سانحہ منیٰ سے متعلق حکومتی جواب پر اپوزیشن کا اظہار مایوسی سینیٹ سے واک آؤٹ

سانحہ منیٰ میں 18 لاپتہ پاکستانی حاجیوں کے لئے ناتو حکومت کچھ کررہی ہےاور نا ہی سعودی حکومت، چیئرمین سینیٹ


ویب ڈیسک October 13, 2015
سانحے کے بعد سے 18 حاجی تاحال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں سراغ نہیں مل پارہا، سردار یوسف ، فوٹو: فائل

سینیٹ کے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے سانحہ منیٰ پر وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے پالیسی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے علامتی واک آؤٹ کردیا۔

چیئرمین میاں رضا ربانی کی سربراہی میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ منیٰ امت مسلمہ کے لیے افسوسناک سانحہ ہے، واقعے کےفوراً بعد ایمرجنسی ہیلپ ڈیسک قائم کی، سانحہ منیٰ میں 99 پاکستانی شہید ہوئے، 29افراد ایسے ہیں جن کے اہلخانہ نے ان کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔سعودی حکام کی طرف سے 70 حجاج کی تصدیق کرکے ان کی تدفین کردی گئی ہے جب کہ باقی شہداء کی تدفین کے لئے قانونی تقاضے پورے کئے جا رہے ہیں، حادثے میں زخمی ہونے والے 45 حاجیوں کو اسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے جب کہ 2 اب بھی زیر علاج ہیں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سانحے کے بعد سے 18 حاجی تاحال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں سراغ نہیں مل پارہا۔ جس پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ آپ کے بیان سے لگتا ہے18افراد کو بھول جائیں، ان لاپتہ 18افراد کے لئے نا تو آپ کچھ کر رہے ہیں اور نا ہی سعودی حکومت کچھ کررہی ہے۔ پاکستان سعودی حکومت کے سامنے بے بس ہے۔

اپوزیشن نے حکومت کا سانحہ منیٰ پر جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ایوان سے علامتی واک ؤآٹ کردیا،اجلاس کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کو اس وقت تک سعودی عرب میں رہنا چاہیے تھا جب تک تمام لاپتہ حاجیوں کا پتہ نہیں چل جاتا۔ سینیٹر ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ ان سمیت کئی سینیٹر بھی سانحہ منیٰ کے موقع پر موجود تھے لیکن وزارت نے کئی دن گزرنے کے بعد بھی ان سے رابطہ نہیں کیا، وزارت کا عوامی نمائندوں سے یہ سلوک ہے تو عوام کا کیا حال ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں