سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان پاکستان میں خلافت کا نفاذ چاہتے تھے آئی جی سندھ

سانحہ صفورا میں ملوث 25 رکنی گینگ 37 بڑے واقعات میں ملوث ہے، غلام حیدر جمالی


ویب ڈیسک October 12, 2015
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 53 جب کہ دہشت گردی کے واقعات میں 98 فیصد کمی ہوئی، آئی جی سندھ۔ فوٹو: فائل

آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا ہے کہ سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان پاکستان میں خلافت کا نظام نافذ کرنا چاہتے تھے۔

سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ شہر میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئی ہے، ٹارگٹ کلنگ میں 53 جب کہ دہشت گردی کے واقعات میں 98 فیصد کمی ہوئی۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ اغوا برائے تاوان کے واقعات میں بھی 98 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جب کہ 2014 میں 21 اور 2015 میں 9 بینک ڈکیتیاں ہوئیں، لیاری سے 186 گینگسٹر پکڑے گئے۔

غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ سانحہ صفورا میں ملوث 25 رکنی گینگ 37 بڑے واقعات میں ملوث ہے، ملزم ایک سال سے شام میں موجود عبدالعزیز نامی شخص کی ہدایات پر کام کر رہے تھے، 14 ملزمان کا پتہ لگایا جاچکا ہے جس میں سے 8 کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ عبدالعزیز کا تعلق سندھ کے علاقے جامشورو سے ہے اور اس کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے رابطہ کر رہے ہیں۔

آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان سے ایک ٹارگٹ لسٹ بھی برآمد ہوئی ہے جس میں پولیس اور فوج کے اعلی افسران کے نام بھی شامل ہیں، یہ گروپ سبین محمود اور شکارپور میں امام بارگاہ پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھا۔ اس گروپ میں شامل تمام ملزمان نے مختلف شعباجات میں ایم ایس سی کر رکھی ہے اور ان کا ہدف پاکستان میں خلافت کا نفاذ تھا۔

واضح رہے کہ رواں برس مئی میں کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ میں 8 ملزمان نے ایک بس میں گھس پر فائرنگ کر کے اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھنے والے 45 افراد کو قتل کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |