لاپتہ ہاری کی بازیابی کیلئے جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم تشکیل دینے کا حکم

آئی جی و دیگر کو ریفرنس بھیج دیا ہے، درخواست گزار اور اہلخانہ کو ہراساں نہ کرنیکا حکم

آئی جی و دیگر کو ریفرنس بھیج دیا ہے، درخواست گزار اور اہلخانہ کو ہراساں نہ کرنیکا حکم, ڈیزائن سدرہ موئز خان

سندھ ہائیکورٹ نے گذشتہ سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر لاپتہ ہونے والے کشمور کے ہاری کی بازیابی کیلیے ڈی آئی جی سکھر کی سربراہی میں قانون نافذکرنے والے اور تحقیقاتی اداروں پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے 15دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

عدالت نے دیگر 3 شہریوں کی گمشدگی کیخلاف دائر درخواستوں پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے، جسٹس سید حسن اظہررضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کشمور کی رہائشی مسمات مالی خاتون کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، پولیس کی جانب سے ڈی آئی جی سکھر امیر شیخ اور ایڈیشنل آئی جی علی شیر جکھرانی پیش ہوئے، ڈی آئی جی سکھر نے عدالت کو بتایا کہ وہ عبدالواحد نصیرانی کی بازیابی کیلیے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں تاہم جے آئی ٹی کی تشکیل کی ذمے داری محکمہ داخلہ کی ہے اور اس حوالے سے آئی جی سندھ اور محکمہ داخلہ کو ریفرنس ارسال کردیا گیا ہے،


مبینہ طور پر لاپتہ عبدالواحد کے ساتھیوں طفیل نصرانی اوردیگرکا بیان امتناع منشیات کی خصوصی عدالت کے جج کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے تاہم انھوں نے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ جب انھیں گرفتار کیا گیا تو عبدالواحد نصیرانی بھی ان کے ہمراہ تھا،

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عبدالواحد نصرانی گذشتہ برس عیدالاضحیٰ کے موقع پر مویشی فروخت کرکے 2نومبر 2011 کو اپنے ساتھیوں محمد علی کھوسو، طفیل، غلام سرور اور غوث بخش کے ہمراہ کندھ کوٹ واپس جارہا تھا کہ ٹول پلازہ پر پولیس نے گرفتار کرلیا، دیگر افراد کو منشیات کے مقدمے میں ملوث کرکے عدالت میں پیش کردیا گیا مگر درخواست گزار کا بیٹا تاحال لاپتہ ہے، پولیس اہلکار درخواست گزار کو بھی ہراساں کررہے ہیں، عدالت نے 6 اگست تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ درخواست گزار اور اسکے اہل خانہ کو ہراساں نہ کیا جائے۔
Load Next Story