سانحہ منیٰ پاکستانی شہدا کی بغیر پوچھے تدفین کیوں

سعودی عرب میں حاجیوں کو پیش آنے والے سانحہ منیٰ کو 20 روز گزر چکے ہیں


Editorial October 15, 2015
سعودی عرب میں حاجیوں کو پیش آنے والے سانحہ منیٰ کو 20 روز گزر چکے ہیں، فوٹو:فائل

KARACHI: سعودی عرب میں حاجیوں کو پیش آنے والے سانحہ منیٰ کو 20 روز گزر چکے ہیں لیکن شہدا کی تعداد کا تعین، تدفین کے معاملات اور لاپتہ حاجیوں کی تلاش کا معاملہ ہنوز ابہام کا شکار ہے۔ سانحے کو اتنے دن گزر جانے کے باوجود بھی معاملات کی ڈگر پاکستان اور سعودی سفارت خانے کے درمیان باہمی روابط کے فقدان کو ظاہر کرتی ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے یہ کہہ کر پاکستان کی کمزوری ظاہر کی ہے کہ سعودی حکومت نے پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر سانحہ منیٰ میں شہید پاکستانی حاجیوں کو دفنایا ہے۔ ان کے مطابق سعودی حکومت نے ایسا کرکے زیادتی کی ہے، اس حوالے سے احتجاجی خط لکھ دیا ہے۔

قابل افسوس امر یہ ہے کہ اپنی کوتاہیوں کا اظہار بھی دوسروں کی غلطی گردان کر اور الزام تراشی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ سانحے میں 99 پاکستانی حاجی شہید ہوئے جن میں سے 70 کو مکہ مکرمہ میں دفنا دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے 47 حاجیوں میں سے 45کو اسپتالوں سے فارغ کردیا گیا ہے، جب کہ 18پاکستانی حاجی تاحال لاپتہ ہیں۔ وفاقی وزیر کے اس بیان پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے کمنٹس چشم کشا ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ''آپ کے بیان سے لگتا ہے کہ ان 18 افراد کو بھول جائیں، ان لاپتہ افراد کے لیے نہ تو آپ کچھ کر رہے ہیں اور نہ ہی سعودی حکومت کچھ کررہی ہے، پاکستان سعودی حکومت کے سامنے بے بس ہے''۔

واضح رہے کہ سعودی قانون کے مطابق کسی بھی حادثے کی صورت میں شہید ہونے والوں کے ورثا کی اجازت کے بغیر میت کو دفنایا نہیں جاتا۔ تو پھر آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان کو اس معاملے میں آگاہ کرنا ضروری نہیں سمجھا گیا، کیا سعودی عرب میں موجود پاکستانی سفارت خانہ بالکل ناکارہ ہے؟ پاکستانی سفارت خانے کی مایوس کن کارکردگی واقعے کے فوراً بعد ہی ظاہر ہوگئی تھی جب لواحقین اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنا چاہتے تھے لیکن سانحے میں ہلاک و گمشدہ ہونے والوں کی صحیح تعداد ہی سامنے نہیں آپا رہی تھی۔

سردار یوسف نے اعتراف کیا کہ سعودی عرب سے حجاج کی میتیں لانے کا عمل وقت لیتا ہے، مختلف اداروں سے سرٹیفکیٹ لینے کے بعد گورنر سے اجازت لینی پڑتی ہے، اسد گیلانی کی میت لانے کے لیے خود گورنر مکہ سے بات کی ۔ایرانی و ترکی حکومت اپنے شہدا کی میتیں لے گئے، لیکن کیا ہمارے شہدا اور لاپتہ حجاج کی اہمیت کسی سے کم ہے؟ دیگر 18 لاپتہ حجاج کی تلاش کے معاملے میں پہلو تہی کیوں برتی جا رہی ہے؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔