تھری وفورجی صارفین کی تعداد 168 فیصد بڑھ کر 157 کروڑ ہوگئی
جون 1.34کروڑ،جولائی میں1.46کروڑتھی،1.69فورجی،1.39ایل ٹی ای صارفین بھی شامل
KARACHI:
رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ جولائی اگست کے مہینے میں نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی (تھری جی اور فورجی) صارفین کی تعداد 16.8فیصد اضافے سے ایک کروڑ 57لاکھ 65ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق ان صارفین میں ایک لاکھ 69ہزار فورجی صارف اور ایک لاکھ 39ہزار ایل ٹی ای صارفین شامل ہیں۔ موبائل کمپنیوں کے مطابق انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کے نفاذ کی وجہ سے تھری جی اور فورجی کے پھیلاؤ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے فی صارف ریونیو بھی تیزی سے کم ہورہا ہے جبکہ کمپنیوں کی کاروباری لاگت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کے صارفین کی تعداد ایک کروڑ 34لاکھ 98ہزار تھی جو جولائی میں بڑھ کر ایک کروڑ 46لاکھ 14ہزار اور اگست میں ایک کروڑ 57لاکھ 65ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ اعدادوشمارکے مطابق ملک بھر میں موبائل فون صارفین میں سے صرف 13.25فیصد صارفین نیکسٹ جنریشن (تھری یا فورجی) ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہے ہیں۔ ملک میں تھری جی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران تھری جی اور فورجی صارفین کی تعداد میں اضافہ مجموعی صارفین کی تعداد کے لحاظ سے بہت کم ہے جس کی وجہ ملک میں اسمارٹ فون کے استعمال کے رجحان میں کمی بتائی جاتی ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگرچہ پاکستان میں اسمارٹ فون کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تاہم اب بھی یہ تناسب 10فیصد تک ہی محدود ہے اسمارٹ فون کے ساتھ فیچر فون میں بھی انٹرنیٹ کے استعمال کی سہولت موجود ہے تاہم ان فونز پر تھری جی فیچرز سے استفادہ ممکن نہیں ہے۔ موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے تھری جی صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں، مختلف کمپنیوں نے سستے اسمارٹ فونز بھی متعارف کرائے ہیں تاہم ان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے انڈسٹری کوئی خاص فائدہ حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ جولائی اگست کے دوران پاکستان میں موبائل فون کنکشنز کی تعداد میں 3.7فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2014-15کے اختتام پر ملک بھر میں مجموعی کنکشنز کی تعداد 11کروڑ 46لاکھ 58ہزار تھی جو اگست 2015تک بڑھ کر 11کروڑ 89لاکھ 43ہزار تک پہنچ چکی ہے تاہم یہ تعداد مالی سال 2013-14کی ایک کروڑ 39لاکھ 97ہزار کنکشنز سے 2 کروڑ10لاکھ 31 ہزار کم ہے یہ کمی ملک میں بائیومیٹرک تصدیق کے بعد غیرتصدیق شدہ سموں کی بندش کے سبب واقع ہوئی ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ جولائی اگست کے مہینے میں نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی (تھری جی اور فورجی) صارفین کی تعداد 16.8فیصد اضافے سے ایک کروڑ 57لاکھ 65ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق ان صارفین میں ایک لاکھ 69ہزار فورجی صارف اور ایک لاکھ 39ہزار ایل ٹی ای صارفین شامل ہیں۔ موبائل کمپنیوں کے مطابق انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کے نفاذ کی وجہ سے تھری جی اور فورجی کے پھیلاؤ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے فی صارف ریونیو بھی تیزی سے کم ہورہا ہے جبکہ کمپنیوں کی کاروباری لاگت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کے صارفین کی تعداد ایک کروڑ 34لاکھ 98ہزار تھی جو جولائی میں بڑھ کر ایک کروڑ 46لاکھ 14ہزار اور اگست میں ایک کروڑ 57لاکھ 65ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ اعدادوشمارکے مطابق ملک بھر میں موبائل فون صارفین میں سے صرف 13.25فیصد صارفین نیکسٹ جنریشن (تھری یا فورجی) ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہے ہیں۔ ملک میں تھری جی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران تھری جی اور فورجی صارفین کی تعداد میں اضافہ مجموعی صارفین کی تعداد کے لحاظ سے بہت کم ہے جس کی وجہ ملک میں اسمارٹ فون کے استعمال کے رجحان میں کمی بتائی جاتی ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگرچہ پاکستان میں اسمارٹ فون کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تاہم اب بھی یہ تناسب 10فیصد تک ہی محدود ہے اسمارٹ فون کے ساتھ فیچر فون میں بھی انٹرنیٹ کے استعمال کی سہولت موجود ہے تاہم ان فونز پر تھری جی فیچرز سے استفادہ ممکن نہیں ہے۔ موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے تھری جی صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں، مختلف کمپنیوں نے سستے اسمارٹ فونز بھی متعارف کرائے ہیں تاہم ان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے انڈسٹری کوئی خاص فائدہ حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ جولائی اگست کے دوران پاکستان میں موبائل فون کنکشنز کی تعداد میں 3.7فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2014-15کے اختتام پر ملک بھر میں مجموعی کنکشنز کی تعداد 11کروڑ 46لاکھ 58ہزار تھی جو اگست 2015تک بڑھ کر 11کروڑ 89لاکھ 43ہزار تک پہنچ چکی ہے تاہم یہ تعداد مالی سال 2013-14کی ایک کروڑ 39لاکھ 97ہزار کنکشنز سے 2 کروڑ10لاکھ 31 ہزار کم ہے یہ کمی ملک میں بائیومیٹرک تصدیق کے بعد غیرتصدیق شدہ سموں کی بندش کے سبب واقع ہوئی ہے۔