بلاٹر90روز کیلیے معطل حیا تو نے چارج سنبھال لیا
فیفا صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند پلاٹینی بھی اتنے ہی روز کیلیے باہر، چنگ مونگ جون پر6برس کی پابندی
فیفا کی ایتھکس کمیٹی نے مختلف اسکینڈلز سے داغدار اپنے سربراہ سیپ بلاٹرکو 90 روز کیلیے معطل کردیا، آئندہ انتخابات میں حصہ لے کر تاج سر پر سجانے کے خواہشمند یوئیفا چیف مائیکل پلاٹینی بھی اتنے ہی روز کیلیے باہر ہوئے، کمیٹی نے ایک اور صدارتی امیدوار چنگ مونگ جون پر6برس کی پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی باڈی کی جانب سے پہلے ہی ٹکٹنگ اسکینڈل پر برطرف کیے جانے والے سیکریٹری جنرل جیروم والکے بھی90 دن کیلیے معطل ہوئے، بلاٹر کے وکلا کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے معطلی کے فیفا قوانین پر عمل نہیں کیا،ادھر افریقن فٹبال کنفیڈریشن کے عیسیٰ حیاتو نے عارضی طور پر فیفا کا چارج سنبھال لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف اسکینڈلز سے متاثرہ فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کی ایتھکس کمیٹی نے گذشتہ روزصدر سیپ بلاٹر اور صدارتی امیدوار مائیکل پلاٹینی کو 90 دن کیلیے معطل کرکے ایک نیا دھماکا کردیا۔
اگرچہ یہ کہا جارہا ہے کہ پابندیاں عارضی ہیں لیکن اس کارروائی سے یقینی طور پر بلاٹر کا اقتدار ختم ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے،یوئیفا سربراہ پلاٹینی کی صدارت حاصل کرنے کی امیدیں بھی دم توڑتی نظر آتی ہیں۔ فٹبال کے ایک اور انتشار سے بھرے دن پر خودمختار اخلاقی کمیٹی نے جنوبی کورین ٹائیکون اور صدارت کے ایک اور امیدوار چنگ مونگ جون پر بھی6 برس کی پابندی عائد کردی۔ پہلے ہی ٹکٹنگ اسیکنڈل پر عالمی باڈی چھوڑنے کے حکم کا سامنا کرنے والے سیکریٹری جنرل جیروم والکے کو بھی 90 دن کیلیے معطل کردیا گیا۔
ایک بیان میں کہا گیاکہ فٹبال کی4 طاقتور شخصیت پر نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر تمام فٹبال سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے، اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ جنوری میں ختم ہونے والی معطلی مزید45 دن کیلیے بڑھائی جاسکتی ہے، اس کا اطلاق 26 فروری کے فیفا انتخابات تک ہونا بھی خارج از امکان نہیں۔ دوسری طرف لاکھ سوئس فرینکس جرمانے کا سامنا کرنے والیچنگ مونگ جون خود بخود صدارتی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
ہنڈائی فیملی کے ایک فرد کو جنوبی کورین2022 عالمی کپ بڈ کی لابنگ کیلیے2010میں متنازع ووٹنگ پر قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تھا۔ چنگ نے پابندی پر قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔ فیفا صدر بننے کیلیے ان کی کاوشوں کو پٹڑی سے اتارنے پر پلاٹینی اورچنگ نے کہاکہ وہ ایک سازش کا شکار ہوئے جو فیفا ہی میں تیار کی گئی۔ اردن سے تعلق رکھنے والے فیفا کے سابق نائب صدر پرنس علی بن الحسین اور سابق برازیلین فٹبالروکھیلوں کے وزیر زیکو بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
میڈیا نے پہلے ہی 90 روز معطلی کی پیشگوئی کردی تھی۔ دریں اثنا سیپ بلاٹر کے وکلا نے کہاکہ معطل کرنے والی کمیٹی نے انھیں شواہد پیش کرنے کی اجازت نہ دے کر خود اپنے ہی قوانین کی پاسداری نہیں کی۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ بلاٹر کو مایوسی ہوئی کہ کمیٹی نے ایتھکس اور ڈسپلنری کوڈ پر عمل نہیں کیا جو سماعت کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔ دریں اثنا عالمی گورننگ باڈی نے اعلان کیا کہ افریقن فٹبال لیڈر عیسیٰ حیاتو نے بلاٹر کی معطلی کے بعد جمعرات کو عارضی طور پر فیفا کا اقتدار سنبھال لیا،69 سالہ حیاتو کیمرون سے تعلق رکھتے ہیں۔
وہ فیفا کی اہم فنانس کمیٹی کے سربراہ اور ایک مرتبہ بلاٹر کیخلاف صدارت کیلیے انتخاب بھی لڑ چکے ہیں۔ حیاتو1988 سے سی اے ایف کے سربراہ اور 1990 میں فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن ہیں۔ انھوں نے جنوبی افریقہ میں2010 میں اپنے پہلے عالمی کپ کے انعقاد کیلیے اہم کردار ادا کیا البتہ انھیں بھی تنازع کا سامنا رہا تھا۔
عالمی باڈی کی جانب سے پہلے ہی ٹکٹنگ اسکینڈل پر برطرف کیے جانے والے سیکریٹری جنرل جیروم والکے بھی90 دن کیلیے معطل ہوئے، بلاٹر کے وکلا کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے معطلی کے فیفا قوانین پر عمل نہیں کیا،ادھر افریقن فٹبال کنفیڈریشن کے عیسیٰ حیاتو نے عارضی طور پر فیفا کا چارج سنبھال لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف اسکینڈلز سے متاثرہ فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کی ایتھکس کمیٹی نے گذشتہ روزصدر سیپ بلاٹر اور صدارتی امیدوار مائیکل پلاٹینی کو 90 دن کیلیے معطل کرکے ایک نیا دھماکا کردیا۔
اگرچہ یہ کہا جارہا ہے کہ پابندیاں عارضی ہیں لیکن اس کارروائی سے یقینی طور پر بلاٹر کا اقتدار ختم ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے،یوئیفا سربراہ پلاٹینی کی صدارت حاصل کرنے کی امیدیں بھی دم توڑتی نظر آتی ہیں۔ فٹبال کے ایک اور انتشار سے بھرے دن پر خودمختار اخلاقی کمیٹی نے جنوبی کورین ٹائیکون اور صدارت کے ایک اور امیدوار چنگ مونگ جون پر بھی6 برس کی پابندی عائد کردی۔ پہلے ہی ٹکٹنگ اسیکنڈل پر عالمی باڈی چھوڑنے کے حکم کا سامنا کرنے والے سیکریٹری جنرل جیروم والکے کو بھی 90 دن کیلیے معطل کردیا گیا۔
ایک بیان میں کہا گیاکہ فٹبال کی4 طاقتور شخصیت پر نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر تمام فٹبال سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے، اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ جنوری میں ختم ہونے والی معطلی مزید45 دن کیلیے بڑھائی جاسکتی ہے، اس کا اطلاق 26 فروری کے فیفا انتخابات تک ہونا بھی خارج از امکان نہیں۔ دوسری طرف لاکھ سوئس فرینکس جرمانے کا سامنا کرنے والیچنگ مونگ جون خود بخود صدارتی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
ہنڈائی فیملی کے ایک فرد کو جنوبی کورین2022 عالمی کپ بڈ کی لابنگ کیلیے2010میں متنازع ووٹنگ پر قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تھا۔ چنگ نے پابندی پر قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔ فیفا صدر بننے کیلیے ان کی کاوشوں کو پٹڑی سے اتارنے پر پلاٹینی اورچنگ نے کہاکہ وہ ایک سازش کا شکار ہوئے جو فیفا ہی میں تیار کی گئی۔ اردن سے تعلق رکھنے والے فیفا کے سابق نائب صدر پرنس علی بن الحسین اور سابق برازیلین فٹبالروکھیلوں کے وزیر زیکو بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
میڈیا نے پہلے ہی 90 روز معطلی کی پیشگوئی کردی تھی۔ دریں اثنا سیپ بلاٹر کے وکلا نے کہاکہ معطل کرنے والی کمیٹی نے انھیں شواہد پیش کرنے کی اجازت نہ دے کر خود اپنے ہی قوانین کی پاسداری نہیں کی۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ بلاٹر کو مایوسی ہوئی کہ کمیٹی نے ایتھکس اور ڈسپلنری کوڈ پر عمل نہیں کیا جو سماعت کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔ دریں اثنا عالمی گورننگ باڈی نے اعلان کیا کہ افریقن فٹبال لیڈر عیسیٰ حیاتو نے بلاٹر کی معطلی کے بعد جمعرات کو عارضی طور پر فیفا کا اقتدار سنبھال لیا،69 سالہ حیاتو کیمرون سے تعلق رکھتے ہیں۔
وہ فیفا کی اہم فنانس کمیٹی کے سربراہ اور ایک مرتبہ بلاٹر کیخلاف صدارت کیلیے انتخاب بھی لڑ چکے ہیں۔ حیاتو1988 سے سی اے ایف کے سربراہ اور 1990 میں فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن ہیں۔ انھوں نے جنوبی افریقہ میں2010 میں اپنے پہلے عالمی کپ کے انعقاد کیلیے اہم کردار ادا کیا البتہ انھیں بھی تنازع کا سامنا رہا تھا۔