ترقی کے دعوے

حکومت کا عزم ہے کہ ملک کے لیے کچھ کر کے ہی دم لیں گے۔ 2017ء، 2018ء پاکستان سے بجلی کے بحران کے خاتمے کے سال ہوں گے


Editorial October 11, 2015
حکومت متعدد بار یہ دعوے کر چکی ہے کہ 2017ء یا 2018ء تک لوڈشیڈنگ ختم کر دی جائے گی۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کیا ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز شیخوپورہ کے نواحی قصبے بھکھی میں 1180 میگاواٹ کے ایک پاور پلانٹ کا افتتاح کیا جب کہ اس سے قبل انھوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں امور داخلہ اور خزانہ کے وزیروں کے علاوہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ہمراہ پوری عسکری قیادت نے شرکت کی جس میں ضرب عضب کے کامیاب نتائج اور ملک میں امن وامان کی صورت حال کا مفصل جائزہ لیا گیا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے ہفتے کو لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ان کے سوالات کے جواب دیے۔ بھکھی پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ الٹی گنگا بہتی آئی ہے جسے بہت مشکل سے سیدھا کیا، ملک کی ترقی کنٹینر پر چڑھنے والوں کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی کنٹینر پر کھڑا ہو کر بجلی کے بل جلانے سے بجلی پیدا ہوتی ہے، وزیراعظم نے یہ طنز تحریک انصاف کے چیئرمین کے لیے کی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ یہی کہا کہ اپنے دور حکومت میں بجلی بحران کا خاتمہ کروں گا اب بھی اپنے وعدے پر قائم ہوں۔

اپنی حکومت کی شفافیت کے ضمن میں وزیراعظم نے کہا کہ بھکھی منصوبہ 95 ارب روپے کا تھا جسے 55 ارب میں مکمل کیا جا رہا ہے جو ہماری شفاف پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ حکومت کی ٹھوس پالیسیوں اور شفافیت کی بدولت ملک معاشی خوشحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مہنگائی تاریخ کی سب سے کم ترین سطح پر ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ ملک کے لیے کچھ کر کے ہی دم لیں گے۔ 2017ء، 2018ء پاکستان سے بجلی کے بحران کے خاتمے کے سال ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ہدف نہ صرف بجلی کی قلت کو دور کرنا ہے بلکہ بجلی کی قیمتوں کو بھی کم کرنا ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی اعلیٰ سطح کی کانفرنس میں افغانستان میں نئی صورتحال اورپاک افغان تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے اور ملکی سیکیورٹی کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی ۔ انھوں نے کہاکہ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ملکی سلامتی کے لیے اس اعلیٰ سطح کے اجلاس کو بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے جس میں کے ہماری پوری عسکری قیادت بھی موجود تھی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیاسی حکومت اور عسکری قیادت یقینی طور پر ایک ہی پیج پر ہیں۔

گورنر ہاؤس لاہور میں میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ جولوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ میٹرو بسیں بنائی جارہی ہیں اسکولوں کی تعمیر پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی تو میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت تعلیم پر بھی یکساں فنڈز خرچ کررہی ہے۔ میٹرو اور اسکولوں کی اپنی اپنی جگہ اہمیت ہے، جیسی توجہ میٹرو پر دے رہے ہیں اتنی ہی اسکولوں پر بھی دے رہے ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار طلبہ کو اتنے بڑے پیمانے پر وظائف اور لیپ ٹاپ دیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے دو روز جو مصروف دن گزارے ہیں، ان میں انھوں نے جو باتیں کیں، وہ اپنی جگہ درست ہیں تاہم ناقدین کا خیال ہے کہ چونکہ لاہور میں ایک بڑا ضمنی الیکشن ہو رہا ہے جب کہ اوکاڑہ میں بھی ضمنی الیکشن ہو رہا ہے، ایسے حالات میں وہ اپنی تقاریر میں سیاسی معاملات اور ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے تو بہتر تھا، تحریک انصاف نے تو وزیراعظم کی بھکھی میں کی گئی تقریر اور ہفتے کو لاہور میںمیڈیا سے گفتگو اور پھر لاہور کا دورہ کرنے کے معاملات پر الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔ اس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کی سرگرمیاں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

بہرحال حکومت کو ان معاملات کا ضرور خیال رکھنا چاہیے۔ جہاں دہشت گردی کے معاملات کے بارے میں حکومت اور فوج کا ایک پیج پر ہونا اب عیاں ہے۔ جب سے آپریشن ضرب عضب شروع ہوا ہے، اس وقت سے دہشت گردی میں بہت حد تک کمی آئی ہے اور دہشت گردوں کا خوف کم ہوا ہے۔

گو اس دوران دہشت گردوں نے کئی وارداتیں بھی کی ہیں لیکن یہ بہرحال حقیقت تسلیم کرنا پڑے گی کہ آپریشن ضرب عضب اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بہتر کارکردگی کے باعث دہشت گردی کی وارداتوں میں کمی آئی ہے اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک ٹوٹا ہے۔ ملک میں بجلی کی جو صورت حال ہے، وہ سب پر عیاں ہے۔ پاکستان کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں بارہ سے چودہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہوئی ہے۔ حکومت متعدد بار یہ دعوے کر چکی ہے کہ 2017ء یا 2018ء تک لوڈشیڈنگ ختم کر دی جائے گی۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کیا ہوتا ہے۔ جہاں تک مہنگائی میں کمی آنے کا تعلق ہے تو اس میں مارکیٹ کی سطح پر کمی نہیں آئی بلکہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں