پاکستان میں اوسط ٹمپریچر میں خطرناک حد تک اضافہ

2039 تک دنیا کا اوسط ٹمپریچر0.7 رہے گا اور پانی کی قلت شدت اختیارکرے گی

پاکستان کو2010 سے 2015 تک قدرتی آفات سے 20 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا،رپورٹ۔ فوٹو: فائل

HYDERABAD:
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے نتیجے میں پاکستان میں اوسط ٹمپریچر میں خطرناک حد تک اضافہ ہونیکا انکشاف ہوا ہے۔

ٹمپریچر میں اضافہ کو روکنے کیلیے قبل از وقت اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ آنیوالے سالوں کے دوران پاکستان میں قدرتی آفات کی شرح میں مزید اضافہ ہونے کیساتھ خوراک، توانائی اور پانی کا شدید بحران پیدا ہونیکا خدشہ ہے۔ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ میں اضافہ کے باعث اوسط ٹمپریچر میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم دیگر ملکوں کی نسبت پاکستان میں اوسط ٹمپریچر میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔


دستاویز کے مطابق گزشتہ100 سال کے دوران دنیا کی اوسط ٹمپریچر میں 0.6 ڈگری سینٹی گریڈکا اضافہ ہوا ہے اور اگرگر یہی سلسلہ جاری رہا تو رواں صدی کے دوران ٹمپریچر کی اوسط شرح 1.8 سے4.0 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔ دستاویز کے مطابق باقی دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں گزشتہ 60 سالوں کے دوران اوسط ٹمپریچر میں خطر ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ1901 سے 1956 تک دنیا میں اوسط ٹمپریچر0.6 رہا جبکہ اس دوران پاکستان میں بھی اوسط ٹمپریچر0.6 رہا۔ 1956سے 1971تک دنیا کا اوسط ٹمپریچر 0.128 رہا جبکہ پاکستان میں اس دوران اوسط ٹمپریچر 0.16 رہا۔ 1971سے 1981تک دنیا کا اوسط ٹمپریچر 0.152 رہا جبکہ پاکستان میں اس دوران 0.26 رہا۔1981 سے1991 تک دنیا کا اوسط ٹمپریچر0.177 رہا جبکہ پاکستان میں0.39 رہا۔1991 سے2005 تک دنیا میں اوسط ٹمپریچر 0.333 رہا جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں0.74 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈکیاگیا۔2010 سے 2039 تک دنیا کا اوسط ٹمپریچر0.7 رہیگا جبکہ اس دوران پاکستان میں 1 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جائیگا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک کی اوسط ٹمپریچر میں اس قدر تیزی سے اضافہ کے باعث آئندہ سال کے دوران پاکستان میں مزید سیلاب، زلزلہ، طوفان، سائیکلون اور شدید گرمی یا سردی ہونیکا خدشہ ہے اور اس سے بڑے پیمانے پر تباہی آ سکتی ہے۔ ملک میں پانی کی قلت میں مزید خطر ناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے نتیجے میں پاکستان کوماحولیات اور قدرتی وسائل کے شعبے میں سالانہ 365 بلین روپے کا نقصان ہورہا ہے۔حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی کی فراہمی، سنیٹیشن اورپانی کی سپلائی کا مناسب نظام نہ ہونے کے باعث ملک کو سالانہ 112 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
Load Next Story