فلپائنی باکسر مینی پاکیو کا اگلے برس ریٹائرمنٹ پرغور
اگر آپکوسینیٹر بننا ہوتو پھراس کیلئے دوسرے معاملات سے توجہ ہٹا کرتمام تر توجہ اپنےکام اورخاندان پرہونی چاہیئے، باکسر
فلپائن کے نمبر ون باکسر مینی پاکیو نے سیاست پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کے لئے اگلے برس باکسنگ سے ریٹائرہونے پر غور شروع کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں مینی پاکیو کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سال سے باکسنگ میں ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ اب میں ریٹائرمنٹ کے لئے تیار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ باکسنگ میں اوپر والے سے رہنمائی لیتا تھا، اوپر والے سے رہنمائی کے لئے دعا کی اور اس پر خوشی ہے۔
فلپائنی باکسر کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو سینیٹر بننا ہو تو پھر اس کے لئے دوسرے معاملات سے توجہ ہٹا کر تمام تر توجہ اپنے کام اور خاندان پر ہونی چاہیئے۔ انھون نے کہا کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک بار رنگ میں اترنا چاہتا ہوں جو مجھے دنیا کا سب سے امیر ترین کھلاڑی بنا دے گی۔
واضح رہے کہ مینی پاکیو 2010 سے فلپائن کی کانگریس کے رکن ہیں اور اب سینیٹر کے لئے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ مینی پاکیو نے اپنے کیرئیر میں 57 مقابلے جیتے جن میں سے 38 حریفوں کو ناک آؤٹ شکست دی جب کہ 3 ناک آؤٹ سمیت 6 مقابلوں میں انھیں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ آخری فائٹ میں انھیں امریکی باکسر مے ویدر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں مینی پاکیو کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سال سے باکسنگ میں ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ اب میں ریٹائرمنٹ کے لئے تیار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ باکسنگ میں اوپر والے سے رہنمائی لیتا تھا، اوپر والے سے رہنمائی کے لئے دعا کی اور اس پر خوشی ہے۔
فلپائنی باکسر کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو سینیٹر بننا ہو تو پھر اس کے لئے دوسرے معاملات سے توجہ ہٹا کر تمام تر توجہ اپنے کام اور خاندان پر ہونی چاہیئے۔ انھون نے کہا کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک بار رنگ میں اترنا چاہتا ہوں جو مجھے دنیا کا سب سے امیر ترین کھلاڑی بنا دے گی۔
واضح رہے کہ مینی پاکیو 2010 سے فلپائن کی کانگریس کے رکن ہیں اور اب سینیٹر کے لئے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ مینی پاکیو نے اپنے کیرئیر میں 57 مقابلے جیتے جن میں سے 38 حریفوں کو ناک آؤٹ شکست دی جب کہ 3 ناک آؤٹ سمیت 6 مقابلوں میں انھیں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ آخری فائٹ میں انھیں امریکی باکسر مے ویدر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔