خوراک کی کمی کا شکار ملکوں میں پاکستان کا 11واں نمبر
2005 کے مقابلے میں پاکستان میں خوراک کی فراہمی میں 4.4 پوائنٹس بہتری ہوئی، گلوبل ہنگر انڈیکس 2015 میں انکشاف
KARACHI:
بین الاقوامی اداروں کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے مسلح تصادم کے باعث 80 کروڑ لوگوں تک پوری خوراک نہیں پہنچ رہی ہےاور ان ملکوں میں پاکستان کا 11واں نمبر ہے۔
انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، جنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویلٹ ہنگرالف جیسے موقر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں 52 ممالک ایسے ہیں جہاں مسلح تصادم جاری ہونے کے باعث خوراک کی فراہمی کی صورتحال تشویش ناک ہے۔ ان ممالک میں 8 ممالک ایسے ہیں جہاں پر صورتحال خوفناک حد تک خراب ہے، ان میں افریقی ملک جمہوریہ وسطی افریقا سرِ فہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر پر چاڈ اور تیسرے پر زیمبیا ہے، افغانستان بھی ان 8 ممالک میں شامل ہے جہاں خوراک کی فراہمی انتہائی خراب ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2005 کے مقابلے میں پاکستان میں خوراک کی فراہمی کی صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم یہ اب بھی اس فہرست میں 11ویں نمبر پر ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت میں نسبتاً بہتری آئی ہے اور یہ اس فہرست میں 25ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے ترقی پذیر ممالک میں بھوک میں 27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے لیکن ۔ امن کے بغیر مفلسی اور خوراک کی کمی کو 2030 تک ختم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکے گی۔اس لئے وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری تصادم کو ہونے سے روکنے اور مسائل کے حل کو اولین ترجیح بنائے۔
https://www.dailymotion.com/video/x39jbl8_hunger-index-2015_news
بین الاقوامی اداروں کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے مسلح تصادم کے باعث 80 کروڑ لوگوں تک پوری خوراک نہیں پہنچ رہی ہےاور ان ملکوں میں پاکستان کا 11واں نمبر ہے۔
انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، جنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویلٹ ہنگرالف جیسے موقر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تیار کی گئی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں 52 ممالک ایسے ہیں جہاں مسلح تصادم جاری ہونے کے باعث خوراک کی فراہمی کی صورتحال تشویش ناک ہے۔ ان ممالک میں 8 ممالک ایسے ہیں جہاں پر صورتحال خوفناک حد تک خراب ہے، ان میں افریقی ملک جمہوریہ وسطی افریقا سرِ فہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر پر چاڈ اور تیسرے پر زیمبیا ہے، افغانستان بھی ان 8 ممالک میں شامل ہے جہاں خوراک کی فراہمی انتہائی خراب ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2005 کے مقابلے میں پاکستان میں خوراک کی فراہمی کی صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم یہ اب بھی اس فہرست میں 11ویں نمبر پر ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت میں نسبتاً بہتری آئی ہے اور یہ اس فہرست میں 25ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے ترقی پذیر ممالک میں بھوک میں 27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے لیکن ۔ امن کے بغیر مفلسی اور خوراک کی کمی کو 2030 تک ختم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکے گی۔اس لئے وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری تصادم کو ہونے سے روکنے اور مسائل کے حل کو اولین ترجیح بنائے۔
https://www.dailymotion.com/video/x39jbl8_hunger-index-2015_news