پولیس ٹارگٹ کلرز کے نشانے پر

سال رواں پولیس کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے قتل کرنے کے واقعات تواتر سے پیش آئے

جرائم پیشہ عناصر کی مکمل بیخ کنی کے لیے دائرہ کار تمام صوبوں تک وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

ملک بھر میں شرپسند و جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کے لیے پولیس اور مجرموں کے مابین مقابلے اور ہلاکتیں معمول کے واقعات ہیں لیکن اب ایسا لگتا ہے جیسے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس اہلکاروں کو جرائم پیشہ عناصر نے اپنے نشانے پر لے لیا ہے، خاص کر کراچی میں پولیس اہلکار ٹارگٹ کلرز کے نشانے پر ہیں۔

سال رواں پولیس کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے قتل کرنے کے واقعات تواتر سے پیش آئے، جمعرات کو فائرنگ کے تازہ واقعات میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ برطرف ٹریفک پولیس کے اہلکار اور ایک شخص کی لاش ملی، فائرنگ کے واقعے میں 2 ٹریفک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ بہادرآباد میں موٹرسائیکل سوار ملزمان نے کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل کو فائرنگ کا نشانہ بنایا اور ٹارگٹ کر کے سر اور چہرے پر گولیاں برسائیں، ابتدائی تفتیش کے مطابق موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں کو تحفظ دینے کے لیے ایک سفید رنگ کی کار بھی ساتھ تھی۔


ناظم آباد میں موٹرسائیکل سوار ملزمان نے ٹریفک پولیس کے دو اہلکاروں کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔ پولیس اہلکاروں پر حملے کے واقعات نئے نہیں لیکن تشویش ناک امر یہ ہے کہ ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکاروں پر متواتر حملوں کے باوجود ان کی جان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوئی بہتر حکمت عملی نہیں بنائی گئی، ملک کے دیگر حصوں میں بھی صورتحال تشویشناک ہے، پشاور میں افغان کمشنری کے اے ایس آئی کو قتل کیا گیا ہے جب کہ چوری ڈکیتی کی بڑی وارداتیں بھی تواتر سے ہو رہی ہیں، حساس ادارے اپنی رپورٹ میں پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ چوری ڈکیتی کے واقعات میں لوٹی گئی رقوم دہشت گردی کے نیٹ ورک اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

کراچیمیں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں بھی جاری ہیں، باڑہ میں زمین میں دفن بھارتی اور روسی اسلحے کی بھاری کھیپ برآمد ہوئی ہے جب کہ کوئٹہ اور مچھ میں کالعدم تنظیم کے 2 کارندے گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے، حساس ادارے اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کور کی کوئٹہ اور مچھ میں کارروائیوں کے باعث کالعدم تنظیموں کے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اسلحہ اور 40 ہزار لیٹر ایرانی ڈیزل قبضے میں لے لیا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر کی مکمل بیخ کنی کے لیے دائرہ کار تمام صوبوں تک وسیع کرنے کی ضرورت ہے نیز پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث مجرموں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔
Load Next Story