پرویز مشرف کے ٹرائل کیلیے قائم خصوصی عدالت تحلیل ہونے کا امکان
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس فیصل عرب کی سپریم کورٹ میں تقرری پر غورہوگا
غداری کے الزام میں سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائل کے لیے قائم خصوصی عدالت کاباقاعدہ اعلان کے بغیر خود ہی ختم ہونے کا امکان ہے۔
جوڈیشل کمیشن نے خصو صی عدالت کے رجسٹرار عبد الغنی سومرو کو سندھ ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج لگانے کی سفارش کردی ہے جب کہ امکان ہے کہ خصو صی عدالت کے سربراہ اور سندھ ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس فیصل عرب کو سپریم کورٹمیں تعینات کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اگر جسٹس فیصل عرب کو سپریم کورٹ میںتعینات کیا گیا تو سنگین غداری کے الزام کی سماعت کیلیے قائم خصوصی عدالت تحلیل ہوجائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ میںججوں کی خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 20 اکتوبر کو منعقد ہوگا جس میں سابق چیف جسٹس نا صر الملک اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی رٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی نشستوں پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منظور احمد ملک اور سنیئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود کی سپریم کورٹ میں تقرری کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ اسی اجلا س میں آج جسٹس سرمد جلال عثمانی کی رٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی نشست پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس فیصل عرب کی تقرری پر غور کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ جسٹس فیصل عرب کے سپریم کورٹ کے جج بن جانے کے بعد غداری کے مقدمے کے ٹرائل کے لیے قائم خصوصی عدالت ختم ہوجائے گی۔ اس ضمن میں ایکسپریس نے جب قانون و انصاف کے لیے وزیر اعظم کے مشیر اشتر اوصاف علی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ اگر خصوصی عدالت کے سربراہ سپریم کورٹ کے جج بن گئے تو غداری کیس کے ٹرائل کے لیے از سر نو عدالت تشکیل دی جائے گی۔ انھوں نے کہاکہ خصو صی عدالت کی تشکیل کے لیے وہی طریقہ کار اپنایا جائے گا جو پہلے اپنایا گیا تھا، چیف جسٹس پاکستان کے مشورے سے ججوں کا انتخاب کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں غداری سے متعلق ایک کیس میں پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی ایڈوکیٹ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویسے تو 2 جج بھی ٹرائل جاری رکھ سکتے ہیں لیکن تکنیکی طور پر خصوصی عدالت تحلیل ہوجائے گی اور وفاقی حکومت ایک نئے نوٹیفکیشن کے ذریعے نئی عدالت قائم کرے گی، جب تک نئی عدالت قائم نہیں ہوتی ٹرائل نہیں ہوسکے گا۔
جوڈیشل کمیشن نے خصو صی عدالت کے رجسٹرار عبد الغنی سومرو کو سندھ ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج لگانے کی سفارش کردی ہے جب کہ امکان ہے کہ خصو صی عدالت کے سربراہ اور سندھ ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس فیصل عرب کو سپریم کورٹمیں تعینات کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اگر جسٹس فیصل عرب کو سپریم کورٹ میںتعینات کیا گیا تو سنگین غداری کے الزام کی سماعت کیلیے قائم خصوصی عدالت تحلیل ہوجائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ میںججوں کی خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 20 اکتوبر کو منعقد ہوگا جس میں سابق چیف جسٹس نا صر الملک اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی رٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی نشستوں پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منظور احمد ملک اور سنیئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود کی سپریم کورٹ میں تقرری کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ اسی اجلا س میں آج جسٹس سرمد جلال عثمانی کی رٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی نشست پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس فیصل عرب کی تقرری پر غور کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ جسٹس فیصل عرب کے سپریم کورٹ کے جج بن جانے کے بعد غداری کے مقدمے کے ٹرائل کے لیے قائم خصوصی عدالت ختم ہوجائے گی۔ اس ضمن میں ایکسپریس نے جب قانون و انصاف کے لیے وزیر اعظم کے مشیر اشتر اوصاف علی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ اگر خصوصی عدالت کے سربراہ سپریم کورٹ کے جج بن گئے تو غداری کیس کے ٹرائل کے لیے از سر نو عدالت تشکیل دی جائے گی۔ انھوں نے کہاکہ خصو صی عدالت کی تشکیل کے لیے وہی طریقہ کار اپنایا جائے گا جو پہلے اپنایا گیا تھا، چیف جسٹس پاکستان کے مشورے سے ججوں کا انتخاب کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں غداری سے متعلق ایک کیس میں پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی ایڈوکیٹ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویسے تو 2 جج بھی ٹرائل جاری رکھ سکتے ہیں لیکن تکنیکی طور پر خصوصی عدالت تحلیل ہوجائے گی اور وفاقی حکومت ایک نئے نوٹیفکیشن کے ذریعے نئی عدالت قائم کرے گی، جب تک نئی عدالت قائم نہیں ہوتی ٹرائل نہیں ہوسکے گا۔