خوراک کی عالمی قیمتیں ستمبرمیں ماہانہ بنیادوںپرمعمولی بڑھ گئیں
گزشتہ سال سے18.9 فیصدنیچے،کئی سال کی بمپرپیداواراوربھاری ذخائر کمی کی وجہ قرار
اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اگست کے مقابلے میں ستمبر کے دوران 0.75 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھاگیا تاہم قیمتیں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں اب بھی 18.9 فیصد کم ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک وزرعت (ایف اے او) کی جانب سے جمعرات کو ای میل کے ذریعے موصولہ ماہانہ ایف اے اوفوڈانڈیکس اور سپلائی اینڈ ڈیمانڈبریف نامی رپورٹ کے مطابق چاول کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ ہے، چینی کی قیمتیں 1990 کے مقابلے میں فی الوقت 12گنا کم ہیں، گوشت اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں بھی دیگر کھانے پینے کی اشیا کی طرح کمی کا رجحان ہے۔
سیریلزکی قیمتوں میں نمایاں کمی آ رہی ہے جس کی وجہ کئی سال کی بمپر پیداوار اور بھاری ذخائر ہیں تاہم یہ ذخائر بتدریج کم ہونگے اور 2016کے سیزن کا اختتام 40 لاکھ ٹن کی کمی سے 63 کروڑ80لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے تاہم رواں سال سیریلز کی عالمی پیداوار2.534 ارب ٹن رہنے کی امید ہے جو گزشتہ سال سے0.9فیصد کم ہے جس کی بڑی وجہ امریکا میں مکئی کی پیداوار میں کمی ہے۔ ایف اے او کے مطابق کم قیمتیں غذائی تحفظ میں معاون نظر آرہی ہیں اور ایسا آمدنی کا بیشتر حصہ خوراک پر خرچ کرنے والے گھرانوں کے لیے حقیقت بھی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا کہ رواں سال اشیائے خوراک کا عالمی درآمدی بل 1.09 ٹریلین ڈالر رہنے کی امید ہے جو اپنی 1.35ٹریلین ڈالر کی ریکارڈ سطح سے 20 فیصد کم ہے، اس کمی میں سیریلز (چاول،گندم،مکئی وغیرہ)، ڈیری مصنوعات، گوشت اور چینی کی قیمتوں کا نمایاں حصہ رہا تاہم فریٹ ریٹس میں کمی کے باعث بھی اس رجحان کی حوصلہ افزائی ہوئی تاہم اس کے حتمی فوائد جانچنے کے لیے قیمتوں میں کمی کے کاشت کاروں کی آمدنی پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔
ایف اے او کا کہنا ہے کہ بہترین عالمی پیداوار اور بلند ذخائر کے پس منظر میں سیریلز کی تجارت عالمی سطح پر کم ہو رہی ہے جو 2015-16 کے سیزن میں 2.9فیصد گھٹ کر 364ملین ٹن رہنے کی امید ہے، اس رجحان کی بڑی وجہ ایشیا کی گندم کی درآمد کم کرنا ہے۔
عالمی ادارہ خوراک وزرعت (ایف اے او) کی جانب سے جمعرات کو ای میل کے ذریعے موصولہ ماہانہ ایف اے اوفوڈانڈیکس اور سپلائی اینڈ ڈیمانڈبریف نامی رپورٹ کے مطابق چاول کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ ہے، چینی کی قیمتیں 1990 کے مقابلے میں فی الوقت 12گنا کم ہیں، گوشت اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں بھی دیگر کھانے پینے کی اشیا کی طرح کمی کا رجحان ہے۔
سیریلزکی قیمتوں میں نمایاں کمی آ رہی ہے جس کی وجہ کئی سال کی بمپر پیداوار اور بھاری ذخائر ہیں تاہم یہ ذخائر بتدریج کم ہونگے اور 2016کے سیزن کا اختتام 40 لاکھ ٹن کی کمی سے 63 کروڑ80لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے تاہم رواں سال سیریلز کی عالمی پیداوار2.534 ارب ٹن رہنے کی امید ہے جو گزشتہ سال سے0.9فیصد کم ہے جس کی بڑی وجہ امریکا میں مکئی کی پیداوار میں کمی ہے۔ ایف اے او کے مطابق کم قیمتیں غذائی تحفظ میں معاون نظر آرہی ہیں اور ایسا آمدنی کا بیشتر حصہ خوراک پر خرچ کرنے والے گھرانوں کے لیے حقیقت بھی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا کہ رواں سال اشیائے خوراک کا عالمی درآمدی بل 1.09 ٹریلین ڈالر رہنے کی امید ہے جو اپنی 1.35ٹریلین ڈالر کی ریکارڈ سطح سے 20 فیصد کم ہے، اس کمی میں سیریلز (چاول،گندم،مکئی وغیرہ)، ڈیری مصنوعات، گوشت اور چینی کی قیمتوں کا نمایاں حصہ رہا تاہم فریٹ ریٹس میں کمی کے باعث بھی اس رجحان کی حوصلہ افزائی ہوئی تاہم اس کے حتمی فوائد جانچنے کے لیے قیمتوں میں کمی کے کاشت کاروں کی آمدنی پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔
ایف اے او کا کہنا ہے کہ بہترین عالمی پیداوار اور بلند ذخائر کے پس منظر میں سیریلز کی تجارت عالمی سطح پر کم ہو رہی ہے جو 2015-16 کے سیزن میں 2.9فیصد گھٹ کر 364ملین ٹن رہنے کی امید ہے، اس رجحان کی بڑی وجہ ایشیا کی گندم کی درآمد کم کرنا ہے۔