تجارتی تنازعات حل کرنے کے لیے قانون سازی کررہے ہیںخرم دستگیر
پاکستان شفاف قوانین پرمبنی عالمی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہےاوردوسرے ممبرممالک کو بھی اس کی ترغیب دیتا ہے،خرم دستگیر
وفاقی حکومت نے نئی تجارتی پالیسی میں درآمدی ٹیرف میں نمایاں کمی، مقامی اور عالمی تجارتی تنازعات کے فوری حل کے لیے قانون سازی، لیبر قوانین اور تجارت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ورلڈ ٹریڈ آگنائزیشن اور وزارت تجارت کے ٹریڈ پالیسی ریویو سے متعلق سیمینار میں کہی، سیمینار میں ڈبلیو ٹی او کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فریڈرک آگاح بھی موجود تھے ۔اس موقع پر افتتاحی تقریر میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان شفاف قوانین پر مبنی عالمی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے اور دوسرے ممبر ممالک کو بھی اس کی ترغیب دیتا ہے، موجودہ حکومت معاشی اور تجارتی لبرلائزیشن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور تجارت و سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کی جا رہی ہیں جس کا واضح ثبوت ایس آر اوز کا اختتام ہے، حکومت نے اپنے دور حکومت کے پہلے ہی سال میں 1ارب ڈالر ٹیکس چھوٹ کے رعایتی ایس آر اوز ختم کر دیے ۔
انھوں نے کہا کہ ملکی معاشی اور تجارتی پالیسیوں میں تسلسل اور استحکام لایا جا رہا ہے جس کی بدولت پاکستان کی معاشی قدر میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان نے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی رابطے میں اضافے کے لیے ٹی آئی آر کنونشن پر بھی دستخط کر دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے متعدد اہم تجارتی اور پالیسی فیصلے کیے ہیں جس کی بدولت پاکستان تجارتی ممالک اور تنظیموں میں صف اول کے ممالک میںشامل ہو گیا ہے ۔
ان اقدامات میں درآمدی ٹیرف میں نمایاں کمی، مقامی اور عالمی تجارتی تنازعات کے فوری حل کے لیے قانون سازی، لیبر قوانین اور تجارت کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی شامل ہیں۔علاوہ ازیں اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر تجارت نے چین کے سب سے بڑے فرٹیلائزر گروپ کی طرف سے پاکستان میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے سلسلے میں ہونے والی تقریب سے خطاب میں کہا کہ توانائی، زراعت، انفرااسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ سمیت بہت سے شعبوں میں چین کا تعاون پاکستان کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو رہا ہے، 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے چین پاکستان میں اقتصادی راہداری کی تعمیر کر رہا ہے۔
جس سے پاکستان میں معاشی انقلاب برپا ہو گا۔ تقریب میں چین کے نائب سفیر ژاؤ لی جیانگ، چینی فرٹیلائزر گروپ کی مینجنگ ڈائریکٹر لیاؤ ہوئی اور وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے وزارت فوڈ سیکیورٹی رجب علی خان بلوچ نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر پاکستان میں کھاد سے متعلق ڈسٹری بیوٹرز، سرکاری افسران، بینکرز اور کاروباری افراد کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے چین پاکستان شراکت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
یہ بات وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ورلڈ ٹریڈ آگنائزیشن اور وزارت تجارت کے ٹریڈ پالیسی ریویو سے متعلق سیمینار میں کہی، سیمینار میں ڈبلیو ٹی او کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فریڈرک آگاح بھی موجود تھے ۔اس موقع پر افتتاحی تقریر میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان شفاف قوانین پر مبنی عالمی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے اور دوسرے ممبر ممالک کو بھی اس کی ترغیب دیتا ہے، موجودہ حکومت معاشی اور تجارتی لبرلائزیشن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور تجارت و سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کی جا رہی ہیں جس کا واضح ثبوت ایس آر اوز کا اختتام ہے، حکومت نے اپنے دور حکومت کے پہلے ہی سال میں 1ارب ڈالر ٹیکس چھوٹ کے رعایتی ایس آر اوز ختم کر دیے ۔
انھوں نے کہا کہ ملکی معاشی اور تجارتی پالیسیوں میں تسلسل اور استحکام لایا جا رہا ہے جس کی بدولت پاکستان کی معاشی قدر میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان نے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی رابطے میں اضافے کے لیے ٹی آئی آر کنونشن پر بھی دستخط کر دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے متعدد اہم تجارتی اور پالیسی فیصلے کیے ہیں جس کی بدولت پاکستان تجارتی ممالک اور تنظیموں میں صف اول کے ممالک میںشامل ہو گیا ہے ۔
ان اقدامات میں درآمدی ٹیرف میں نمایاں کمی، مقامی اور عالمی تجارتی تنازعات کے فوری حل کے لیے قانون سازی، لیبر قوانین اور تجارت کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی شامل ہیں۔علاوہ ازیں اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر تجارت نے چین کے سب سے بڑے فرٹیلائزر گروپ کی طرف سے پاکستان میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے سلسلے میں ہونے والی تقریب سے خطاب میں کہا کہ توانائی، زراعت، انفرااسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ سمیت بہت سے شعبوں میں چین کا تعاون پاکستان کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو رہا ہے، 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے چین پاکستان میں اقتصادی راہداری کی تعمیر کر رہا ہے۔
جس سے پاکستان میں معاشی انقلاب برپا ہو گا۔ تقریب میں چین کے نائب سفیر ژاؤ لی جیانگ، چینی فرٹیلائزر گروپ کی مینجنگ ڈائریکٹر لیاؤ ہوئی اور وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے وزارت فوڈ سیکیورٹی رجب علی خان بلوچ نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر پاکستان میں کھاد سے متعلق ڈسٹری بیوٹرز، سرکاری افسران، بینکرز اور کاروباری افراد کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے چین پاکستان شراکت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔