کراچی کے 4 سگنل فری کوریڈورز شہر میں 20 فیصد حادثات کے ذمے دار قرار
رفتار پر کنٹرول اور یوٹرن سے متصل دیواروں کو ختم کرکے ٹریفک جام اور حادثات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے،ڈاکٹرسلمان
شہر کی 4 اہم شاہراہوں کو سگنل کے بغیر کوریڈور قرار دینے کے بعد سے وہاں ہونے والے حادثات میں یک دم اضافہ ہوگیا ہے اور صرف 100 کلومیٹر طویل سڑکیں کراچی میں ہونے والے سالانہ 20 فیصد حادثات کی ذمے دار ہیں۔
کراچی یونیورسٹی کے تحت منعقدہ تیسری قومی کانفرنس برائے خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلانیٹری ایسٹروفزکس اوردیگر اداروں کے اشتراک سے منعقد کی گئی، کانفرنس کے دوسرے دن جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے معاون پروفیسر ڈاکٹر سلمان زبیر نے کہا کہ شاہراہِ فیصل کو سائٹ سے ملانے والا پہلا سگنل فری کوریڈور2007 میں بنایا گیا تھا جو10.5 کلومیٹرطویل ہے اور19 کلومیٹر طویل کوریڈورٹو 2008 میں شاہراہِ فیصل کو سرجانی ٹاؤن سے جوڑنے کے لیے بنایا گیا تھا، 2009 میں 28 کلومیٹر طویل کوریڈور تھری صدر سے ٹول پلازہ کو منسلک کرنے کے لیے بنایا گیا جب کہ 28 کلومیٹر طویل کوریڈورشاہراہِ فیصل سے پی آئی ڈی سی کو ملیرسے جوڑنے کے لیے تعمیرکیا گیا تھا ۔
ڈاکٹر سلمان زبیر نے اپنے رفقا جمیل ایچ کاظمی ، سید شاہد علی ، کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے ذیشان اختراور سڑکوں پر حادثات روکنے کے مرکز سے وابستہ ڈاکٹر رشید جمعہ کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی ہے جس میں جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹمز اور گوگل میپس سے بھی مدد لی گئی ہے۔
حادثات کی وجہ:
ڈاکٹرسلمان زبیر کے مطابق کوریڈور پر موٹرسائیکل سواروں کی غفلت اور ٹریفک اصولوں کو نظراندازکرنے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والے افراد کی جانب سے پلوں کے عدم استعمال حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہیں جب کہ کوریڈورکی منصوبہ بندی اورتعمیرمیں بعض خامیاں بھی حادثات کا باعث ہیں، مثلاً یوٹرن قریباً ہر ایک کلومیٹرپرتعمیر کیے گئے ہیں جن کی طوالت کی وجہ سے موٹرسائیکل سوارمخالف سمت میں سفرکرتے ہیں اورحادثے کے شکارہوتے ہیں جب کہ سڑک عبورکرنے والے پل بھی کافی دور قائم کیے گئے ہیں جن پر جرائم ہونے کی وجہ سے رات کے اندھیرے میں لوگ اسے استعمال نہیں کرتے۔ ڈاکٹر سلمان کا کہنا تھا کہ رفتار پر کنٹرول اور یوٹرن سے متصل دیواروں کو ختم کرکے ٹریفک جام اور حادثات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے۔
کراچی یونیورسٹی کے تحت منعقدہ تیسری قومی کانفرنس برائے خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلانیٹری ایسٹروفزکس اوردیگر اداروں کے اشتراک سے منعقد کی گئی، کانفرنس کے دوسرے دن جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے معاون پروفیسر ڈاکٹر سلمان زبیر نے کہا کہ شاہراہِ فیصل کو سائٹ سے ملانے والا پہلا سگنل فری کوریڈور2007 میں بنایا گیا تھا جو10.5 کلومیٹرطویل ہے اور19 کلومیٹر طویل کوریڈورٹو 2008 میں شاہراہِ فیصل کو سرجانی ٹاؤن سے جوڑنے کے لیے بنایا گیا تھا، 2009 میں 28 کلومیٹر طویل کوریڈور تھری صدر سے ٹول پلازہ کو منسلک کرنے کے لیے بنایا گیا جب کہ 28 کلومیٹر طویل کوریڈورشاہراہِ فیصل سے پی آئی ڈی سی کو ملیرسے جوڑنے کے لیے تعمیرکیا گیا تھا ۔
ڈاکٹر سلمان زبیر نے اپنے رفقا جمیل ایچ کاظمی ، سید شاہد علی ، کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے ذیشان اختراور سڑکوں پر حادثات روکنے کے مرکز سے وابستہ ڈاکٹر رشید جمعہ کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی ہے جس میں جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹمز اور گوگل میپس سے بھی مدد لی گئی ہے۔
حادثات کی وجہ:
ڈاکٹرسلمان زبیر کے مطابق کوریڈور پر موٹرسائیکل سواروں کی غفلت اور ٹریفک اصولوں کو نظراندازکرنے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والے افراد کی جانب سے پلوں کے عدم استعمال حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہیں جب کہ کوریڈورکی منصوبہ بندی اورتعمیرمیں بعض خامیاں بھی حادثات کا باعث ہیں، مثلاً یوٹرن قریباً ہر ایک کلومیٹرپرتعمیر کیے گئے ہیں جن کی طوالت کی وجہ سے موٹرسائیکل سوارمخالف سمت میں سفرکرتے ہیں اورحادثے کے شکارہوتے ہیں جب کہ سڑک عبورکرنے والے پل بھی کافی دور قائم کیے گئے ہیں جن پر جرائم ہونے کی وجہ سے رات کے اندھیرے میں لوگ اسے استعمال نہیں کرتے۔ ڈاکٹر سلمان کا کہنا تھا کہ رفتار پر کنٹرول اور یوٹرن سے متصل دیواروں کو ختم کرکے ٹریفک جام اور حادثات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے۔