کشن گنگا ڈیم کا معاملہ ’’نیوٹرل ایکسپرٹ ‘‘کے پاس لے جانے کا فیصلہ
اتفاق نہ ہونے پر ورلڈ بینک کو نام تجویز کرنے کے لئے درخواست دی جائے گی، سندھ طاس کمشنر
حکومت نے دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کو عالمی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے اس معاملے کو ''نیوٹرل ایکسپرٹ ''کے پاس لے جانے کی تیاری شروع کر دی۔
دونوں ممالک کے درمیان ''نیوٹرل ایکسپرٹ ''پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں ورلڈ بینک کو نام تجویز کرنے کیلیے باضابطہ درخواست دی جائے گی۔ اس سے قبل حکومت نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کو عالمی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کی ابتدائی تیاریاں بھی شروع کر دی تھیں تاہم اب '' نیوٹرل ایکسپرٹ '' کے پاس لے جانے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اس کیلیے عملی اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔
'' ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل '' نے جب اس سلسلے میں سندھ طاس کمشنر مرزا آصف بیگ سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس معاملے کو عالمی عدالت میں چیلنج کرنے بارے سوچ بچار کی تھی تاہم اب اسے '' نیوٹرل ایکسپرٹ '' کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور موجودہ وقت میں یہ بہتر فیصلہ ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اپنے طور پر ''نیوٹرل ایکسپرٹ'' مقرر کرنے کیلیے مذاکرات کا دور ہو گا تاہم ماضی کی روایات کو دیکھا جائے تو یہ نتیجہ خیز نہیں ہو گا ۔سندھ طاس معاہدے کے تحت اس صورتحال میں شکایت کنندہ ورلڈ بینک کو درخواست لکھے گا جس میں اسے '' نیوٹرل ایکسپرٹ'' کی تعیناتی کا کہا جائے گا اور ورلڈ بینک پاکستان اور بھارت کی رضامندی کے بعد ایک نام تجویز کریگا جو اس معاملے پر دونوں طرف کا موقف سننے کے بعد اپنا فیصلہ دے گا۔
انھوںنے اس سلسلے میں پیشرفت کے حوالے سے کہا کہ یہ بہت جلد ہوگا جس کیلیے ہماری طرف سے تیاری جاری ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا جسے واپس لے لیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان ''نیوٹرل ایکسپرٹ ''پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں ورلڈ بینک کو نام تجویز کرنے کیلیے باضابطہ درخواست دی جائے گی۔ اس سے قبل حکومت نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کو عالمی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کی ابتدائی تیاریاں بھی شروع کر دی تھیں تاہم اب '' نیوٹرل ایکسپرٹ '' کے پاس لے جانے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اس کیلیے عملی اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔
'' ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل '' نے جب اس سلسلے میں سندھ طاس کمشنر مرزا آصف بیگ سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس معاملے کو عالمی عدالت میں چیلنج کرنے بارے سوچ بچار کی تھی تاہم اب اسے '' نیوٹرل ایکسپرٹ '' کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور موجودہ وقت میں یہ بہتر فیصلہ ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اپنے طور پر ''نیوٹرل ایکسپرٹ'' مقرر کرنے کیلیے مذاکرات کا دور ہو گا تاہم ماضی کی روایات کو دیکھا جائے تو یہ نتیجہ خیز نہیں ہو گا ۔سندھ طاس معاہدے کے تحت اس صورتحال میں شکایت کنندہ ورلڈ بینک کو درخواست لکھے گا جس میں اسے '' نیوٹرل ایکسپرٹ'' کی تعیناتی کا کہا جائے گا اور ورلڈ بینک پاکستان اور بھارت کی رضامندی کے بعد ایک نام تجویز کریگا جو اس معاملے پر دونوں طرف کا موقف سننے کے بعد اپنا فیصلہ دے گا۔
انھوںنے اس سلسلے میں پیشرفت کے حوالے سے کہا کہ یہ بہت جلد ہوگا جس کیلیے ہماری طرف سے تیاری جاری ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا جسے واپس لے لیا گیا۔