امریکی صدر اوباما نے قندوز کے اسپتال پر ہونیوالے فضائی حملے پر معافی مانگ لی

اوباما نے افغان ہم منصب اشرف غنی کو بھی فون کیا اور ان سے قندوز واقعے میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا


باراک اوباما نے افغان ہم منصب اشرف غنی کو بھی فون کیا اور ان سے قندوز واقعے میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا، فوٹو:فائل

KARACHI: امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان کے شہر قندوز کے اسپتال پر ہونے والے فضائی حملے پر معافی مانگ لی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ صدر باراک اوباما نے قندوز کے اسپتال پر امریکی فضائی حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹروں کی عالمی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز سے معافی مانگ لی ہے۔ امریکی صدر نے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے سربراہ جواین لیو کو فون کیا اور ان سے فضائی بمباری میں اسپتال کے عملے اور مریضوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی جامع اور شفاف تحقیقات کا یقین دلایا۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ایسی اصلاحات کا بھی نفاذ کیا جائے گا جس سے آئندہ اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق باراک اوباما نے افغان ہم منصب اشرف غنی کو بھی فون کیا اور ان سے قندوز واقعے میں معصوم افراد کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے شمالی شہر قندوز کے ایک اسپتال میں امریکی طیاروں نے آدھے گھنٹے تک بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں اسپتال کے طبی عملے کے 12 ارکان سمیت 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں 3 بچے بھی شامل تھے۔

بین الاقوامی طبی ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز(ایم ایس ایف) کے ایک اہلکار کے مطابق انہوں نے قندوز میں حملے سے قبل امریکی اوراتحادی فوجوں کو مطلع کردیا تھا کہ یہاں ایک عالمی اسپتال بھی موجود ہے تاہم اس کے باوجود امریکی طیاروں نے نہ صرف اسپتال پر بمباری کی بلکہ 30 منٹ تک اسپتال پر بم برساتے رہے جب کہ امریکی فوج کا مؤقف تھا کہ یہ حملہ غلطی سے کیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد ایم ایس ایف نے اپنے عملے کو واپس بلاتے ہوئے آزدانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

قندوز میں اسپتال پر کی جانی والی امریکی بمباری کو اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے مندوب نے المناک، ناقابل معافی اور ممکنہ طور پر مجرمانہ فعل قرار دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں