پاک بھارت کشیدگی امریکا خاموش سفارتکاری کے ذریعے مذاکرات کیلئے سرگرم
جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزرائے اعظم ملاقات کی پوری کوشش کی، کشیدگی عروج پر ہونے کے باعث میٹنگ نہ ہو سکی
HYDERABAD:
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میںکمی کیلیے دونوں ممالک کے درمیان ''خاموش سفارت کاری'' کے آغاز کے سلسلے میں امریکا سفارتی محاذ پر پوری طرح سرگرم ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے بات چیت شروع کریں تاکہ ان کے کشیدہ تعلقات میں بہتری آسکے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی حکام نے اپنے طور پر پوری کوشش کی کہ گزشتہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ہوجائے مگر کشیدگی عروج پر ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ ادھر بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نیویارک میں ہی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کی تجویز دی گئی۔
تاہم پاکستان نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات پہلے ہو جس کی وجہ سے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات نہ ہوسکی۔ سفارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تنازعارت اور پہلے مرحلے میں کشیدگی کے خاتمے کیلیے ''بیک چینل ڈپلومیسی'' کا آغاز ہو سکتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے گاہے بہ گاہے ایسے اشتعال انگیز اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جو باضابطہ بات چیت تو ایک طرف خاموش سفارتکاری کے امکانات کو بھی معدوم کردیتے ہیں۔
ذریعے نے بتایا کہ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کو اس بات کا اعتراف کہ بھارت نے بلوچ علیحدگی پسند رہنما حر بیار مری کے نمائندے بالاچ پردیلی کو اپنی سرزمین پر رہنے اور اپنی تنظیم کی نمائندگی کرنے کی اجازت دی ہے، ناپسندیدہ اقدامات کے زمرے میں آتے ہیں، پاکستانی قیادت میں اس تازہ بھارتی اقدام پر سخت غم و غصہ ہے اور اس معاملے کو بھارت کیساتھ اٹھایا جائیگا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق حیر بیار مری کے بھارت میں نمائندے کے معاملے کو جمعرات کو دفتر خارجہ میں طلب کیے جانیوالے ڈپٹی بھارتی نائب کمشنر کیساتھ بھی اٹھایا گیا تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان کے ساتھ اس بات کی تصدیق یا تردید کے سلسلے میں بات چیت نہ ہوسکی، وہ فون پردستیاب نہیں تھے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میںکمی کیلیے دونوں ممالک کے درمیان ''خاموش سفارت کاری'' کے آغاز کے سلسلے میں امریکا سفارتی محاذ پر پوری طرح سرگرم ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے بات چیت شروع کریں تاکہ ان کے کشیدہ تعلقات میں بہتری آسکے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی حکام نے اپنے طور پر پوری کوشش کی کہ گزشتہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ہوجائے مگر کشیدگی عروج پر ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ ادھر بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نیویارک میں ہی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کی تجویز دی گئی۔
تاہم پاکستان نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات پہلے ہو جس کی وجہ سے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات نہ ہوسکی۔ سفارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تنازعارت اور پہلے مرحلے میں کشیدگی کے خاتمے کیلیے ''بیک چینل ڈپلومیسی'' کا آغاز ہو سکتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے گاہے بہ گاہے ایسے اشتعال انگیز اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جو باضابطہ بات چیت تو ایک طرف خاموش سفارتکاری کے امکانات کو بھی معدوم کردیتے ہیں۔
ذریعے نے بتایا کہ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کو اس بات کا اعتراف کہ بھارت نے بلوچ علیحدگی پسند رہنما حر بیار مری کے نمائندے بالاچ پردیلی کو اپنی سرزمین پر رہنے اور اپنی تنظیم کی نمائندگی کرنے کی اجازت دی ہے، ناپسندیدہ اقدامات کے زمرے میں آتے ہیں، پاکستانی قیادت میں اس تازہ بھارتی اقدام پر سخت غم و غصہ ہے اور اس معاملے کو بھارت کیساتھ اٹھایا جائیگا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق حیر بیار مری کے بھارت میں نمائندے کے معاملے کو جمعرات کو دفتر خارجہ میں طلب کیے جانیوالے ڈپٹی بھارتی نائب کمشنر کیساتھ بھی اٹھایا گیا تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان کے ساتھ اس بات کی تصدیق یا تردید کے سلسلے میں بات چیت نہ ہوسکی، وہ فون پردستیاب نہیں تھے۔