شام میں روسی سفارت خانے پر راکٹوں سے حملہ
حملوں کا مقصد داعش کے خلاف جنگ میں مصروف افراد کو خوفزدہ کرنا ہے،روسی وزیر خارجہ
UPPER DIR:
شام کے دارالحکومت دمشق میں روسی سفارت خانے کی عمارت پر 2 راکٹ فائر کیے گئے تاہم حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دمشق میں روسی سفارت خانے پر یہ راکٹ اس وقت داغے گئے جب وہاں پر روسی فضائی حملوں کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی کے سیکڑوں شرکا موجود تھے، مبینہ طور پر باغیوں کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹ روسی سفارت خانے کی حدود میں گرے جس سے مظاہرین میں شدید و خوف و ہراس پھیل گیا اس سے ریلی میں شریک افراد کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا جب کہ سفارت خانے کا عملہ بھی اس حملے میں محفوظ رہا۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا ہے جب کہ ان کا کہنا تھا کہ حملوں کا مقصد ان لوگوں کو خوفزدہ کرنا ہے جو شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں 4 سال سے خانہ جنگی جاری ہے اور روس نے حال ہی میں حکومتی افواج کی مدد کیلئے داعش اور دیگر باغی گروپوں کے خلاف فضائی حملے کرنا شروع کیے ہیں اور روس کی براہ راست مداخلت کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، روس صدر بشار الاسد کی حمایت کر رہا ہے جب کہ امریکا ،عرب ممالک اور یورپی یونین حکومت مخالف باغیوں کو امداد فراہم کر رہے ہیں۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں روسی سفارت خانے کی عمارت پر 2 راکٹ فائر کیے گئے تاہم حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دمشق میں روسی سفارت خانے پر یہ راکٹ اس وقت داغے گئے جب وہاں پر روسی فضائی حملوں کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی کے سیکڑوں شرکا موجود تھے، مبینہ طور پر باغیوں کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹ روسی سفارت خانے کی حدود میں گرے جس سے مظاہرین میں شدید و خوف و ہراس پھیل گیا اس سے ریلی میں شریک افراد کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا جب کہ سفارت خانے کا عملہ بھی اس حملے میں محفوظ رہا۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا ہے جب کہ ان کا کہنا تھا کہ حملوں کا مقصد ان لوگوں کو خوفزدہ کرنا ہے جو شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں 4 سال سے خانہ جنگی جاری ہے اور روس نے حال ہی میں حکومتی افواج کی مدد کیلئے داعش اور دیگر باغی گروپوں کے خلاف فضائی حملے کرنا شروع کیے ہیں اور روس کی براہ راست مداخلت کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، روس صدر بشار الاسد کی حمایت کر رہا ہے جب کہ امریکا ،عرب ممالک اور یورپی یونین حکومت مخالف باغیوں کو امداد فراہم کر رہے ہیں۔