولہ کی قیمت 775 تا 900 روپے رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ ہفتے کے ابتدائی ایام کے دوران پھٹی کی رسد میں کمی کی افواہوں کے سبب روئی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن ہفتے کے اختتام سے دو روز قبل پیداواری اعدادوشمار جاری ہونے کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی اور منفی افواہیں بھی دم توڑگئیں۔ انھوں نے بتایا کہ چین کی جانب سے کاٹن یارن کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں سے مقامی ٹیکسٹائل واسپننگ ملز مالکان مطمئن ہیں۔
Load Next Story