امریکا کا ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے فوجیوں کو بہادر بنانے کے منصوبہ
دماغ میں نصب کردہ چِپ امریکی فوجیوں کو بے خوف اور نڈر بنا دے گی
ہم سنتے آئے ہیں کہ دلیری اور شجاعت جیسے اوصاف کسی انسان میں پیدا نہیں کیے جاسکتے بلکہ یہ قدرت کے ودیعت کردہ ہوتے ہیں۔ تاہم امریکی حکومت ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے فوجیوں کو بہادر بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اس منصوبے پر امریکی محکمۂ دفاع کی ذیلی ایجنسی DARPA کام کررہی ہے۔
فوجیوں کے دماغ میں چِپ نصب کر کے انھیں جنگ کے نفسیاتی اور ذہنی اثرات سے نجات دلانے کے منصوبے کا اعلان گذشتہ برس فروری میں کیا گیا تھا۔ امریکی حکومت نے اس منصوبے کے لیے ابتداً دو کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر مختص کیے ہیں۔ DARPA امریکی فوجیوں کو بہادر بنانے کے منصوبے پر مینیاپولیس میں واقع کمپنی ''میڈٹرونکس'' کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ ماضی میں اسی کمپنی نے پارکنسن کے علاج کے لیے چِپ یا امپلانٹ تخلیق کیا تھا۔
Brain-Machine Interface پروگرام کو، فوجیوں کو جنگ کے نفسیاتی اثرات سے نجات دلانے کا منصوبہ قرار دیا گیا تھا۔ تاہم حال ہی میں شایع ہونے والی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فوجیوں کے دماغ میں چِپ نصب کرنے سے ان کے دل و دماغ سے خوف کی شدت کم ہوجائے گی اور اس طرح انھیں مصنوعی طور پر نڈر اور بے خوف بنا دیا جائے گا۔
مصنفہ اینی جیکبسن نے اپنی کتاب The Pentagon's Brain میں لکھا ہے کہ فوجیوں کے دماغ میں مخصوص چِپس کی تنصیب کا عمل شروع بھی ہوگیا ہے۔ اینی جیکبسن عسکری امور کی ماہر ہیں۔ اینی کے مطابق DARPA کے حکام نے انھیں ان فوجیوں سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جن کے دماغوں میں آزمائشی طور پر، بہادر بنانے والی چپس نصب کی گئی ہیں۔
پارکنسن ( رعشہ) کے مریضوں کا علاج ان کے دماغ میں چِپ کی تنصیب کے ذریعے کرنے کی کوشش کئی برس سے کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں مسلسل تجربات کے باوجود ماہرین نے ابھی تک اس طریقے کے سو فی صد کام یاب ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ اس طریقۂ علاج سے تحریک پاکر ہی DARPA نے فوجیوں کو بعدازجنگ منفی ذہنی اثرات سے نجات دلانے اور ان میں شجاعت و بہادری پیدا کرنے کا منصوبہ تشکیل دیا۔ اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ چِپ دوران جنگ دماغ کے ان حصوں کو سگنلز بھیج کر متحرک کرتی رہے گی جو انسان کو بے خوف بنادیں گے۔
اینی کا کہنا ہے کہ چِپ کی تیاری میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے میدان جنگ میں مختلف مقاصد کے لیے ذہین روبوٹ تخلیق کرنے پر بھی کام جاری ہے۔ ان میں سامان حرب کی ترسیل کے ساتھ ساتھ میدان جنگ میں فوجیوں کے شانہ بہ شانہ لڑنے والے روبوٹ فوجی بھی شامل ہیں۔
فوجیوں کے دماغ میں چِپ نصب کر کے انھیں جنگ کے نفسیاتی اور ذہنی اثرات سے نجات دلانے کے منصوبے کا اعلان گذشتہ برس فروری میں کیا گیا تھا۔ امریکی حکومت نے اس منصوبے کے لیے ابتداً دو کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر مختص کیے ہیں۔ DARPA امریکی فوجیوں کو بہادر بنانے کے منصوبے پر مینیاپولیس میں واقع کمپنی ''میڈٹرونکس'' کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ ماضی میں اسی کمپنی نے پارکنسن کے علاج کے لیے چِپ یا امپلانٹ تخلیق کیا تھا۔
Brain-Machine Interface پروگرام کو، فوجیوں کو جنگ کے نفسیاتی اثرات سے نجات دلانے کا منصوبہ قرار دیا گیا تھا۔ تاہم حال ہی میں شایع ہونے والی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فوجیوں کے دماغ میں چِپ نصب کرنے سے ان کے دل و دماغ سے خوف کی شدت کم ہوجائے گی اور اس طرح انھیں مصنوعی طور پر نڈر اور بے خوف بنا دیا جائے گا۔
مصنفہ اینی جیکبسن نے اپنی کتاب The Pentagon's Brain میں لکھا ہے کہ فوجیوں کے دماغ میں مخصوص چِپس کی تنصیب کا عمل شروع بھی ہوگیا ہے۔ اینی جیکبسن عسکری امور کی ماہر ہیں۔ اینی کے مطابق DARPA کے حکام نے انھیں ان فوجیوں سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جن کے دماغوں میں آزمائشی طور پر، بہادر بنانے والی چپس نصب کی گئی ہیں۔
پارکنسن ( رعشہ) کے مریضوں کا علاج ان کے دماغ میں چِپ کی تنصیب کے ذریعے کرنے کی کوشش کئی برس سے کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں مسلسل تجربات کے باوجود ماہرین نے ابھی تک اس طریقے کے سو فی صد کام یاب ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ اس طریقۂ علاج سے تحریک پاکر ہی DARPA نے فوجیوں کو بعدازجنگ منفی ذہنی اثرات سے نجات دلانے اور ان میں شجاعت و بہادری پیدا کرنے کا منصوبہ تشکیل دیا۔ اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ چِپ دوران جنگ دماغ کے ان حصوں کو سگنلز بھیج کر متحرک کرتی رہے گی جو انسان کو بے خوف بنادیں گے۔
اینی کا کہنا ہے کہ چِپ کی تیاری میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے میدان جنگ میں مختلف مقاصد کے لیے ذہین روبوٹ تخلیق کرنے پر بھی کام جاری ہے۔ ان میں سامان حرب کی ترسیل کے ساتھ ساتھ میدان جنگ میں فوجیوں کے شانہ بہ شانہ لڑنے والے روبوٹ فوجی بھی شامل ہیں۔