کراچی کے لیے پیپلزپارٹی کا ترقیاتی ایجنڈا …حصہ اول

کراچی میں نئی شاہراؤں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ موجودہ سڑکوں اور شاہراہوں کو بھی عالمی معیار کے مطابق بنایا جا رہا ہے


وقار مہدی October 15, 2015

پیپلز پارٹی جب بھی برسر اقتدار آئی تو اس نے ہمیشہ عوامی ترقی کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اقدام کیے۔ قیادت نے عوام کی خوشحالی کو ہمیشہ اولیت دی، لیکن نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کی عوامی خدمات کو نظر انداز کر کے متنازعہ مسائل کو عوام کے سامنے پیش کیا جاتا رہا ہے تا کہ ملک میں پارٹی امیج کو خراب کر کے اسے عوام سے دور کیا جا سکے، اگر صرف اور صرف کراچی میں مکمل ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو کراچی جیسے میٹروپولیٹن شہر میں شاہرات کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

کراچی میں نئی شاہراؤں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ موجودہ سڑکوں اور شاہراہوں کو بھی عالمی معیار کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔ شاہراہ قائدین کراچی کی انتہائی اہم ترین شاہراہ ہے جو تقریباً 33 سال قبل تعمیر کی گئی تھی لہٰذا شاہراہ قائدین کی از سر نو تعمیر کے کام کا سنگ بنیاد 5 مارچ 2012ء کو رکھا گیا۔ شاہراہ کے درمیان سے گزرنے والے نالے کو بند کر کے دونوں جانب ٹریک بھی بنائے گئے، اس شاہراہ کی تعمیر میں آئندہ 20 سال تک ٹریفک کی ضروریات اور اعلیٰ معیار کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔

صوبائی حکومت کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ نے الاظہر گارڈن صفورہ گوٹھ پر 5 کلومیٹر طویل سڑک کے تعمیراتی کام کو مکمل کیا۔ سگنل فری کوریڈور نمبر5 شاہراہ پاکستان پر عائشہ منزل انٹر سیکشن ایک اہم مقام ہے جہاں سے نا صرف سہراب گوٹھ سے آنے والا ٹریفک گزرتا ہے جب کہ ناظم آباد اور یاسین آباد سے آنے والی گاڑیاں بھی بڑی تعداد میں اس انٹرسیکشن سے گزرتی ہیں یہ اس سگنل فری کوریڈور کا دوسرا فلائی اوور ہے جو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی مالی مدد سے تعمیر ہوا۔ ایسے علاقے جہاں اس کا ووٹ بینک بھی کثیر تعداد میں نہیں وہاں کے عوام کو سہولت پہنچانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

عائشہ منزل فلائی اوور میں تین لین جانے کی بنائی گئی ہیں اس فلائی اوور کی کل لمبائی 460 میٹر ہے۔ 18 فروری 2011ء کو گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے اس وقت کے صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی کے ہمراہ بنارس فلائی اوور کے ایک ٹریک کا افتتاح کیا تھا۔

ایک ارب 15 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے بنارس فلائی اوور کو یہ ممتاز حیثیت حاصل ہے کہ یہ پاکستان کے شہروں میں تعمیر ہونے والا وہ سب سے بڑا فلائی اوور ہے جس کی لمبائی تقریباً پونے 2 کلو میٹر (1644میٹر) ہے جب کہ فلائی اوور کی چوڑائی 24 تا 27 میٹر ہے۔ بنارس فلائی اوور کے اطراف کی سڑکوں کی تعمیر پر بھی کام مکمل کیا گیا ہے جس کے لیے حکومت سندھ نے علیحدہ رقم فراہم کی۔ اس فلائی اوور کی تعمیر سے ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی اورنگی ٹاؤن کی تقریباً 40 لاکھ سے زیادہ آبادی کو سہولت ہوئی ہے۔

کراچی کا معروف علاقہ لیاقت آباد انتہائی گنجان آباد ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں ٹریفک کا رش بھی بہت زیادہ دیکھنے میں آتا ہے، بالخصوص لیاقت آباد ڈاکخانہ چورنگی پر چار اطراف سے گاڑیاں آنے کے باعث یہاں ٹریفک مسائل بھی زیادہ محسوس ہو رہے تھے، لہٰذا اس مقام پر بھی فلائی اوور بنانے کا ارادہ کیا گیا جو سگنل فری کوریڈور 5 کا حصہ ہے۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے شاہراہ پاکستان پر لیاقت آباد ڈاکخانہ کے مقام پر 7 اکتوبر2012ء کو فلائی اوور کا سنگ بنیاد رکھا جس کی تعمیر پر 369 ملین روپے لاگت آئی ہے، اس فلائی اوور کی کل لمبائی 460 میٹر ہے جب کہ گاڑیوں کے آنے اور جانے کے لیے 3-3 لین دستیاب ہیں، اس فلائی اوور کی تعمیر سے شہر کے پانچوں سگنل فری کوریڈور پر ٹریفک کو بہت سہولت ہوئی بلکہ پاک کالونی کو یونیورسٹی روڈ تک بھی سگنل فری کر دیا گیا ہے، پہلے پاک کالونی سے یونیورسٹی روڈ کی طرف آنے جانے والا ٹریفک لیاقت آباد ڈاکخانہ پر ٹریفک کے رش کے باعث پھنس جاتا تھا اب بلا رکے سفر طے کرتا ہے ۔

حب ریور روڈ صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کو ملانے والی انتہائی اہم شاہراہ ہے، اس شاہراہ سے بے شمار لوگ روزانہ سفر کرتے ہیں، حب ریور روڈ کا افتتاح 16 مئی 2012ء کو کیا گیا اور اس کی تعمیر پر 285 ملین روپے لاگت آئی ہے۔ سڑک کی تعمیر میں استعمال ہونے والے میٹریل میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ سڑک پر لائٹس اور ہیوی ٹریفک سمیت 100 ٹن سے زائد بھاری اور 28 وہیلر کے ٹرک باآسانی گزر سکیں۔ حب ریور روڈ پر گزشتہ 15 برس سے 28 فٹ کا ایک ٹریک تھا جسے بڑھا کر 36 فٹ کر دیا گیا ہے اور اب دو طرفہ روڈ کی چوڑائی 72 فٹ ہو گئی ہے۔

ساڑھے سات کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی خیابان سعدی کی تعمیر کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے اور سڑک کی تعمیر میں ایسا پتھر استعمال کیا گیا ہے کہ سمندری پانی کی سیم سڑک کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ خیابان سعدی کلفٹن کا افتتاح دسمبر2011ء کو ہوا تھا۔ شارع فیصل پر مہران ہوٹل کے قریب بنائے جانے والے مادر جمہوریت انڈر پاس کا تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے۔ اس انڈر پاس کی تعمیر سے یہ چوراہا سگنل فری ہو جائے گا اور اس انڈر پاس کو کینٹ اسٹیشن سے صدر اور صدر سے کینٹ اسٹیشن جانے والی ٹریفک استعمال کر سکے گی۔ صوبائی حکومت نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ ملیر ہالٹ اور ملیر 15 کے مقام پر فلائی اوورز تعمیر کیے جائیں۔

اس فلائی اوور کے دونوں ریمپ 472 میٹر کی حفاظتی دیوار کے ساتھ تعمیر کیے گئے ہیں۔ جس کا افتتاح صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے 12 اگست2015ء کو کیا تھا، جب کہ ملیر 15 کے فلائی اوور کا تعمیراتی کام آئندہ چارہ ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ شاہراہ فیصل پر مختلف چورنگیوں پر فلائی اوور تعمیر کیے گئے، ائرپورٹ کے قریب تعمیر ہونے والا فلائی اوور ان ہی میں سے ایک ہے، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے 29 مئی 2013ء کو جناح ٹرمینل کے قریب 330 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے محمود اے ہارون برج کا افتتاح کیا۔

اس کی تعمیر سے شہر کی مصروف ترین شاہراہ پر ایک اور سگنل ختم کر دیا گیا ہے اور ائرپورٹ سے لے کر جناح اسپتال چورنگی تک ٹریفک بغیر کسی رکاوٹ کے گزر رہی ہے جب کہ شہریوں کو نیشنل ہائی وے، پورٹ قاسم، ایکسپورٹ پروسسنگ زون، پاکستان اسٹیل، لانڈھی، ملیر اور سعود آباد جانے میں بھی بہت زیادہ سہولت حاصل ہو رہی ہے۔ مہران ہائی وے کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تا کہ شہریوں کو نیشنل ہائی وے کے متبادل ایک شاہراہ میسر آ جائے اور لانڈھی صنعتی زون، ایکسپورٹ پروسسنگ زون اور جاپانی کمپنیوں کے لیے یہ ہائی وے مفید ثابت ہو۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 20 اپریل 2012ء کو جاپان کے قونصل جنرل مسٹر آبے اور دیگر اہم شخصیات کے ہمراہ اس کا سنگ بنیاد رکھا۔

جب کہ مہران ہائی وے فیز II- کی تعمیر کا سنگ بنیاد 19 فروری 2013ء کو گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران رکھا گیا۔ مہران ہائی وے فیزII- کی تعمیر سے صنعتی علاقے کے لوگوں کو نہ صرف یہ کہ مزید سہولت حاصل ہوئی بلکہ ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں کام کرنے والے صنعت کاروں کو بھی سامان کی نقل و حمل کے لیے بہترین سہولیات میسر آئیں۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے 30 جنوری2014ء کو مہران ہائی وے فیز I- اور فیزII- کا افتتاح کیا۔ یہ ہائی وے اسپتال چورنگی سے مین پورٹ قاسم روڈ تک 8.20 کلو میٹر رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ مہران ہائی وے کی تعمیر کے بعد یہ ہائی وے کراچی کی اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے وسیع مدد فراہم کر رہی ہے ۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے تین ہٹی پر پانچویں سگنل فری کوریڈور کے چوتھے فلائی اوور کا سنگ بنیاد 11 اکتوبر 2012ء کو رکھا تھا۔ تین ہٹی فلائی اوور کی ڈیزائننگ میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ یہاں سے گزرنے والے لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر متاثر نہ ہو جب کہ ٹریفک Diversion Plan کے تحت شہریوں کو زیادہ سہولت بھی حاصل ہو سکے۔ کوریڈور V- کی تکمیل کے بعد لیاقت آباد، کریم آباد، عائشہ منزل، واٹر پمپ انٹرسیکشن پر ٹریفک کے دباؤ میں کمی آئی ہے۔ شاہراہ پاکستان پر چار فلائی اوورز کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے شاہراہ پاکستان پر واٹر پمپ چورنگی کے مقام پر فلائی اوور کا سنگ بنیاد 26 ستمبر2012ء کو رکھا اس فلائی اوور کی تعمیر پر 383 ملین روپے لاگت آئی ہے۔ (جاری ہے )

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں