پاکستان کو سیریز کی آمدنی میں حصہ نہیں ملے گا

وزارت داخلہ و خارجہ نے سیریز کی منظوری دے دی، 1971 کے بعد بھی گرین کیپس کے خلاف میچز کھیلے تھے


ایکسپریس July 17, 2012
وزارت داخلہ و خارجہ نے سیریز کی منظوری دے دی، 1971 کی جنگ کے بعد بھی گرین کیپس کے خلاف میچز کھیلے تھے

پاکستانی بورڈ کو بھارتی سیریز کی آمدنی میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا،بی سی سی آئی کے صدر راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ ریونیو پر صرف میزبان ملک کا حق ہوتا ہے، سیکیورٹی صورتحال بہتر ہونے تک بھارت کی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی، وزارت داخلہ و خارجہ نے روایتی حریف سے کرکٹ کی منظوری سے دے دی ہے،سنیل گاوسکر جیسی کسی انفرادی سوچ پر تبصرہ نہیں کرسکتے، پاکستان سے کرکٹ تعلقات کی بحالی کے فیصلے میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی بھی شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات کی بحالی کے ساتھ اپنا خالی خزانہ بھرنے کا بھی خواب دیکھ رہا تھا مگر بھارتی کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے واضح کردیا کہ دسمبر میں ممکنہ طور پر شیڈول مختصر سیریز کی آمدنی میں سے پی سی بی کو کوئی حصہ نہیں ملے گا، انھوں نے کہا کہ ریونیو کی تقسیم نہیں ہوگی، سیریز سے حاصل ہونے والی آمدنی پر مکمل حق صرف میزبان ملک کا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ پاک بھارت میچز کسی بھی شہر میں ہوں وہاں پر ہائوس فل جبکہ ٹی وی حقوق اور دیگر اسپانسر شپ سے کروڑوں کی آمدنی ہوگی۔ شکلا نے کہا کہ ایک تجویز نیوٹرل وینیو پر سیریز کے انعقاد کی تھی مگر یہ بی سی سی آئی کی پالیسی نہیں ہے اس لیے پاکستان کو ٹور کی دعوت دی، میری وزیر داخلہ سے بات ہوئی، ان کی وزارت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں، اسی طرح وزرات خارجہ نے بھی پاکستان ٹیم کے ٹور کی اجازت دی ہے۔

بھارتی ٹیم کے دورئہ پاکستان کے حوالے سے شکلا نے کہا کہ جب تک پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال خراب ہے بھارتی ٹیم کے وہاں جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انھوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کئی ایشوز کو اٹھایا جاسکتا ہے مگر لوگ ہمیشہ پاک بھارت کرکٹ میچ دیکھنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک میں سیاسی صورتحال جیسی بھی ہو بی سی سی آئی اور پی سی بی کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے، پاکستان کرکٹ بورڈ گذشتہ چند برسوں سے مستقل طور پر کرکٹ تعلقات کی بحالی کیلیے کوشاں رہا ہے۔

راجیو شکلا نے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ شروع کرنے کے حوالے سے اعتراض پر کہا کہ لوگوں کو یاد ہوگا کہ 1971 کی جنگ کے بعد بھی ہم نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور کارگل جنگ کے بعد بھی ہماری ٹیم نے پاکستان جاکر میچز کھیلے تھے۔ پاک بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کے فیصلے پر سابق کپتان سنیل گاوسکر کی تنقید کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے میں کسی انفرادی سوچ پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔ جب ان کی توجہ بی جے پی اور شیوسینا کی پاکستان کے ساتھ کھیلوں کے تعلقات بحال کرنے کی مخالفت کی جانب دلائی گئی تو شکلا نے کہا کہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی بھی پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات بحال کرنے کے فیصلے میں شامل اور اس کے حامی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں